علی جہانگیر صدیقی غیر ملکی سرمایہ کاری کے اعزازی سفیر مقرر

علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی کی منظوری وزیر اعظم عمران خان نے دی — فائل فوٹو/ جے ایس بینک آرکائیوز
علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی کی منظوری وزیر اعظم عمران خان نے دی — فائل فوٹو/ جے ایس بینک آرکائیوز

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے علی جہانگیر صدیقی کو غیر ملکی سرمایہ کاری کا سفیر (ایمبیسیڈر ایٹ لارج) تعینات کر دیا۔

وزارت خزانہ سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی کی منظوری وزیر اعظم عمران خان نے دی۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ علی جہانگیر صدیقی اعزازی سفیر ہوں گے اور ان کی تعیناتی کا اطلاق 13 جون سے ہوگا۔

واضح رہے کہ 'ایمبیسیڈر ایٹ لارج' کسی ایک ملک تک محدود نہیں ہوتا اور وہ سفارت کار، سیکریٹری یا وزیر کے طور پر بین الاقوامی سطح پر اپنے ملک اور عوام کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ کئی بار اُس کا کردار کسی خاص شعبے تک محدود ہوتا ہے۔

علی جہانگیر صدیقی امریکا میں پاکستان کے سفیر بھی رہ چکے ہیں اور وہ دسمبر 2018 میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے 8 مارچ 2018 کو معروف کاروباری شخصیت جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے علی جہانگیر صدیقی کو امریکا میں پاکستان کا سفیر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وہ امریکا میں پاکستان کے سفیر تعینات ہوگئے تھے۔

بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی نئی حکومت آنے کے بعد اس وقت کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ حکومت نے امریکا میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے، کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں سیاسی بنیادوں پر ان کی تعیناتی کی گئی۔

مزید پڑھیں: ’امریکا میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا‘

خیال رہے کہ علی جہانگیر صدیقی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات جاری ہے۔

علی جہانگیر صدیقی پر ایزگارڈ کمپنی میں ساڑھے 10 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق الزامات ہیں۔

اس کے علاوہ ان پر ایف ایچ ایف اثاثہ کیس میں یہ الزام ہے کہ انہوں نے امریکا میں بطور سفیر اپنی تعیناتی کے لیے رشوت دی۔

نیب کی جانب سے علی جہانگیر صدیقی اور ایزگارڈ نائن لمیٹڈ کے دیگر ڈائریکٹرز کے خلاف تحقیقات کا آغاز ایک نجی شکایت پر کیا گیا تھا۔

اس تحقیقات میں علی جہانگیر صدیقی کو کئی مرتبہ طلب کیا جاچکا ہے، جہاں ان سے کئی گھنٹوں تک تفتیش کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں