• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:55pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:58pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:55pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:58pm

جنوبی افریقہ نے ڈک ورتھ لوئس کے تحت پاکستان کو شکست دے دی

شائع January 25, 2019 اپ ڈیٹ January 26, 2019
بارش کے باعث میچ مکمل نہ ہوسکا—فوٹو:اے پی
بارش کے باعث میچ مکمل نہ ہوسکا—فوٹو:اے پی
بابر اعظم اور امام الحق نے دوسری وکٹ کے لیے 132رنز کی شراکت قائم کر کے بڑے اسکور کی بنیاد رکھی— فوٹو: اے ایف پی
بابر اعظم اور امام الحق نے دوسری وکٹ کے لیے 132رنز کی شراکت قائم کر کے بڑے اسکور کی بنیاد رکھی— فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری ایک روزہ سیریز کا تیسرا ون ڈے میچ بارش کے سبب مکمل نہ ہوسکا جبکہ ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت میزبان ٹیم نے میچ 13 رنز سے جیت کر سیریز میں 2-1 کی برتری حاصل کرلی۔

سنچورین میں کھیلے جا رہے سیریز کے تیسرے ون ڈے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو فخر زمان ایک مرتبہ ناکامی سے دوچار ہوئے اور صرف دو رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔

پہلی وکٹ جلد گرنے کے بعد امام الحق اور بابر اعظم کی جوڑی نے ذمے دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور دوسری وکٹ کے لیے 132 رنز کی شراکت قائم کر کے ٹیم کے بڑے اسکور کی راہ ہموار کی، بابر 69رنز بنانے کے بعد ڈیل اسٹین کی وکٹ بنے۔

امام الحق نے عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور محمد حفیظ کے ساتھ مل کر ٹیم کی ڈبل سنچری مکمل کرائی جبکہ حفیظ نے بھی جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے نصف سنچری مکمل کی۔

دونوں کھلاڑیوں نے تیسری وکٹ کے لیے 86رنز جوڑے جس کے بعد حفیظ 45 گیندوں پر ایک چھکے اور 6 چوکوں سے مزین 52 رنز کی اننگز کھیل کر رخصت ہوئے۔

امام الحق نے عمدہ فارم برقرار رکھتے ہوئے ون ڈے کرکٹ میں اپنی پانچویں سنچری مکمل کی اور 101 رنز کی اننگز ترانے کے بعد تبریز شمسی کی گیند پر کیچ ہوئے۔

اختتامی اوورز میں عماد وسیم اور شعیب ملک نے جارحانہ کھیل پیش کیا جس کی بدولت پاکستانی ٹیم 300 رنز کا ہندسہ عبور کرنے میں کامیاب رہی، شعیب ملک نے 31 رنز بنائے جبکہ عماد وسیم نے ناقابل شکست 43 رنز کی اننگز کے لیے 23 گیندوں کا سامنا کیا۔

پاکستان کی ٹیم نے مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 317 رنز بنا کر جنوبی افریقہ کو میچ میں فتح کے لیے 318رنز کا ہدف دیا ہے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈیل اسٹین اور کگیسو ربادا دو، دو وکٹیں لے کر کامیاب باؤلر ثابت ہوئے۔

جنوبی افریقہ نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اوپنرز ہاشم آملا اور کوئنٹن ڈی کوک نے اپنی ٹیم کو 53رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن اسی اسکور پر آملا 25رنز بنانے کے بعد بابر اعظم کو کیچ دے بیٹھے۔

ڈی کوک نے 39 رنز کی اننگز کھیلی اور اچھی فارم میں نظر آئے لیکن وکٹوں کے درمیان غلط فہمی کے نتیجے میں شاداب خان کی براہ راست تھرو نے ان کی 39رنز کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

اس موقع پر میچ میں بارش نے مداخلت کردی اور میچ تقریباً 45 منٹ تک رکا رہا۔

بارش رکنے پر میچ دوبارہ شروع ہوا تو جنوبی افریقی کپتان فاف ڈیو پلیسی اور ریزا ہینڈرکس نے ذمے دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے تیسری وکٹ کے لیے 108 رنز جوڑ کر پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کی پوزیشن کو مستحکم کردیا لیکن اس مرحلے پر ایک مرتبہ پھر بارش نے میچ میں مداخلت کردی اور کھلاڑیوں کو پویلین واپس لوٹنا پڑا۔

جنوبی افریقہ نے اس وقت 2 وکٹوں پر 187 رنز بنا لیے تھے، کپتان فاف ڈیو پلیسی 40 اور ریزا ہینڈرکس 83 رنز پر کھیل رہے تھے تاہم دوبارہ کھیل ممکن نہ ہوسکا اور میچ کے نیتجے کا اعلان کردیا گیا۔

ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت جنوبی افریقہ کی ٹیم بہترین رن ریٹ کے باعث پاکستان پر 8 رنز کی برتری حاصل کیے ہوئے تھی اور اسی سبب میچ بھی 13 رنز سے اپنے نام کر لیا۔

ہینڈرکس کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس سے قبل جنوبی افریقہ نے میچ کے لیے لیفٹ آرم اسپنر بیورین ینڈرکس کو ڈیبیو کرانے کا اعلان کیا ہے جبکہ فاسٹ باؤلر ڈیل اسٹین اور کوئنٹن ڈی کوک کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دوسرا ون ڈے: فلکوایو اور ڈوسن نے پاکستان سے یقینی فتح چھین لی

پاکستان کی ٹیم میں محمد عامر اور عماد وسیم کی واپسی ہوئی ہے۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں۔

پاکستان: سرفراز احمد(کپتان)، امام الحق، فخر زمان، بابر اعظم، شعیب ملک، محمد حفیظ، شاداب خان، عماد وسیم، فہیم اشرف، حسن علی اور محمد عامر۔

جنوبی افریقہ: فاف ڈیو پلیسی (کپتان)، ہاشم آملا، ریزا ہینڈرکس، ریسی وین در دوسن، ڈیوڈ ملر، ایندائل فلکوایو، کگیسو ربادا، تبریز شمسی اور بیورین ہینڈریکس

یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سوئپ کرتے ہوئے سیریز 0-3 سے اپنے نام کی تھی جبکہ ون ڈے سیریز 1-1 سے برابر ہے۔

کارٹون

کارٹون : 12 اکتوبر 2024
کارٹون : 11 اکتوبر 2024