ای سی پی اراکین کا معاملہ: پارلیمانی پینل ڈیڈلاک توڑنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2019
ای سی پی اراکین کے تقرر کا معاملہ زیر التوا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
ای سی پی اراکین کے تقرر کا معاملہ زیر التوا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر(سی ای سی) سمیت الیکشن کمیشن کے اراکین کے تقرر سے متعلق طویل وقفے کے بعد ہونے والا پارلیمانی پینل کا اجلاس ایک مرتبہ پھر بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

جس کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے درمیان الیکشن کمیشن کے 3 اہم عہدوں کے لیے تعیناتی پر ڈیڈلاک تاحال برقرار رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی اراکین کا معاملہ: پارلیمانی کمیٹی نے اپنے قوائد میں ترمیم مسترد کردی

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ دو طرفہ پارلیمانی پینل 30 دسمبر کو ایک مرتبہ پھر ملاقات کرے گا۔

واضح رہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان ہیں جس میں حکومت اور اپوزیشن کے 6، 6 نمائندے شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے پینل کے اراکین نے کہا کہ آئندہ اجلاس آخری ہوگا، تاہم اپوزیشن نے حکومتی اراکین پر واضح کیا ہے کہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ آئندہ ہونے والا اجلاس حتمی ہو۔

دوسری جانب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی کمیٹی کے رکن مشاہداللہ خان نے کچھ پیشرفت کا تذکرہ کیا لیکن انہوں نے تفصیل بتانے سے گریز کیا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے گزشتہ ہفتے حکومت اور اپوزیشن کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کا دوسرا دور کیا تھا لیکن سی ای سی اور ای سی پی کے 2اراکین کے تقرر کے سلسلے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے الیکشن کمیشن اراکین کے لیے 3،3 نام تجویز کردیئے

خیال رہے کہ 5 دسمبر کو ہی وزیراعظم کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تعیناتی کے لیے بابر یعقوب، فضل عباس مکین اور عارف خان کے نام تجویز کیے گئے تھے۔

حکومتی فریق نے اصرار کیا تھا کہ ای سی پی سیکریٹری بابر یعقوب فتح محمد کو سی ای سی مقرر کیا جائے جبکہ اپوزیشن جماعت اس تجویز کی مخالفت کرتی رہی۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ بابر یعقوب فتح محمد اس وقت سیکریٹری الیکشن کمیشن کے عہدے پر کام کر رہے ہیں جبکہ فضل عباس مکین بھی سابق سیکریٹری کے طور پر مختلف وزارتوں میں کام کر چکے ہیں، اس کے علاوہ تجویز کردہ تیسری شخصیت عارف خان چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے عہدے پر تعینات ہیں۔

اس سے قبل قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم کو ایک خط ارسال کرکے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے نام تجویز کیے تھے۔

انہوں نے وزیراعظم کو ارسال کیے گئے خط میں الیکشن کمشنر کے لیے ناصر سعید کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام کی تجویز دی تھی۔

مزیدپڑھیں: ای سی پی اراکین کا معاملہ: صادق سنجرانی، اسد قیصر کا اپوزیشن سے رابطے کا فیصلہ

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) نے قانون سازوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر آئینی شقوں کو کارآمد بنائیں۔

ایک حکم میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ کے وقار، اختیار اور بالادستی کو بہت اہمیت حاصل ہے اور عدالتوں کے ذریعہ مداخلت نہ تو ضروری ہے اور نہ ہی آئین سازوں کے ارادے سے ہم آہنگ ہے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کو 31 دسمبر تک ملتوی کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں