لاہور: ڈولفن پولیس فورس کی جانب سے مبینہ طور ایک مرتبہ پھر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا اور اہلکاروں نے سبزہ زار کے علاقے میں انکاؤنٹر کے دوران 2 بچوں سمیت 4 راہ گیر زخمی ہوگئے۔

اس ضمن میں حاصل ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایک راہ گیر عابد علی، ان کی 8 سالہ بیٹی فضا، 10 سالہ بیٹا ایان اور ایک نوجوان اس وقت زخمی ہوئے جب ڈولفن فورس کے اہلکاروں کی جانب سے مبینہ طور پر فرار ہونے والے ڈاکوؤں پر فائرنگ کی گئی۔

زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمی شخص عابد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: ڈولفن فورس کے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

اس حوالے سے عارف نامی دکاندار نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کے دوران بتایا کہ انہوں نے سیدپور اسٹاپ کے قریب ڈولفن اہلکاروں کو 2 مشتبہ موٹر سائیکل سوار کا پیچھا کرتے ہوئے دیکھا، جن کو روکنے کی غرض سے پولیس نے مصروف شاہراہ پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوئے جبکہ موٹر سائیکل سوار فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

اس سلسلے میں پولیس نے ایک زخمی عرفان کی مدعیت میں 4 نامعلوم ڈاکوؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکوؤں نے مدعی سے اسلحہ کے زور پر کیش اور موبائل فون چھینا۔

مزید پڑھیں: لاہور کی ڈولفن فورس، عوامی وسائل کا ضیاع؟

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ڈولفن اہلکار علاقے میں گشت کررہے تھے جب انہوں نے ڈاکوؤں کو روکنا چاہا تو انہوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔

تاہم اس حوالے سے کچھ مقامی افراد اور زخمی افراد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ فائرنگ ڈولفن اسکواڈ کی جانب سے کی گئی تھی۔

اس سے قبل 29 مئی کو لاہور کے علاقے بادامی باغ میں مسلح افراد اور ڈولفن اہکاروں کے فائرنگ کے تبادلے میں ایک 15 سالہ نوجوان سلیم ہلاک ہوگیا تھا، عینی شاہد کے مطابق پولیس اہلکاروں نے چلتی ہوئی بائیک سے مشتبہ افراد پر فائرنگ کی جس کی زد میں آکر نوجوان ہلاک ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالفن فورس پنجاب حکومت کا نیا سفید ہاتھی؟

ڈولفن فورس کی جانب سے مبینہ طور پر مصروف شاہرہ پر کی جانے والی فائرنگ کے واقعے نے اہلکاروں کی پیشہ ورانہ قابلیت اور تربیت پر سوالات کھڑے کردیئے۔


یہ خبر 15 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں