امریکا کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) نے واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک مینسجر کو اکٹھا کرنے کے فیس بک کے منصوبے کو روکنے پر غور شروع کردیا ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل اور نیویارک ٹائمز کی رپورٹس میں یہ دعویٰ سامنے آیا ہے۔

یہ بات اس وقت سامنے آئی ہے جب ایف ٹی سی کی جانب سے فیس بک کی اجارہ داری کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہے۔

یہ تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں جب فیس بک کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ وہ واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک میسنجر کی میسجنگ سروسز کو اکٹھا کررہی ہے۔

فیس بک کے مطابق ایسا کرنے سے 2 ارب 70 کروڑ صارفین کو نجی، انکرپٹڈ پیغامات ایک ایپ سے دوسری ایپ میں بھیجنے کی سہولت مل سکے گی۔

جنوری 2019 میں نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ تینوں سروسز خودمختار ایپ کے طور پر کام کرتی رہیں گی مگر ایسا انفراسٹرکچر بنایا جائے گا جو صارفین کو اس کمپنی کی تمام ایپس میں میسجنگ کی سہولت فراہم کرے گا۔

مارک زکربرگ نے مئی میں اس کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا 'ہم سماجی رابطوں کی بنیاد تعمیر کررہے ہیں جو لوگوں کو ایک دوسرے سے نجی رابطوں میں مددگار ہوگا'۔

مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ ہم منصوبہ بنارہے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ جب آپ ان میں سے کسی سروس کو استعمال کریں تو آپ کے کانٹیکٹس کو میسجز بھیجیں اور اس میں ایس ایم ایس کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

ایف ٹی سی کو خدشہ ہے کہ فیس بک کی جانب سے حریف ایپس جیسے انسٹاگرام کو خریدنا سوشل میڈیا میں مسابقت کو کم کرے گا اور اس کا ماننا ہے کہ فیس بک کی جانب سے اگر ان ایپس کو مضبوطی سے ایک دوسرے سے جوڑا گیا، تو ان کو الگ کرنا مشکل ہوجائے گا۔

اس وقت سوشل نیٹ ورکنگ کی دنیا میں فیس بک کی اجارہ داری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ سوشل میڈیا مارکیٹ کا 66 فیصد شیئر اس کمپنی کے پاس تھا، جبکہ اس کا منافع 22 ارب ڈالرز رہا۔

ایف ٹی سی نے رواں سال جولائی میں 5 کروڑ صارفین کو غلط معلومات کی ترسیل اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے پر فیس بک پر 5 ارب ڈالرز کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل کے حوالے سے ایف ٹی سی نے تحقیق کا آغاز مارچ 2018 میں کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں