اسلام آباد: وفاقی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سابق فوجی افسر ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی رہائی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

وزارت دفاع اور داخلہ کے سیکریٹریز کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے اپیل دائر کی جس میں لاہور ہائی کورٹ کے حکم کو عدالت عظمیٰ کے کسی بھی فیصلے تک معطل کرنے کی درخواست بھی کی گئی۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں زور دیا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے مذکورہ پٹیشن پر اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ وکیل کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 اور آرمی ایکٹ 1952 کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی رہائی کے خلاف وزارت دفاع کی درخواست مسترد

اس میں مزید کہا گیا کہ ملزم کے خلاف مقدمہ بنانے کے لیے مذکورہ الزامات کے تحت ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

دفاع اور داخلہ کے سیکریٹریز کی جانب سے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ تفتیش کے دوران ملزم کی رہائی کے باعث سنگین نوعیت کے الزامات کی تحقیقات متاثر ہوں گی۔

وفاقی حکومت کی اپیل میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزم کو حراست میں لیے جانے کے بعد ان کے بیٹے نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ملزم کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923، پاکستان آرمی رولز اور پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ 2 (ون) ڈی، دفعہ 59 اور 73 کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت نے زور دیا کہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے مختصر حکم کو معطل کرے جبکہ وفاقی حکومت کی اپیل میں مزید کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حتمی فیصلہ سنانے سے قبل وجوہات ریکارڈ کیے بغیر اسے عجلت میں سنایا۔

10 جنوری 2020 کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے وزارت دفاع کی جانب سے ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی حراست کو غیر قانونی قرار دے کر رہا کرنے کے حکم کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل مسترد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی حراست غیر قانونی قرار، رہائی کا حکم

اس سے دو روز قبل جسٹس وقاص مرزا رؤف نے سماعت میں کرنل (ر) ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی رہائی کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے لاپتہ افراد کی بازیابی اور فوج اور مسلح افواج کے انتظامی احکامات کے خلاف متعدد درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔

اس کے ساتھ وہ جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی حملے اور نیوی کے افسران سمیت دیگر افراد کی سزا کے حوالے سے ہونے والے ہائی پروفائل کورٹ مارشل کے خلاف دائر درخواست کے بھی وکیل تھے۔

وکیل کے مبینہ اغوا کے درج مقدمے کے مطابق ایڈووکیٹ انعام الرحیم کو نامعلوم افراد نے عسکری 14 میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا جو گیریژن شہر میں خاصی محفوظ آبادی سمجھتی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: زیر حراست وکیل سے رازداری قانون کی ’خلاف ورزی‘ کی تفتیش جاری ہے، وزارت دفاع

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ جس وقت ایڈووکیٹ انعام الرحیم سو رہے تھے نامعلوم افراد ان کی رہائش گاہ میں زبردستی داخل ہوئے اور اہلِ خانہ کو دھمکیاں دیتے ہوئے انہیں جبراً اغوا کیا۔

جس کے بعد ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی حراست کے خلاف ان کے اہل خانہ نے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں درخواست دائر کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں