وزیراعظم عمران خان سے سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی ملاقات

وزیراعظم عمران خان اور سعودی وزیرخارجہ کے درمیان ملاقات کے دوران وزیرخارجہ اور دیگر حکام بھی موجود تھے—فوٹو:پی آئی ڈی
وزیراعظم عمران خان اور سعودی وزیرخارجہ کے درمیان ملاقات کے دوران وزیرخارجہ اور دیگر حکام بھی موجود تھے—فوٹو:پی آئی ڈی

وزیراعظم عمران خان سے سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی جہاں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم کے کردار کو فعال کرنے سمیت باہمی تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے جو کہ قریبی دوستانہ و تاریخی تعلقات اور عوام کی سطح پر تعاون کی بنیاد پر مبنی ہیں۔

انہوں نے فروری 2019 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے دونون ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے معاشی تعلقات اور مختلف شعبوں بالخصوص پیٹرو کیمیکلز، معدنیات اور قابل تجدید توانائی میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے عزم کو سراہا۔

وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب کی ٹیم حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران ولی عہد سے ملاقات کے دوران طے ہونے والے شیڈول کے مطابق سیاحتی شعبے میں بہتری میں تعاون کے لیے جلدہی پاکستان کا دورہ کرے گی۔

مزید پڑھیں:وزیر اعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی المیہ اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو تفصیل سے اجاگر کیا۔

انہوں نے بھارت کے امتیازی شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کو بھی اجاگر کیا جس کے تحت بھارتی حکومت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو منظم انداز میں نشانہ بنا رہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن (ایل او سی) پر جارحانہ اقدامات سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے اور علاقائی امن و استحکام داؤ پر لگ گیا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری کو کشمیریوں کی آزادیوں اور حقوق کے تحفظ، مسئلہ جموں و کشمیر کے حل کے لیے سہولت فراہم کرنے کے لیے کردار ادا کریں اور بھارت میں اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اقداما کیے جائیں۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے پاکستانی عوام اور قیادت کو نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور پاکستان کی جانب سے علاقائی امن و استحکام کے لیے اقدامات کو سراہا۔

انہوں نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سعودی قیادت کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات اور کثیر الجہتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا عزم دہرایا۔

سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان السعود نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون میں اضافے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔

انہوں نے پاکستان کو اہم قومی معاملات پر فوری تعاون کا بھی عزم دہرایا جہاں مسئلہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے کردار کو بڑھانے پر بھی غور کیا گیا۔

سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان کا سعودی مملکت کا اہم عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان کا یہ پہلا دورہ تھا اور اس دورے میں دونوں فریقین نے اعلیٰ سطحی پر رابطے برقرار رکھنے، باہمی امور اور علاقائی مسائل پر قریبی تعاون کو بدستور فروغ دینے کا عزم کیا۔

وزیراعظم عمران خان اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد سعودی وزیرخارجہ کا ایک روزہ دورہ مکمل ہوا اور وہ واپس سعودی روانہ ہوگئے۔

سعودی وزیرخاجہ کا استقبال

قبل ازیں حال ہی میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ کا عہدہ سنبھالنے والے شہزادہ فیصل بن فرحان السعود جمعرات کو پاکستان پہنچے تھے، جہاں دفترخارجہ آمد میں ان کے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی نے استقبال کیا تھا۔

رواں برس اکتوبر میں منصب سنبھالنے کے بعد سعودی وزیر کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ تھا— فوٹو:نوید صدیقی
رواں برس اکتوبر میں منصب سنبھالنے کے بعد سعودی وزیر کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ تھا— فوٹو:نوید صدیقی

ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے دو طرفہ باہمی تعلقات، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

رواں برس اکتوبر میں منصب سنبھالنے کے بعد سعودی وزیرخارجہ کا یہ پہلا دورہ پاکستان تھا، جس میں دو طرفہ دلچسپی کے امور اور علاقائی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سعودی وزیر خارجہ ایک روزہ دورے پر جمعرات کو پاکستان پہنچیں گے

ملاقات کے دوران دونوں ہم منصبوں نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر دو طرفہ اجلاس کا انعقاد جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

بعد ازاں سعودی نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔

کوالالمپور سمٹ میں عدم شرکت کے بعد سعودی وزیرخارجہ کا دورہ

قبل ازیں سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ کے دورے کا مقصد کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرنا ہے۔

عرب سفارتی مشنز میں موجود ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ کا دورہ چند روز قبل طے کیا گیا۔

انہوں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ’دورے کا مقصد کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرنا اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے ان الزامات کے بعد اسلام آباد سے اظہارِ یکجہتی کرنا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے پاکستان کو اجلاس سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا‘۔

ذرائع نے مزید کہا تھا کہ ’سعودی عرب اس تاثر کو ختم کرنا چاہتا ہے جسے رجب طیب اردوان کے الزامات سے تقویت ملی تھی کہ اسلام آباد کی جانب سعودی عرب کا رویہ سرپرستانہ ہے‘۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وزیراعظم نے کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو کوالالمپور میں منعقد ہوا تھا اور اس میں ایران، قطر اور ترکی سمیت مسلم ممالک کی قیادت اور علما نے شرکت کی تھی۔

رواں برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز میں ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر محمد مہاتیر محمد نے کوالالمپور سمٹ کے انعقاد کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں شرکت کی تصدیق کی تھی۔

وزیراعظم کی جانب سے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ حیران کن تھا کیوں کہ ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سائیڈلائنز میں ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کو اجلاس کے ارادے سے آگاہ کیا تھا۔

تاہم پاکستان اور سعودی عرب دونوں ممالک نے ریاض کے دباؤ کی وجہ سے کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے سے متعلق وزیراعظم کے فیصلے کی رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔

واضح رہے کہ 24 دسمبر کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں پارلیمانی وفد نے سعودی شاہی محل میں فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی تھی۔

سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستانی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امت کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے مسلم ممالک میں اتحاد ناگزیر ہے جبکہ خطے میں امن اور مسلم ممالک میں اتحاد کے لیے پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں