پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی بحالی کا حکم چیلنج

اپ ڈیٹ 25 فروری 2020
عدالت نے پی ایم ڈی سی کی بحالی کا حکم دیا تھا — فائل فوٹو:ڈان نیوز
عدالت نے پی ایم ڈی سی کی بحالی کا حکم دیا تھا — فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کی جانب سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) اور اس کے ملازمین کی بحالی کے حکم کو انٹرا کورٹ اپیل کے چیلنج کردیا۔

تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے عدالت عالیہ کے ایک رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا لیکن پی ایم ڈی سی کے ملازمین اور دیگر فریقن سے جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کے دیے گئے فیصلے کو ایک انٹرا کورٹ اپیل کے ذریعے چیلنج کیا۔

مزید پڑھیں: پی ایم ڈی سی بحال، پاکستان میڈیکل کمیشن تحلیل کرنے کا حکم

دوران سماعت بینچ کے سربراہ نے درخواست گزار سے پوچھا کہ وہ عدالتی فیصلے میں ان خرابیوں کے بارے میں بتائے جو اس اپیل کو دائر کرنے کی وجہ بنی، ساتھ ہی عدالت نے مذکورہ درخواست کو صدارتی آرڈیننس جاری کرنے سے متعلق دیگر معاملات کے ساتھ جوڑ دیا۔

جس کے بعد مذکورہ کیس کی سماعت 12 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

یاد رہے کہ 11 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے پی ایم ڈی سی کو منسوخ کرنے والے صدارتی آرڈیننس کو دائرہ اختیار سے باہر قرار دیا تھا اور وفاقی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ کونسل کے ملازمین کو بحال کرے، ساتھ ہی پی ایم سی کا قیام غیرقانونی قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ پی ایم ڈی سی کے ملازمین نے دعویٰ کیا تھا کہ پارلیمنٹ کا ایکٹ حکومت کو پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کا اختیار دیتا ہے لیکن اس نئے انتخابات، جو ایک سال کے اندر ہونے ہیں، اس کے بعد ہونے والی نئی تعیناتیوں تک کونسل کے صدر، نائب صدر اور ایگزیکٹو کمیٹی برقرار رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ٓآرڈیننس کے ذریعے پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کا فیصلہ عدالت میں چیلنج

درخواست میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کو انتظامی کمیٹی کے سربراہ کے لیے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر ایک افسر مقرر کرنے کا اختیار دیا گیا تھا اور اس کا گریڈ، 20 سے کم نہیں ہوتا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ایڈمنسٹریٹر اور ایگزیکٹو کمیٹی نئے کونسل کے قیام تک اختیارات کا استعمال کرے گی۔

مذکورہ درخواست کے مطابق 2018 میں سپریم کورٹ نے آرڈیننس کے اجرا کے لیے معیار مقرر کیا تھا جس کی مذکورہ کیس میں بھی پیروی کی گئی۔


یہ خبر 25 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں