2014 سے 2018 تک، شرح خواندگی میں 1.6 فیصد اضافہ

11 جون 2019
شرح خواندگی کے لحاظ سے مرد و عورت کے تفاوت میں بھی وقت کے ساتھ ساتھ کمی واقع ہوئی—فائل فوٹو: رائٹرز
شرح خواندگی کے لحاظ سے مرد و عورت کے تفاوت میں بھی وقت کے ساتھ ساتھ کمی واقع ہوئی—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان میں سال 18-2017 کے دوران خواندگی کی شرح میں 1.6 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور یہ 15-2014 کے 60.7 فیصد کے مقابلے میں بڑھ کر 62.3 فیصد ہوگئی۔

پاکستان میں سماجی اور طرزِ زندگی کے جائزے پر مشتمل سروے رپورٹ کے مطابق 2017 میں ہونے والی مردم شماری کے باعث سال 18-2017 اور 17-2016 میں سروے نہ کیا جاسکا تاہم لیبر فورس سروے برائے سال 18-2017 کے مطابق ملک میں خواندگی کی شرح 62.3 فیصد رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شرح خواندگی کو علاقوں کے اعتبار سے دیکھا جائے تو دیہی علاقوں میں یہ شرح خواندگی 51.9 فیصد سے بڑھ کر 53.3 فیصد ہوگئی جبکہ شہری علاقوں میں انتہائی معمولی یعنی 0.6 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور یہ 76 فیصد سے 76.6 فیصد ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں شرح خواندگی بڑھنے کے بجائے زوال پذیر

اس کے ساتھ مشاہدے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ شرح خواندگی کے لحاظ سے مرد و عورت کے تفاوت میں بھی وقت کے ساتھ ساتھ کمی واقع ہوئی۔

یہ اضافہ تمام صوبوں میں ہوا خیبرپختونخوا (54.1 سے 55.3 فیصد)، پنجاب (61.9 سے 64.7 فیصد)اور بلوچستان میں (54.3 فیصد سے 55.5 فیصد) رہی البتہ دیگر صوبوں کے مقابلے سندھ کی شرح خواندگی میں معمولی کمی (63 فیصد سے 62.2 فیصد) دیکھنے میں آئی۔

تعلیمی اخراجات

سروے کا بتایا گیا کہ سال 17-2016 کے 2.2 فیصد کے مقابلے سال 18-2017 میں تعلیمی اخراجات کا تخمینہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 2.4 فیصد لگایا گیا۔

تاہم تعلیمی ماہرین کا مطالبہ ہے جی ڈی پی کا 4 فیصد حصہ تعلیم پر خرچ ہونا چاہیے۔

تعلیمی اداروں میں داخلے

اسکول اور کالجز کی سطح پر ہونے والے داخلوں کے بارے میں سروے میں بتایا گیا کہ قومی سطح پر پری پرائمری سطح پر داخلوں میں 7.3 فیصد اضافہ ہوا اور ان کی تعداد 17-2016 میں ایک کروڑ 14 لاکھ سے تجاوز کر کے 18-2017 میں ایک کروڑ 22 لاکھ 70 ہزار ہوگئی۔

مزید پڑھیں: 42 فیصد پاکستانی ان پڑھ: اقتصادی سروے

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ملک بھر میں سال 18-2017 میں اول جماعت سے پنجم تک تعلیم دینے والے ایک لاکھ 72 ہزار 200 اسکول فعال ہیں جس میں 5 لاکھ 19 ہزار اساتذہ ہیں۔

اسی طرح سال 18-2017 میں ملک میں 4 لاکھ 38 ہزار 600 اساتذہ کے ساتھ مڈل یعنی 8 ویں جماعت تک تعلیم دینے والے اسکولوں کی تعداد 46 ہزار 800 تھی۔

سروے کے مطابق سال 18-2017 میں ملک بھر میں 5 لاکھ 56 ہزار 600 اساتذہ کے ساتھ کل 30 ہزار 900 ثانوی تعلیم کے اسکول ہیں جہاں داخلوں میں 17-2016 کے 36 لاکھ کے مقابلے 7.4 فیصد کا اضافہ ہوا اور ان کی تعداد 39 لاکھ ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے 80 فیصد غریب عوام دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، ورلڈ بینک

اسی طرح سال 18-2017 میں ملک میں اعلیٰ ثانوی تعلیم کے 5 ہزار 200 اسکول تھے جہاں بارہویں جماعت تک تعلیم دی جاتی ہے اور ان میں اساتذہ کی آبادی ایک لاکھ 21 ہزار 900 تھی۔

علاویں مذکورہ سال میں ملک میں جامعات کی تعداد 186 تھی جہاں 56 ہزار 900 اساتذہ تھے اور طالبعلموں کے داخلوں کی تعداد 16 لاکھ تھے اور اس سے پہلے والے سال کے مقابلے 7.7 فیصد زائد تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں