فرانس میں جی-7 رہنما کانفرنس، ہزاروں مخالفین کا مارچ

اپ ڈیٹ 25 اگست 2019
ٹرمپ سمیت اہم طاقتوں کے سربراہان فرانس میں کانفرنس میں شریک ہوں گے —فوٹو:اے ایف پی
ٹرمپ سمیت اہم طاقتوں کے سربراہان فرانس میں کانفرنس میں شریک ہوں گے —فوٹو:اے ایف پی

فرانس کے شہر بیارٹز میں ہونے والی جی سیون رہنما کانفرنس میں شرکت کے لیے دنیا کی اہم طاقتوں کے سربراہان پہنچ رہے ہیں جبکہ ہزاروں مخالفین نے پہلے ہی احتجاجی مظاہروں کا آغاز کردیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جی سیون مخالف مختلف تنظیموں کے کارکن اور رہنما رواں ہفتے سے فرانس کے جنوب مغربی علاقے میں جمع ہونا شروع ہوئے جبکہ مظاہرے کے منتظمین کا اصرار ہے کہ وہ پرامن رہیں گے۔

جی سیون کانفرنس بیارٹز میں ہورہی ہے، جہاں سے 30 کلومیٹر دور ریگستانی شہر میں ہفتے کے روز ہزاروں افراد جمع ہوئے اور پرامن مظاہرہ کیا۔

پولیس کے مطابق مظاہرے میں 9 ہزار افراد شریک تھے لیکن منتظمین کا کہنا تھا کہ کم از کم 15 ہزار افراد نے مظاہرے میں شرکت کی۔

مزید پڑھیں:دنیا کی آکسیجن کا بڑا ذریعہ جل کر راکھ ہونے کے قریب

بیارٹز فرانس کا سیاحتی شہر ہے، جہاں موسم سرما میں سیاحوں کی کثیر تعداد موجود ہوتی ہے لیکن اب 3 روز کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر عالمی طاقتوں کے رہنما کانفرنس میں شرکت کے سلسلے میں یہاں قیام کریں گے۔

ادھر مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جہاں ایک بینر پر ایمیزون کے جنگلات کو بچانے کی اپیل کرتے ہوئے لکھا ہوا تھا کہ ‘ریاستوں کے سربراہان، اب کردار ادا کیجیے، ایمیزون جل رہا ہے’۔

احتجاج میں شریک افراد دنیا کے سب سے بڑے جنگل میں لگنے والی آگ کا حوالہ دیتے ہوئے جنگلی حیات کو بچانے کے لیے نعرے لگا رہے تھے۔

دوسری جانب پیرس میں بھی اس حوالے سے احتجاج کیا گیا، جہاں پلے کارڈز میں رواں برس آگ سے جل کر خاکستر ہوئے عیسائیوں کے تاریخی چرچ کی جانب اشارہ کرتے تحریر کیا گیا تھا کہ ‘اگر موسم ایک کیتھڈرل تھا تو ہم اس کو پہلے بھی محفوظ بنا چکے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس: یلو ویسٹ کا احتجاج، لوٹ مار کے بعد دکانیں نذر آتش

خیال رہے کہ رواں برس اپریل میں فرانس کے شہر نوٹر ڈیم کے تاریخی گرجاگھر کی دوبارہ تعمیر کے لیے 85 کروڑ یورو کے عطیات جمع ہوئے تھے۔

علاوہ ازیں جی سیون مخالف مظاہرین نے فرانس اور اسپین کو ملانے والے پل کی جانب مارچ کیا، اس موقع پر انہوں نے نعرے بلند کیے اور اس دوران ڈرمز بھی بجائے۔

اے ایف پی کے مطابق مظاہرین میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے رضاکار، خواتین، عالمگیریت مخالف اور حکومت مخالف ‘یلو ویسٹ’ سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے بیارٹز سے 25 کلومیٹر دور جنوب میں ایک گاؤں سے 17 افراد کو حراست میں لے لیا، اس دوران 4 پولیس اہلکار بھی معمولی زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ پولیس نے گزشتہ روز ہی اسپین کی سرحد اور بیارٹز کے درمیان ایک سڑک پر احتجاج کرنے والے سیکڑوں افراد کو روک دیا تھا، جس کے بعد مظاہرین اور پولیس میں تصادم ہوا تھا۔

مزید پڑھیں:فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ مظاہروں کے دوران صحافیوں پر حملے

فرانس کی حکومت نے جی سیون کانفرنس اور مظاہروں کے پیش نظر 13 ہزار پولیس اہلکاروں کو شہر میں تعینات کردیا ہے تاکہ پرامن انداز میں یہ کانفرنس منعقد ہوسکے جبکہ مظاہرین کا موقف ہے کہ وہ پرامن احتجاج کررہے ہیں۔

قبل ازیں پولیس نے رواں ہفتے کے آغاز میں جرمنی سے تعلق رکھنے والے 3 رضاکاورں کو گرفتار کرلیا تھا اور ان کے قبضے سے آنسو گیس کے کنستر اور بائیں بازوں کے سخت گیر افراد سے متعلق دستاویزات بھی برآمد کی گئی تھیں۔

جرمن شہریوں کو بدامنی کی منصوبہ بندی کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا اور ان کے دوبارہ فرانس میں داخلے پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔

علاوہ ازیں ایک اور جرمن شہری کو 2 روز قبل گرفتار کرکے فرانس بدر کردیا گیا تھا کیونکہ حکام نے ان پر گزشتہ جی سیون کانفرنس کے مقام پر افراتفری پھیلانے کے الزام میں پابندی عائد کی تھی۔

واضح رہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے فرانس نے ایک اسپیشل مجسٹریٹ اور 17 پروسیکیوٹرز کو تعینات کردیا ہے، اس کے علاوہ 70 وکلا کی خدمات بھی حاصل کرلی گئی ہیں اور قانون ہاتھ میں لینے والے افراد کو حراست میں رکھنے کے لیے 300 افراد کی گنجائش کا سیل بھی تیار کر لیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں