لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلامک بینکنگ کا مالیاتی حجم 15 سے 20 فیصد سالانہ شرح نمو کے ساتھ ایک کھرب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے۔

ورلڈ اسلامک اکنامکس اینڈ فنانس کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں انہوں نے تجویز پیش کی کہ ’علاقائی و فقہی مسائل سے نمٹنے کے لیے عالمی شریعہ فنانس گائیڈنس اتھارٹی تشکیل دی جائے’۔

یہ پڑھیں: اپنی بچت بینک میں رکھوانا کتنا فائدہ مند، کتنا نقصان دہ؟

ان کا کہنا تھا کہ بینک کاری سے جڑے تمام امور کا حل مذہبی عقائد کی تعمیل سے ممکن ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے زور دیا کہ تمام مکاتب فکر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور مستحکم ترقی کے لیے عالمی تناظر میں رائج اور قوائد کی تشکیل کی اہمیت کو سمجھیں۔

انہوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی معاشی شناخت مضبوط معاشی بنیادوں پر تشکیل دیں۔

مزید پڑھیں: مڈل کلاس آمدنی سے پرسکون ریٹائرمنٹ کیسے ممکن؟

ڈاکٹر طاہر القادری نے واضح کیا کہ عالمی شریعہ فنانس گائیڈنس اتھارٹی (جی ایس ایف جی اے) میں دنیا بھر سے تمام مکاتب فکر کے آئمہ شامل ہوں گے جس کے تحت کسی علما کے پاس ویٹو کا حق نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامک بینکنگ کی کامیابی میں بڑی رکاوٹ مکاتب فکر کے آپس کے اختلافات ہیں اس لیے ضروری ہے کہ مکالموں کے ذریعے اپنی صفوں سے مخالفت کو ختم کرکے متفقہ رائے پر مبنی قوانین کی تشکیل دیں۔

مزید پڑھیں: کیا کمیٹی ڈالنے سے واقعی پیسوں کی بچت ہوتی ہے؟

عالمی اسلامی،اقتصادی اور فنانس کانفرنس میں امریکا ، آسٹریلیا،برطانیہ، انڈونیشا،ملائیشیا،سعودی عرب،متحدہ عرب امارات کے عالمی شہرت یافتہ اقتصادی ماہرین نے شریک کی۔

کانفرنس کے پہلے عالمی اورمقامی اسکالرز نے اپنے مقالاجات پڑھے۔


یہ خبر 4 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں