منظور پشتین کی بغاوت کے دو مقدمات میں ضمانت منظور

منظور پشتین کو 27 جنوری کو علی الصبح پشاور کے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو / سراج الدین
منظور پشتین کو 27 جنوری کو علی الصبح پشاور کے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو / سراج الدین

ڈیرہ اسمٰعیل خان کی عدالت نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کی بغاوت کے دو مقدمات میں ضمانت منظور کر لی۔

منظور پشتین کی بغاوت کے دیگر 2 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں عدالت میں زیر التوا ہیں۔

پی ٹی ایم کے وکیل اور پارٹی رہنماؤں نے اس پیشرفت کی تصدیق کی ہے۔

پی ٹی ایم کے وکیل فرحت آفریدی نے ڈان نیوز کو بتایا کہ ضمانت کی دیگر دو درخواستوں پر سماعت پیر کے روز ہونے کا امکان ہے۔

ڈیرہ اسمٰعیل خان کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے جمعہ کے روز ضمانت کی ان دو درخواستوں پر دونوں جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منظور پشتین کی ضمانت کی درخواست مسترد، ڈی آئی خان جیل منتقل کرنے کا حکم

پشتون تحفظ موومنٹ کے سینئر رہنما و رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے بھی ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے آج کی پیشرفت کی تصدیق کی اور کہا کہ 'عدالت نے آج محفوظ فیصلہ سنایا اور دو کیسز میں منظور پشتین کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔'

ان کا کہنا تھا کہ گروپ کے وکلا دیگر دو کیسز میں پہلے ہی ضمانت کی درخواست دائر کر چکے ہیں۔

محسن داوڑ نے کہا کہ منظور پشتین کی گرفتاری کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ان کے خلاف کُل 4 مقدمات درج ہیں۔

انہوں نے دیگر دو مقدمات میں بھی سربراہ پی ٹی ایم کی ضمانت پر رہائی کی امید ظاہر کی۔

وکیل فرحت آفریدی کا کہنا تھا کہ جن دو مقدمات میں منظور پشتین کو ضمانت دی گئی وہ ڈیرہ اسمٰعیل خان کے سٹی پولیس اسٹیشن میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 506 (مجرمانہ دھمکیوں کے لیے سزا)، 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان نفرت کا فروغ)، 120 بی (مجرمانہ سازش کی سزا)، 124 (بغاوت) اور 123 اے (ملک کے قیام کی مذمت اور اس کے وقار کو تباہ کرنے کی حمایت) کے تحت درج کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: بغاوت کے الزام میں گرفتار 23 افراد کی ضمانت منظور

خیال رہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو 27 جنوری کو علی الصبح پشاور کے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر پشاور کی سینٹرل جیل بھیجا گیا تھا۔

گرفتاری کے اگلے روز پشاور کی عدالت نے منظور پشتین کی راہداری ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں ڈیرہ اسمٰعیل خان منتقل کرنے کا حکم دیا تھا، جہاں وہ اس وقت قید ہیں۔

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب ایف آئی آر کی نقل کے مطابق 18 جنوری کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں منظور پشتین اور دیگر پی ٹی ایم رہنماؤں نے ایک جلسے میں شرکت کی جہاں پی ٹی ایم سربراہ نے مبینہ طور پر کہا کہ 1973 کا آئین بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق پشتین نے ریاست سے متعلق مزید توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں