ایل این جی ریفرنس: شاہد خاقان عباسی کے جوڈیشل ریمانڈ میں21 فروری تک توسیع

اپ ڈیٹ 04 فروری 2020
شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کرا رکھی ہے —فائل فوٹو:ڈان
شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کرا رکھی ہے —فائل فوٹو:ڈان

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے احتساب عدالت میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے ٹھیکوں میں بد عنوانی کے حوالے سے دائر ریفرنس کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے عدالتی ریمانڈ میں مزید 21 فروری تک کی توسیع کر دی گئی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے ایل این جی ریفرنس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں جج اعظم نے دریافت کیا کہ کچھ ملزمان کے مچلکے جمع نہیں ہوئے، شاہد محمد خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اس کی کیا پیش رفت ہے؟

جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نیب نے ملزم شاہد اسلام کی قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی رپورٹ پیش کی ہے، شاہد الاسلام بیرون ملک مقیم ہیں، جس کی ٹریول ہسٹری نیب نے عدالت میں پیش کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے شاہد خاقان و دیگر کے خلاف ایل این جی کیس میں ریفرنس دائر کردیا

سماعت میں سابق چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل کی جانب سے ضمانتی مچلکوں کی مالیت ایک کروڑ روپے سے کم کرنے کی درخواست جمع کروائی گئی۔

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ تمام ملزمان کے لیے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کا ایک ہی فارمولا ہونا چاہیے۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہر ملزم کا کیس میں الگ کردار ہوتا ہے اس میں مساوات کا کام نہیں چلتا، یہ سول سرونٹ ہیں اور اتنی رقم جمع نہیں کرا سکتیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ عظمیٰ عادل ایک شہید کی بیوہ ہیں جبکہ ہائی کورٹ انہی ایشوز پر 10 لاکھ کے مچلکوں پر ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: ایل این جی ریفرنس: شاہد خاقان عباسی کا ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عظمیٰ عادل کا نام ایگزٹ کنٹرل لسٹ میں ہے، سرکاری عہدے پر ہیں کہیں بھاگ نہیں سکتیں، جس پر جج نے استفسار کیا کہ عظمیٰ عادل کی جانب سے مچلکوں کے ساتھ جائیداد بھی منسلک نہیں کی جا سکتی؟

عظمیٰ عادل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ میں کسی تیسرے شخص کو نہیں کہہ سکتی کہ وہ میری ضمانت دے، میں صرف اپنی ذاتی جائیداد ہی ضمانت کے طور پر رکھوا سکتی ہوں اور میں ذاتی طور پر سمجھتی ہوں مجھے کوئی گارنٹی دینے کی ضرورت نہیں۔

تاہم عدالت نے ضمانتی مچلکوں کی رقم کم کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کرا رکھی ہے جس میں کہا گیا کہ شاہد خاقان عباسی کو ابھی تک ریفرنس کی نقول نہیں ملیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کیس: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو بھی ضمانت مل گئی

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم ریفرنس اور ملزمان کے لیے ریفرنس کی نقول جمع کرا چکے ہیں، اگر شاہد خاقان عباسی چاہیں تو عدالت سے اجازت لے کر ریفرنس کی نقل حاصل کر سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں ایل این جی ریفرنس میں نامزد ملزم اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر عمران الحق کو بھی حاضری سے استثنیٰ مل گیا۔

عمران الحق کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع ہونے کے بعد ایل این جی ریفرنس میں حاضری سے استثنیٰ دیا گیا۔

جس کے بعد اب سے احتساب عدالت میں سماعت میں عمران الحق کی جگہ ان کے نمائندے پیش ہوا کریں گے البتہ صرف طلب کیے جانے کی صورت میں عمران الحق کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: ایل این جی کیس: سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کی ضمانت منظور

خیال رہے کہ اس سے قبل سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سمیت ریفرنس میں نامزد 3 ملزمان حاضری سے استثنیٰ لے چکے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے شاہد خاقان عباسی کے ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔

حکومت تو ختم ہوچکی صرف جنازہ رکھا ہے، شاہد خاقان

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ عوام گھبرائے نہیں سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت آج سے نہیں جب سے آئی ہے تب سے ناکام ہے، روزانہ پاکستان کی عوام سے 2 ارب روپے لوٹے جا رہے ہیں، عمران خان اور عثمان بزدار بتائیں کہ عوام کو کون لوٹ رہا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ چوروں کی حکومت ہے جو عوام کو لوٹ رہی ہے، عوام کا پیسہ اے ٹی ایم کھا گئی ہے جبکہ مہنگائی پر کوئی پوچھنے والا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت تو ختم ہو چکی ہے، ایک جنازہ رکھا ہوا ہے جب مرضی پڑھ لے، حکومت میں جو مرضی تبدیلی لے آئے اب بہتری نہیں آئے گی، عوام نے تبدیلی کے اثرات خود دیکھ لیے۔

ایل این جی ریفرنس

خیال رہے کہ 3 دسمبر 2020 کو نیب نے احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس دائر کیا تھا، جس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر شیخ عمران الحق اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سابق چیئرمین سعید احمد خان سمیت 10 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس

کیس میں نامزد اہم ملزمان میں سے سابق ایم ڈی پی ایس اور عمران الحق نے 26 نومبر جبکہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے 23 دسمبر کو ضمانت حاصل کرلی تھی جبکہ شاہد خاقان عباسی نے یکم فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت کے لیے رجوع کیا تھا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ملزمان نے 2015 سے ستمبر 2019 تک ایک کمپنی کو 21 ارب روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا، جس سے 2029 تک قومی خزانے کو 47 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔

ایل این جی ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ معاہدے کے باعث عوام پر گیس بل کی مد میں 15 سال کے دوران 68 ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔

ریفرنس میں مجموعی طور پر 10 ملزمان کو نامزد کیا گیا، جس میں نامزد چیئرمین اوگرا عظمیٰ عادل، چیئرمین اینگرو گروپ حسین داود اور عبدالصمد شامل ہیں۔

ریفرنس دائر کرنے سے قبل نیب نے 18 جولائی کو مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کو جبکہ 7 اگست کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پرسابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو عدالت سے گرفتار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں