خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے میں پولیو رضاکار قتل

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2019
ملزم کے ابتدائی بیان کے مطابق اس نے ذاتی دشمنی کی بنا پر واجد کو قتل کیا—تصویر: شٹراسٹاک
ملزم کے ابتدائی بیان کے مطابق اس نے ذاتی دشمنی کی بنا پر واجد کو قتل کیا—تصویر: شٹراسٹاک

خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے کے ضلع مہمند میں پولیو مہم سے وابستہ ایک عہدیدار کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔

مہمند کے اسسٹنٹ کمشنر محمد وسیم اختر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ تحصیل ہلمزئی کے دور دراز علاقے میں پیش آیا اور اس حوالے سے ابتدائی تحقیقات کے بعد ہی کچھ کہا جاسکے گا۔

وقوعہ کے بارے میں وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو بابر بن عطا نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کر کے بتایا۔

اپنی ابتدائی ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا تھا کہ واجد نامی پولیو ورکر کو مبینہ طور پر پولیو کے قطرے سے انکار پر خاندان کو سمجھانے پر قتل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں پولیو ویکسین سے انکار کے واقعات میں 25 فیصد اضافہ

خیال رہے کہ مقتول واجد یونین کونسل کی سطح پر پولیو ٹیم کے انچارج تھے اور پولیو مہم کی مانیٹرنگ میں مصروف تھے۔

وزیراعظم کے فوکل پرسن کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے کو ذاتی طور پر خود دیکھ رہے ہیں اور اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

بابر بن عطا نے بتایا تھا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قاتلوں کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

اس کے ساتھ انہوں نے پولیو ورکرز کو یقین دلایا کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

بعدازاں اپنی ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے اس حوالے سے سامنے آنے والی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ قتل میں 2 ملزمان ملوث ہیں جس میں سے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کے ابتدائی بیان کے مطابق اس سے ذاتی دشمنی کی بنا پر واجد کو قتل کیا۔

خیال رہے کہ پولیو ورکرز کی فرائض کی انجام دہی کے دوران پولیو ورکر کے قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات سامنے آئے تھے۔

اس سے قبل 18 دسمبر 2012 کو پشاور، موچکو، کراچی کے علاقے گلشنِ بونیر اور راجہ تنویر کالونی میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نیتجے میں 4 خواتین اور ایک مرد ہلاک ہوگئے تھے۔

مذکورہ واقعات میں جانی نقصان ہونے پر عالمی ادارہ صحت نے عارضی طور پر فیلڈ ورک بھی روک دیا تھا۔

پشاور میں 28 مئی 2013 کو پولیو ورکرز پر حملے کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک ہوگئی تھیں، اس کے بعد 16 جون کو صوابی میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں 2 پولیو رضاکار زندگی سے محروم ہوگئے تھے۔

بعدازاں 13 دسمبر کو ضلع جمرود میں فائرنگ کے باعث ایک پولیو ورکر ہلاک ہوگیا تھا ۔

اسی طرح کراچی کے علاقے قیوم آباد میں 21 جنوری 2014 کو انسدادِ پولیو مہم کے دوران پولیو کی ویکسین پلانے والے ہیلتھ ورکروں کی ٹیم پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتجیے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس کے بعد 9 دسمبر 2014 کو پنجاب کے شہر فیصل آباد میں نامعلوم افراد نے پولیو ویکسی نیشن ٹیم کے ایک رکن کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

30نومبر 2015 کو ضلع صوابی ایک مرتبہ پھر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈسٹرکٹ پولیو کوآرڈینیٹر ڈاکٹر یعقوب ہلاک اور ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے تھے۔

جس کے بعد 24 مئی 2017 کو بھی بنوں میں بھی پولیو رضاکار پر فائرنگ کا واقعہ سامنے آیا اور ایک پولیو رضاکار کو قتل کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں