مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2019
راناثنااللہ کی گزشتہ پیشی پر کمرہ عدالت میں بدنظمی ہوئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
راناثنااللہ کی گزشتہ پیشی پر کمرہ عدالت میں بدنظمی ہوئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

لاہور کی انسداد منشیات عدالت نے منشیات اسمگلنگ کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع کردی۔

انسداد منشیات عدالت کے جج شاکر حسن نے منشیات اسمگلنگ کیس پر سماعت کی جہاں جیل حکام نے رانا ثنااللہ کو پیش کیا اور مزید جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع کردی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر رانا ثنااللہ کو فرد جرم کی کارروائی کے لیے طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں:منشیات کیس: رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں پھر 14روز کی توسیع

رانا ثنا اللہ کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت چالان کی واضح کاپیاں فراہم کرے۔

انسداد منشیات عدالت میں رانا ثنااللہ کی اہلیہ، داماد شہریار اور بیٹی اقرا کی جانب سے ان کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کردی۔

درخواست میں انہوں نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے بینک اکاؤنٹس منجمد کروا رکھے ہیں لہٰذا عدالت ان بینک اکاؤنٹس کو کھولنے کا حکم دے۔

خیال رہے کہ اے این ایف حکام نے رانا ثنااللہ پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کے قبضے سے 15 کلو منشیات برآمد ہوئی ہیں۔

گزشتہ سماعت کے دوران کمرہ عدالت کے باہر شدید بدنظمی ہوئی تھی اور پولیس کی جانب سے کارکنوں اور وکلا پر تشدد بھی کیا گیا تھا۔

پولیس نے کمرہ عدالت کے باہر میگافون کا استعمال کیا اور رانا ثنااللہ کو میڈیا سے گفتگو سے روکنے کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی حکمت عملی ترتیب دی۔

یہ بھی پڑھیں:رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کیلئے انسداد منشیات عدالت سے رجوع کرلیا

تاہم رانا ثنااللہ کے وکلا نے پولیس کی بدنظمی اور میڈیا کے داخلے پر پابندی پر عدالت کا بائیکاٹ کردیا۔

اس حوالے سے ایڈووکیٹ فرہاد علی شاہ نے عدالت میں احتجاج ریکارڈ کروایا جبکہ طاہر خلیل سندھو نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے مجھ سمیت وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

بعدازاں انسداد منشیات کی عدالت نے کیس کی سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں ایک مرتبہ پھر توسیع کردی۔

رانا ثنا اللہ کے وکیل سید زاہد بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'رانا ثنا اللہ کے خلاف مقدمہ جھوٹی اور فرضی کہانی پر مبنی ہے اس لیے یہ لوگ نہیں چاہتے کہ عوام کو اس مقدمے کی حقیقت پتہ چلے'۔

رانا ثنااللہ کی گرفتاری

پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں، جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اس گرفتاری کے پیچھے وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ ہونے کا الزام لگایا تھا۔

گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔

علاوہ ازیں رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی، تاہم ان کی یہ درخواست مسترد ہوگئی تھی، جس کے بعد انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں