'سابق فوجی افسر کا کشمیری خواتین کی آبرو ریزی کا بیان بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے'

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2019
سینیٹر رحمٰن ملک نے حکومت سے عالمی عدالت میں بھارت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو/ پی پی آئی
سینیٹر رحمٰن ملک نے حکومت سے عالمی عدالت میں بھارت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو/ پی پی آئی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر و میجر جنرل ریٹائرڈ ایس پی سنہا کے بیان کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

سینیٹر رحمٰن ملک کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں میجر جنرل ریٹائرڈ ایس پی سنہا کے غیر اخلاقی و غیر انسانی بیان کی شدید مذمت کی گئی۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں ریپ کی وکالت کرنے پر سابق بھارتی فوجی افسر کو تنقید کا سامنا

قرارداد چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمٰن ملک نے پیش کی تھی۔

سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ میجر جنرل ریٹائرڈ ایس پی سنہا کا بیان بی جے پی و بھارتی آرمی کے ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی افسر کا کشمیری خواتین کی آبرو ریزی کا بیان بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے۔

سینیٹر رحمٰن ملک نے اقوام متحدہ و انسانی حقوق کی تنظیموں کو ریپ کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کی وکالت پر ایس پی سنہا کے خلاف اقدامات کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل بھارتی ٹی وی چینل 'ٹی وی 79' کے ایک شو میں میجر جنرل (ر) ایس پی سنہا نے کہا تھا کہ ’موت کا بدلہ موت، ریپ کا بدلہ ریپ‘۔

علاوہ ازیں صدر مملکت عارف علوی نے بھی سابق بھارتی فوجی افسر کے کشمیری خواتین کے ریپ کی وکالت کرنے والے بیان کو ’ذلت آمیز‘ قرار دے دیا تھا۔

اس ضمن میں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ ’میں متعدد مرتبہ حکومت سے مطالبہ کرچکا ہوں کہ بھارت و وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالتوں میں جائے‘۔

سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ ’ہم گیمبیا کے وزیر قانون پر فخر کرتے ہیں کہ وہ روہنگیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف عالمی عدالت میں گئے اس لیے حکومت پاکستان گیمبیا کے وزیر قانون کو پاکستان بلا کر تمغہ دے‘۔

مزید پڑھیں: ’بھارت! مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرو!‘

ان کا کہنا تھا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کو ترجیح پر رکھے تاکہ مظلوم کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے آزادی مل جائے اور وقت ہے کہ نریندر مودی کو عالمی عدالتوں میں گھسیٹا جائے اور ان کا محاسبہ ہو۔

واضح رہے کہ بھارت نے رواں برس اگست میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور اب تک وادی میں کرفیو اور مواصلات کا نظام معطل ہے۔

علاوہ ازیں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی سڑکوں اور اداروں کے نام بھی بدلنا شروع کردیے۔

گزشتہ کئی سالوں سے انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھارتی فوج پر کشمیریوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جارہا تھا جس میں جسمانی تشدد، جنسی استحصال اور جبری حراستیں شامل ہیں۔

تاہم بھارتی حکومت ان الزامات کو ’پروپیگنڈا‘ قرار دے کر مسترد کردیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی کو 44غیر منظورشدہ منصوبوں کو ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے پر تحفظات

علاوہ ازیں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے 1989 سے بھارتی فوج پر ریپ، بدفعلی، واٹر بورڈنگ، حساس اعضا کو بجلی کے جھٹکے لگانے، جلانے اور سونے نہ دینے جیسے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے گزشتہ برس انسانی حقوق کی تنظیموں کے لگائے گئے الزامات کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاراچنار میں 5 سالہ گل سکینہ کے ریپ و قتل کا نوٹس

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پاراچنار میں 5 سالہ گل سکینہ کے ریپ کے بعد قتل کا سخت نوٹس لیا۔

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمٰن ملک نے گل سکینہ کے ریپ و قتل پر شدید دکھ و درد کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ پاراچنار کے گاؤں پیواڑ میں 5 سالہ گل سکینہ کو ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق گل سکینہ اسکول گئی تھی مگر واپس نہ آئی اور بعدازاں اس کی لاش پانی کے تالاب سے ملی تھی۔

مزید پڑھیں: 'بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی اور ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو روند رہا ہے'

اس ضمن میں سینیٹر رحمٰن ملک نے سیکریٹری داخلہ، خیبرپختونخوا حکومت اور آئی جی پولیس کو ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔

رحمٰن ملک نے آئی جی پولیس کو گل سکینہ کے ریپ و قتل پر جامع رپورٹ 10 روز کے اندر کمیٹی کو جمع کرانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت ننھی بچی گل سکینہ کے قاتل کو فوری گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ننھے بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے و قتل کرنے والے ظالموں کو سر عام پھانسی دی جائے تاکہ عبرت حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی پولیس خیبرپختونخوا خود گل سکینہ کے قتل کی تفتیش کی نگرانی کریں۔

پارلیمنٹیرینز کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم کا نوٹس

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ پارلیمنٹیرینز کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

قائمہ کمیٹی نے اس حوالے سے ہر 3 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

سینیٹر رحمٰن ملک کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کہا گیا کہ لڑکیوں کی تصاویر کو وائرل کیا جاتا ہے، تصاویر کی ایڈٹ کی ہوئی برہنہ تصاویر کو ری ٹوئٹ کر کے بدنام کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایکنک اجلاس: کراچی کیلئے 95 ارب روپے کے 2 منصوبوں کی منظوری

اس ضمن میں رحمٰن ملک نے کہا کہ حراساں کرنے والوں کو کسی بھی صورت میں معاف نہیں کیا اور پارلیمنٹیرینز قابل احترام ہیں ان کو بھی سوشل میڈیا پر حراساں کیا جاتا ہے۔

عتیق شیخ نے کہا کہ ٹک ٹاک کو بھی کنٹرول کریں اس سے بھی خرابیاں ہو رہی ہیں۔

علاوہ ازیں رحمٰن ملک نے کہا کہ این ایچ اے کا ایک ٹھیکے دار کرپٹ ثابت ہوتا ہے اسے پھر ٹھیکہ مل جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سزا بھگتنے کے بعد وہ ٹینڈر حاصل کرنے میں پھر کامیاب ہو جاتا ہے اور قوانین کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے عمارتیں تعمیر کر دی جاتی ہیں۔

اس حوالے سے بھی رحمٰن ملک نے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کر لی۔

تبصرے (0) بند ہیں