اپوزیشن جماعتیں سینیٹ ڈپٹی چیئرمین کے نام پر متفق
اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے ایک معاہدے پر پہنچ گئی ہیں تاہم نام کا اعلان قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ جمعرات کی صبح کریں گے۔
فرحت اللہ بابر نے یہ بات زرداری ہاﺅس اسلام آباد میں سیاسی جماعتوں کے اجلاس کے بعد رات گئے صحافیوں سے مختصر گفتگو کے دوران بتائی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ دانستہ طور پر نام کا انکشاف نہیں کررہے تاہم ان کا دعویٰ تھا کہ اس حوالے سے ڈیڈلاک ختم ہوگیا ہے۔
تاہم انہوں نے اشارہ دیا کہ سینیٹ چیئرمین کی طرح ڈپٹی چیئرمین کا تعلق بھی اپوزیشن اتحاد سے ہی ہوگا۔
سیاسی قائدین زرداری ہاﺅس میں اس وقت جمع ہوئے جب قبل ازیں مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی رہائشگاہ پر ہونے والے اجلاس میں سیاس جماعتیں کسی معاہدے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہیں۔
اس اجلاس کی صدارت آصف علی زرداری نے کی جبکہ ق لیگ کے چوہدری پرویز الہیٰ، جے یو آئی ف کے مولانا فضل الرحمان، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ عصمت اللہ زہری، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، اعتزاز احسن، سید خورشید شاہ، شیری رحمان اور فرحت اللہ بابر نے شرکت کی۔
اپوزیشن ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سینیٹ چیئرمین کے نام کے لیے رضاربانی پر اتفاق کرنے کے بعد پی پی پی اور نواز لیگ ایک طرف ہوگئے اور فیصلہ کیا کہ ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے امیدوار کے انتخاب کا معاملہ چھوٹی جماعتوں پر چھوڑ دیا جائے خاص طور پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پارٹیوں پر۔
ذرائع کے مطابق ق لیگ، اے این پی اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے ساتھ حکومتی اتحادی جے یو آئی ف نے بھی ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کی ریس میں چھلانگ لگادی ہے اور مولانا فضل الرحمان نے اس حوالے سے اپنی جماعت کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کا نام تجویز کیا ہے۔
ق لیگ نے روبینہ اشرف اور سعید الحسن مندوخیل کے نام دیئے ہیں جبکہ اے این پی اس پوزیشن کے لیے بلوچستان سے اپنے واحد سینیٹر داﺅد اچکزئی کو چاہتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ سینیٹ میں صرف دو نشستوں کے ساتھ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ عصمت اللہ زہری نے خود کو اس عہدے کے امیدوار کے طور پر پیش کیا، خیال رہے کہ ان دونوں عہدوں کے الیکشن جمعرات کو ہورہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت کے پیش کردہ نام حاصل بزنجو جبکہ بی این پی مینگل کے واحد سینیٹر جہانزیب جمال دینی کے نام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
حکومتی اتحاد میں شامل پی کے میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی کچھ وقت کے لیے چوہدری شجاعت کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کی۔
رابطہ کرنے پر وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے بتایا کہ نوز لیگ نے خود کو اس ریس سے دستبردار کرالیا ہے اور ہم دیگر جماعتں کے فیصلے کے منتظر ہیں۔
اس سے قبل ڈان سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہم کسی معاہدے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے ہیں کیونکہ کوئی بھی جماعت لچک دکھانے اور اس ریس سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں اور ممکنہ طور پر یہ فیصلہ آصف علی زرداری کریں گے۔
دوسری جانب سینیٹ کے چیئرمین کے امیدوار رضاربانی پی پی پی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل کے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔
نومنتخب سینیٹرز جمعرات کی صبح حلف اٹھائیں گے جس کے بعد ایوان بالا کا سیشن دوپہر تک ملتوی کردیا جائے گا اور پھر اگلے تین برسوں کے لیے سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کے لیے انتخابات ہوں گے۔