وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا، قبائلی علاقوں کیلئے فنڈز دینے پر راضی

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2019
سابق فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے عمل پر چھائے خدشات کا خاتمہ ہوا۔۔۔ فائل فوٹو
سابق فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے عمل پر چھائے خدشات کا خاتمہ ہوا۔۔۔ فائل فوٹو

پشاور: وفاق، صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخوا نے قبائلی علاقوں (سابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں فاٹا) کو فنڈز دینے کے لیے وسائل کے تقسیم کردہ حصے میں سے اشتراک کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا فیصلہ رواں ہفتے کے آغاز میں وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا جس سے سابق فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے عمل پر چھائے خدشات کا خاتمہ ہوا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا وفاقی حکومت کی جانب سے ملنے والے تقسیم شدہ فنڈز میں سے 3 فیصد فاٹا کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فراہم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نویں این ایف سی کی تشکیل، صدرِ مملکت کو ریفرنس ارسال

دوسری جانب وفاقی حکومت قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) میں بھی وفاق اور صوبوں کے حصے میں سے قبائلی علاقے کے لیے 3 فیصد حصہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔

اس سلسلے میں حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے زیر انتظام وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی جانب سے وسائل میں سے حصہ فراہم کرنے کے فیصلے سے قبائلی علاقہ جات میں ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوگا جو سندھ این ایف سی کی تشکیل میں تاخیر اور سندھ بلوچستان کی جانب سے ان کے حصے میں متوقع کٹوتی پر تحفظات کے باعث تاخیر کا شکار تھا۔

حکام کے مطابق فوری طور پر فنڈز حاصل ہونے کا امکان نہیں کیوں کہ کچھ ماہ بعد بجٹ پیش کیا جانا ہے لیکن اس فیصلے سے ایک فارمولا ترتیب دے دیا گیا ہے تاکہ ترقیاتی عمل کا آغاز کر کے اسے جاری رکھا جاسکے۔

مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات کمیٹی کا این ایف سی ایوارڈ میں شیئر کا مطالبہ

خیال رہے کہ 19-2018 کے تقسیم شدہ فنڈز کے تخمینے کے مطابق وفاق اور دونوں صوبوں کی رضامندی کے بعد قبائلی علاقے کو تقریباً ایک کھرب 8 کروڑ 3 لاکھ روپے ملیں گے۔

اس بارے میں جب ڈان نے وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم خان جھگڑا سے گفتگو کی تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کی پریشانی نہیں تھی کہ فنڈز نہیں آرہے کیونکہ اس کا ہم سے وعدہ تھا، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس رقم کو کس طرح منصوبہ بندی سے بہتر طور پر خرچ کیا جائے تاکہ عوام تک اس کے ثمرات پہنچیں۔

مذکورہ اجلاس میں خیبرپختونخوا کے بجٹ برائے سال 20-2019 کا بھی فیصلہ کیا گیا جس میں سابق فاٹا کا علاقہ بھی شامل ہوگا جبکہ محکمہ خزانہ مالیاتی منتقلی کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت این ایف سی ایوارڈ کی از سر نو تشکیل کیلئے فعال

اس سلسلے میں انضمام شدہ علاقوں کے فنڈز کے حساب کتاب کے لیے علیحدہ طریقہ کار بھی وضع کیا جائے گا جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ قبائلی علاقوں کے مختص فنڈز وہیں خرچ ہوں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں