ناروے کے سفیر کی دفترخارجہ طلبی، قرآن کی بے حرمتی پر احتجاج ریکارڈ

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2019
ناروے کے سفیر کو دفترخارجہ طلب کیا گیا—فائل/فوٹو:ڈان
ناروے کے سفیر کو دفترخارجہ طلب کیا گیا—فائل/فوٹو:ڈان

یورپی ملک ناروے کے شہر کرسٹیان سینڈ میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر بطور احتجاج اسلام آباد میں تعینات سفیر کو دفترخارجہ طلب کیا گیا اور تشویش سے آگاہ کیا گیا۔

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سفیر کو اس طرح کے اقدامات پر پاکستان کی جانب سے مذمت کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘انہیں باور کروایا گیا کہ اس طرح کے اقدامات سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود ایک ارب 30 کروڑ مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں’۔

اعلامیے کے مطابق ناروے کے سفیر کو واضح کیا گیا کہ ‘اظہار آزادی کے نام پر اس طرح کے اقدامات کا کوئی جواز نہیں بنتا’۔

مزید پڑھیں:ترجمان پاک فوج کا ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے والے نوجوان کو سلام

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ‘ناروے کے حکام پر زور دیا گیا ہے کہ اس حرکت کے ذمہ دار کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جائیں’۔

اعلامیے کے مطابق ناروے کے دارالحکومت ‘اوسلو میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر کو بھی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ناروے کے حکام کو پاکستانی احتجاج اور انتہائی تشویش سے آگاہ کریں’۔

واضح رہے کہ ناروے کے ایک شہر کرسٹیان سینڈ میں گزشتہ دنوں ایک اسلام مخالف ریلی نکالی گئی تھی اور اسی دوران یہ لوگ ایک جگہ جمع ہوگئے تھے، جہاں ایک شخص نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی۔

جب اسلام مخالف شخص کی جانب سے قرآن پاک کو نذرِ آتش کیا جارہا تھا تو ایک بہادر نوجوان نے مقدس کتاب کی بے حرمتی روکنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے الیاس نامی اس نوجوان کو حراست میں لے لیا۔

پاکستان کی جانب سے بھی ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی ناروے میں قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کی مذمت

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ مسلمان دوسرے مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھی مسلمانوں کے جذبات و احساسات کا احترام کرنا چاہیے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کو روکنے والے نوجوان الیاس کی بہادری کو سلام پیش کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں میجر جنرل آصف غفور نے لکھا تھا کہ قابلِ مذمت عمل کو روکنے کے لیے جرأت دکھانے والے الیاس کی بہادری کو سلام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی اسلاموفوبیا پر مبنی اشتعال انگیزی صرف نفرت اور انتہا پسندی کو فروغ دیتی ہے، اسلاموفوبیا عالمی امن و ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے۔

ساتھ ہی ڈی جی آئی ایس پی آر نے لکھا کہ تمام مذاہب قابلِ احترام ہیں۔

پاکستان کے علاوہ ترکی نے بھی ناروے میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی گئی تھی اور دنیا بھر میں سوشل میڈیا میں اس اقدام پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا میں متعلقہ شخص کو اس عمل روکنے کی کوشش کرنے والے نوجوان الیاس کو مسلم امہ کا ہیرو قرار دیا گیا اور ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا تھا۔

پاکستان کے جید علما کے علاوہ وفاقی وزرا، حزب اختلاف کے اراکین اور مولانا فضل الرحمٰن سمیت تمام قیادت نے ناروے میں پیش آئے واقعے کی بھرپور مذمت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں