• KHI: Zuhr 12:23pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:54am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:59am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:23pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:54am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:59am Asr 3:22pm

پاناما کیس کے فیصلے پر تاجر برادری کا ملا جلا رد عمل

شائع July 29, 2017

کراچی: سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپر کیس میں نواز شریف کی بطور وزیراعظم نااہلی کے فیصلے کو کراچی کی تاجر برادری نے مثبت قرار دیا تاہم اپنے ردعمل میں تاجر حضرات نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کچھ دن کاروباری سرگرمیوں کے لیے انتہائی مشکل ہوں گے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے کچھ کاروباری شخصیات نے کہا کہ انہیں پاناما فیصلے سے کاروبار پر منفی اثرات محسوس ہورہے ہیں جبکہ دیگر حضرات کا کہنا تھا اگر جمہوریت قائم رہے تو کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق چلتی رہیں گی۔

تاجر برادری نے ملک کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے پاناما فیصلے کے بعد بردباری کا مظاہرہ کرنے اور سڑکوں پر نہ آنے کی تعریف کی جبکہ تاجر برادری کا کہنا تھا کہ کاروبار کے حوالے سے فیصلہ سازی کا عمل نئے وزیراعظم اور کابینہ کے حلف اٹھانے تک معطل رہے گا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر براہ راست تبصرہ کیے بغیر پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز فیڈریشن کے صدر زبیر طفیل نے کہا کہ گذشتہ ایک سال سے ملک میں جاری بے یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہوگیا اور اب ملکی معیشت کو استحکام حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ، اسٹاک ایکسچینج میں مندی

انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی کابینہ صنعت و تجارت سے متعلق مسائل پر فوری توجہ دے گی جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ملک میں امن و استحکام بحال رہا تو معاشی سرگرمیاں بھی معمول پر آجائیں گی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے پاکستان بیڈویئر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شبیر احمد نے کہا کہ سرکاری ادارے اب احسن انداز میں کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے یہ واضح کر دیا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے اور کوئی بھی شخص قانون سے بالا تر نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کی نااہلی کے احکامات نے مستقبل کی حکومتوں کو واضح پیغام پہنچا دیا کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم رہے گی۔

اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین مسعود نقی نے کہا کہ نئی کابینہ کے عمل میں آنے تک صنعت متاثر رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: 'حکومت نے خاموش رہنے کیلئے 10 ارب روپے کی پیشکش کی'

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت انہیں یہ سمجھ نہیں آرہا کہ وہ اپنے مسائل کس کے پاس لے کر جائیں، اگر کوئی (سننے والا) ہو بھی تو پھر اس کا کیا نتیجہ نکلے گا۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پاناما معاملے کی وجہ سے گذشتہ ایک برس سے ملک میں ’اسٹیٹس کو‘ موجود ہے اور اب عدالت عظمیٰ نے نواز شریف کو فوری وزات عظمیٰ سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا لیکن نئی کابینہ کے قیام کا کوئی حتمی وقت نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے میں حکمراں جماعت نئی کابینہ بنانے کے لیے اپنا وقت لے گی جس کا براہ راست اثر کاروباری سرگرمیوں پر پڑے گا۔

کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین انیس مجید نے کاروبار پر فوری منفی اثرات کے خطرے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ جب تک متعلقہ ادارے فعال ہیں تب تک کاروباری سرگرمیاں جاری رہیں گی۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تاجر حضرات نے اطمینان کا سانس لیا اور اب تاجر مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے مطمئن ہیں۔

مزید پڑھیں: سام سنگ نے انٹیل کو شکست دے دی

عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو کرپشن کے خلاف سنگ میل قرار دیتے ہوئے عتیق میر کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے بعد سرکاری محکموں میں ہلچل مچ گئی کیونکہ مستقبل میں کرپشن کرنے سے پہلے سوچا جائے گا جبکہ احتساب کا عمل بھی مزید مضبوط ہوگا۔

تاہم کراچی ریٹیل گروسرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری فرید قریشی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے جانے کے بعد تاجر حضرات مستقبل (قریب) میں سرمایہ کاری سے دور رہیں گے۔

ایک سیمنٹ ساز تاجر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ فیصلے سے ملک میں گذشتہ ایک برس سے جاری بے یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہوگیا لیکن کاروباری حضرات میں بے چینی جاری رہے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کے جاری منصوبے اپنے وقت پر مکمل ہوں گے لیکن سرمایہ کار نئی سرمایہ کاری کرنے سے قاصر ہیں۔

پاکستان میں ہونے والی اس نئی پیش رفت سے پریشان پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر قیصر وحید نے کہا کہ جمہوریت میں جج کے بجائے پارلیمنٹ کو وزیراعظم کی قسمت کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں موبائل صارفین کی تعداد 14 کروڑ تک پہنچ گئی

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے سے مستقبل میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔

تاہم پاکستان ایسوسی ایشن آف پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین مشہود علی خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے کاروباری سرگرمیوں میں استحکام آئے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ معیشت کو قلیل عرصے کے لیے فرق پڑے گا جو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت پر ہوگا تاہم طویل المدتی پالیسی کی بدولت اس پر قابو پالیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف سے شروع ہونے والے احتساب کے بعد ہر شخص کا وسیع پیمانے پر احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔

پاناما فیصلے کے بعد کاروباری حلقوں میں پیدا ہونے والی بے چینی کے حوالے سے پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید خان نے کہا کہ تمام معاملات جلد معمول پر آجائیں گے۔

مزید پڑھیں: 'آئی ایم ایف مرکز واشنگٹن سے بیجنگ منتقل ہوسکتا ہے'

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فیصلہ پاک چین تعلقات اور اس کے تحت تعمیر ہونے والی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے کو متاثر نہیں کرے گا۔

نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ ملک میں وسیع پیمانے پر احتساب کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اگلے تین ماہ تک کاروباری حلقوں میں بے یقینی کی صورتحال رہے گی جس کی وجہ سے ملک میں بیرون ملک سے آنے والی سرمایہ کاری کم ہوگی جبکہ غیر ملکی سرمایہ کار نئی سرمایہ کاری کے لیے مزید انتظار کریں گے۔

محسن شیخانی نے امید ظاہر کی کہ مثبت پالیسیوں کی مدد سے ملکی صورتحال دوبارہ معمول پر آجائے گی۔


یہ خبر 29 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 6 دسمبر 2024
کارٹون : 5 دسمبر 2024