حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا افضل نے واضح کیا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے کی انکوائری کے سلسلے میں ان کی جماعت مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے ہر پیشی کا سامنا کرے گی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے رانا افضل نے کہا 'ہم بھاگنے والوں میں سے نہیں اور جب بھی جے آئی ٹی طلب کرے گی ہم ضرور جائیں گے'۔

انھوں نے کہا اگرچہ وزیراعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز کی اب تک 6 پیشیاں ہوچکی ہیں، لیکن پھر بھی مزید تفتیش کی ضرورت ہوئی تو وہ ہر صورت پیش ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے آج تک جس نے بھی آئین توڑ کر بغاوت کی اُس سے تو عدالتیں اپنی جان چھڑواتی ہیں اور نہ ہی انہیں کوئی سزا دی جاتی ہے، مگر وہ شخص جسے خود اس ملک کے عوام نے اپنے ووٹوں سے منتخب کیا ہو اس کے لیے سزا جائز سمجھی جاتی ہے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے پہلے بھی مشکل وقت دیکھا ہے اور ان مشکلات کے باوجود بھی وہ آج ملک کے وزیراعظم ہیں، لہذا ہمیں پوری امید ہے کہ اگر اب بھی کوئی سازش ہورہی ہے تو ہم اسے بھی ناکام بنائیں گے۔

انھوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جن تحفظات کا اظہار جے آئی ٹی کو کرنا چاہیے وہ عمران خان کرتے ہیں اور بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اپنے بیانات سے وہ جے آئی ٹی کو مشورے دے رہے ہیں۔

پروگرام میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ قطر کے سابق وزیراعظم کے پاس کسی قسم کی بھی منی ٹریل موجود نہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو اسے پہلے ہی بطور ثبوت سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے سامنے پیش کیا جاچکا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت ن لیگ معاملے کو طول دینے کی کوشش میں ہے اور جس طرح سے جے آئی ٹی اجلاس کے بعد میڈیا پر آکر بات کی جاتی ہے وہ سارا اسکرپٹ پہلے سے تیار شدہ ہوتا ہے'۔

مزید پڑھیں: پیشی پر والد کی حیثیت سے وزیراعظم پریشان ہیں: مریم نواز

خیال رہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے بیرون ملک کاروباری معاملات کی چھان بین کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تحقیقات اب اہم اور اختتامی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور جے آئی ٹی حتمی تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرکے 10 جولائی تک سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ کو جمع کروائی جائے گی۔

جے آئی ٹی کے سامنے اب تک وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف وزیراعظم کے دونوں صاحبزادے حسین نواز اور حسن نواز، وزیراعظم کے داماد کپٹن صفدر اور ان کے کزن طارق شفیع کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل امجد نقوی بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

گذشتہ روز بھی وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز چھٹی مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے، ساڑھے 5 گھنٹے سے زائد پیشی کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ 'ہمیں بلا کر جتنی مرتبہ سوالات کیے گئے، ہم نے جوابات دیے، لیکن سچائی یہ ہے کہ جو سوالات کیے گئے وہ 2 پیشی کے تھے، 6 مرتبہ پیش ہونے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کے احترام میں ہم یہاں آتے رہے'۔

پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حکمراں جماعت کو جے آئی ٹی میں فوجی اہلکاروں کی شمولیت پر اعتراض

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں