کورونا وائرس: ٹرمپ نے یورپ سے امریکا کے سفر پر پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2020
اس ڈرامائی اقدام کا اعلان انہوں نے اوول آفس میں ایک تقریر کے دوران کیا — تصویر: اے پی
اس ڈرامائی اقدام کا اعلان انہوں نے اوول آفس میں ایک تقریر کے دوران کیا — تصویر: اے پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 26 یورپی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرتے ہوئے عوام کو امریکا کا سفر کرنے سے روک دیا۔

انہوں نے یہ اقدام کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیشِ نظر اٹھایا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس ڈرامائی اقدام کا اعلان انہوں نے اوول آفس میں ایک تقریر کرتے ہوئے کیا کیوں کہ انہیں اس مہلک وائرس کے باعث امریکا کو پہنچنے والے صحت اور معاشی دھچکوں سے لڑنا اور اس تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا تھا کہ انہوں نے اس خطرے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

مذکورہ سفری پابندی کا اطلاق برطانیہ اور آئرلینڈ پر نہیں ہوگا نہ ہی یہ پابندی امریکی شہریوں کے لیے ہے۔

اس کے ساتھ امریکی صدر نے صارفین کی طلب میں کمی سے اچانک نقصانات کا سامنا کرتے امریکی کاروباروں کو سہارا دینے کے لیے بھی متعدد معاشی اقدامات کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: کورونا وائرس سے ہلاکتیں 15 ہوگئی، متاثرین کی تعداد 300 سے تجاوز

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'یہ جدید تاریخ میں ایک غیر ملکی وائرس کا سامنا کرنے کی سب سے جامع اور جارحانہ کوشش ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں پر اعتماد ہوں کہ اس قسم کے سخت اقدامات اٹھاتے رہنے سے ہم اپنے شہریوں کو لاحق خطرات کو بڑی حد تک کم کردیں گے اور بلآخر ہم تیزی سے اس وائرس کو شکست دے دیں گے۔

بعد ازاں یورپ سے تجارت اور ساز و سامان بھی بند ہونے کے حوالے سے ابہام کے باعث انہیں تقریر کے چند لمحوں بعد ہی ٹوٹ کرنی پڑی جس میں انہوں نے کہا کہ سفری پابندیوں سے تجارت متاثر نہیں ہوگی۔

صدر کے خطاب کے بعد امریکی اسٹاک مزید 4 فیصد گر گیا جس سے اس بات کا اشارہ ملا کے وال اسٹریٹ کے لیے خسارے کا ایک اور دن منتظر ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ، جن کا دوسرا انتخاب 3 نومبر کو ہونا ہے اس بات پر منحصر ہوسکتا ہے کہ وہ بحران پر کتنا اچھا رد عمل دیتے ہیں جو اچانک ان کے دورِ صدارت میں سامنے آگیا۔

مزید پڑھیں: امریکا: کورونا وائرس سے ہلاکتیں 11 تک پہنچ گئیں، کیلیفورنیا میں ایمرجنسی نافذ

امریکی صدر نے یہ کہنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی کے یورپ، امریکا میں وائرس کے پھیلاؤ کا جزوی طور پر ذمہ دار ہے جس سے اب تک امریکا میں 37 افراد ہلاک اور ایک ہزار 281 متاثر ہوچکے ہیں۔

ان کی جانب سے یورپ پر سفری پابندی عائد کرنا ایسا ہی اقدام ہے جیسا انہوں نے رواں برس کے اوائل میں چین پر سفری پابندی عائد کر کے اٹھایا تھا جہاں سے یہ وبا پھوٹی ہے۔

اپنی تقریر میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین چین اور دیگر مقامات کا سفر روکنے اور احتیاطی تدابیر کرنے میں ناکام ہوگئی جس کے نتیجے میں امریکا میں بڑی تعداد میں کیسز سامنے آئے جن کی وجہ یورپ کا سفر کرنے والے بنے۔

امریکی صدر نے حکم نامے پر دستخط کردیے جس کے تحت زیادہ تر ان غیر ملکیوں پر تک پابندی عائد کردی گئی ہے جو امریکا آنے کی تاریخ سے قبل 14 روز کے دوران کسی بھی یورپی ملک میں کہیں بھی رہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی

امریکی محکمہ داخلہ کے مطابق جن ممالک پر پابندی عائد کی گئی ان ممالک میں آسٹریا، بیلجیئم، چیک ریپبلک، ڈنمارک، اسٹونیا، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، یونان، ہنگری، آئس لینڈ، اٹلی، لاطویا، لیچینسٹین، لگسمبرگ، مالٹا، نیدر لینڈ، ناروے، پولینڈ، پرتگال، سلواکیہ، سلوینیہ، اسپین، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ شامل ہیں۔

اس حکم کا اطلاق امریکی شہریوں، امریکا میں قانونی طور پر مقیم مستقل رہائشیوں، امریکی شہریوں کے خونی رشتوں اور اس طرح کے دیگر افراد پر نہیں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں