لاہور ہائیکورٹ نے اینکرز پر پابندی سے متعلق پیمرا کے ہدایت نامے پر عمل درآمد روک دیا

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2019
لاہور ہائی کورٹ نے اینکرز کی درخواست پر سماعت کی—فائل فوٹو: اے پی پی
لاہور ہائی کورٹ نے اینکرز کی درخواست پر سماعت کی—فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور ہائی کورٹ نے میڈیا اینکرز کے ٹی وی شوز میں بطور تجزیہ کار شرکت پر پابندی سے متعلق پاکستان الیکڑانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ہدایت نامے پر عمل درآمد روک دیا۔

صوبائی دارالحکومت لاہور کی عدالت عالیہ میں جسٹس شاہد وحید نے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی، مبشر لقمان سمیت 11 اینکرز کی آئینی درخواستوں پر سماعت کی۔

عدالت میں دائر ان درخواستوں میں وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پیمرا نے اینکرز کو پروگرامز میں تجزیہ پیش کرنے سے روک دیا

دوران سماعت پیمرا کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ اینکر عدالت میں زیر سماعت کیس پر ڈیل کی باتیں کرتے ہیں، پیمرا نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کردی ہے، اس پر درخواست گزار اینکر کے وکیل کا کہنا تھا کہ معاملہ اسلام آباد کا ہے، لاہور ہائیکورٹ کو سماعت کا اختیار نہیں۔

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ پیمرا نے 27 اکتوبر کو صحافیوں کے بطور تجزیہ کار دوسرے ٹی وی شوز میں شرکت پر پابندی عائد کردی ہے، اس کے ساتھ ساتھ پیمرا نے ٹی وی اینکرز کو شوز کے لیے ان کی مرضی کے مہمان بلانے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے پیمرا کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روکتے ہوئے پیمرا سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ پیمرا ہدایت نامے میں صحافیوں کو اپنے ہی ٹی وی شو میں زیر بحث موضوع پر رائے دینے سے بھی روک دیا گیا ہے، پیمرا کی جانب سے عائد کی گئی پابندی آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پیمرا کا ہدایت نامہ آئین کے آرٹیکل 19 سے متصادم ہے، آئین کے آرٹیکل 19 میں کسی بھی اخبار یا ٹی وی کے صحافی کو ٹی وی پروگرام میں شرکت سے نہیں روکا گیا۔

عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ اس درخواست کے حتمی فیصلے تک پیمرا کا ہدایت نامہ معطل کیا جائے اور صحافیوں کے ٹی وی پروگرامز میں شرکت سے پابندی کا ڈائریکٹو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔

پیمرا کی ہدایت

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پیمرا نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا تھا جس میں ٹیلی ویژن اینکرز کو ٹاک شوز کے درمیان اپنی ’رائے‘ کے اظہار سے روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کا کردار ثالث (ماڈریٹر) کی حد تک محدود کردیا تھا۔

اس کے علاوہ پیمرا کی جانب سے باقاعدہ شوز کی میزبانی کرنے والے اینکرز کو اپنے اور دیگر چینلز کے ٹاک شوز میں تجزیہ کار کی حیثیت سے شرکت نہ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے فردوس عاشق اعوان کی شکایت پر وزرا کی سر زنش کردی

علاوہ ازیں میڈیا ہاؤسز کو ٹاک شوز میں انتہائی احتیاط کے ساتھ اور متعلقہ موضوع سے متعلق اُن کے علم اور مہارت کو مد نظر رکھ کر مہمان منتخب کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

پیمرا نے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کو جاری کی گئی ہدایت میں کہا تھا کہ ’ٹاک شوز کے شرکا/مہمانوں کو احتیاط سے منتخب کیا جائے، ان کی ساکھ منصفانہ اور غیر جانبدار تجزیہ کاروں کے طور پر ہو اور انہیں متعلقہ موضوع پر ضروری علم اور مہارت بھی حاصل ہو‘۔

پیمرا نے ہدایت میں کہا تھا کہ ’پیمرا کے ضابطہ اخلاق کے مطابق اینکرز کا کردار پروگرامز کو بامقصد، غیر جانبدارانہ انداز میں چلانا ہے اور کسی بھی معاملے پر ان کی ذاتی رائے، جانبداری یا فیصلہ شامل نہیں ہوتا‘۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’خصوصی ٹاک شوز کی میزبانی کرنے والے اینکرز اپنے یا دیگر چینلز کے ٹاک شوز میں کسی موضوع پر تجزیہ کار کے طور پر شریک نہ ہوں‘۔

اس ہدایت نامے کے سامنے آنے کے بعد صحافتی حلقوں سمیت کچھ وزرا کی جانب سے بھی تنقید کی گئی تھی، جس پر وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے اعلامیے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی ٹی وی اینکر کو اپنے خیالات کے اظہار سے نہیں روکا گیا۔

پیمرا کا وضاحتی بیان

اس کے ساتھ ہی اگلے ہی روز پیمرا نے اپنی اس ایڈوائزری پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی ایڈوائزری کی غلط تشریح کی گئی جس کا کسی طور پر یہ مطلب نہیں تھا کہ آزادی اظہار پر پابندی عائد کی جارہی۔

مزید پڑھیں: اینکرز کے تجزیہ پیش کرنے پر پابندی: چیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس

وضاحتی بیان میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ ایڈوائزری پیمرا قوانین اور الیکٹرانک میڈیا کے حوالے سے ضابطہ اخلاق 2015 کے تحت جاری کی گئی اور ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لیے وقتاً فوقتاً ایڈوائزری جاری کی جاتی ہے۔

پیمرا کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی جس کے تحت ٹاک شوز میں صحافیوں کی شرکت پر پابندی عائد کی گئی ہو اور نہ ہی کسی اینکر پر ملک کی موجودہ صورتحال پر لمبی ٹرانسمیشن کرنے پر پابندی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پیمرا، آئین پاکستان کے تحت آزادی اظہار کا مکمل حامی ہے اور اس کا کردار اس آزادی کو اتھارٹی کے قوانین اور ضابطہ اخلاق کے مطابق ریگولیٹ کرنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں