وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کاروبار کے لیے ایس او پیز بناتے ہوئے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ چھوٹے تاجروں کو بغیر سود کے طویل مدتی قرض فراہم کیا جائے۔

کورونا وائرس سے متعلق اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ گنجان آبادی والے علاقوں میں ہم نے مثبت آئے مریضوں سے رابطے میں رہنے والوں کی تلاش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس کے بعد کراچی کے علاقے کھارادر، لیاری، لیمارکیٹ، بہار کالونی میں ٹریس کیے گئے کیسز مثبت آئے جبکہ ضلع شرقی میں بھی کچھ لوگوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ان علاقوں کے لیے ایک حکمت عملی بنائی ہے تاکہ ہم وائرس کو کنٹرول کرسکیں۔

تبلیغی جماعت کے لوگوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم تقریباً سب کے ٹیسٹ کرچکے ہیں اور چند لوگ باقی ہیں جن کا ٹیسٹ ہونا باقی ہے، اب تک 4 ہزار 639 افراد کے نمونے لے چکے ہیں جس میں سے ساڑھے 3 ہزار کے نتائج آگئے ہیں اور 521 کا انتظار ہے جبکہ 123 کا دوبارہ ٹیسٹ کرنا ہے، تاہم اب تک تبلیغی جماعت کے 477 ارکان متاثر ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق انہوں نے تاجروں اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹرز سے بھی ملاقات کی اور ہم کاروبار کھولنے کے حوالے سے ایس او پیز پر کام کر رہے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سے ایک درخواست ہے کہ اس وبا کی وجہ سے حکومت کے قرضے ری شیڈول ہوئے ہیں اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جس سے وفاقی حکومت کو کچھ وقت ملا ہے، لہٰذا میری درخواست ہے کہ اس فائدے کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کاروبار کرنے والے افراد خاص طور پر چھوٹے تاجروں کو جو نقصانات ہوئے ہیں انہیں ریلیف دے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے قرض فراہم کرنے کی مہم تو شروع کی ہے تاہم بہتر ہوگا کہ بغیر سود کے طویل مدتی قرض فراہم کیا جائے تاکہ نچلی سطح تک لوگوں کو فائدہ ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ جو آزمائش ہم پر آئی ہے اس میں ہم سب نے متحد ہونا ہے، میری پھر گزارش ہے کہ اپنے گھروں میں رہیں اور جہاں کاروبار یا صنعتیں کھلی ہیں وہاں ایس او پیز پر عمل کریں اور سماجی فاصلہ برقرار رکھیں۔

قبل ازیں کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے تاجروں کے وفد نے ملاقات کی اور دکانیں کھولنے سے متعلق طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سے تاجروں کی ملاقات

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسٹینڈر آپریٹنگ پروسیچر (ایس او پیز) کے تحت چھوٹے تاجروں کو روٹیشن (متبادل) بنیاد پر دکانیں کھولنے کی تجویز دی۔

ساتھ ہی وزیراعلیٰ سندھ نے ایس او پی کے تحت چھوٹے تاجروں کو ہوم ڈیلیوری کے ذریعے کام کرنے کی ہدایت بھی دی۔

مزید پڑھیں: کراچی کے متاثرہ علاقوں کو مکمل بند کیا جا سکتا ہے، مراد علی شاہ

دوران اجلاس وزیراعلیٰ سندھ نے ایس او پی کو مدنظر رکھ کر چھوٹے تاجروں کو روٹیشن کی بنیاد پر دکان کھولنے کی تجویز بھی دی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہفتے کے دن بانٹ لیتے ہیں کہ کس دن کس شعبے کی دکانیں کھلیں گی، ساتھ ہی انہوں نے یہ تجویز دی کہ جس دن کپڑے کی دکانیں کھلیں اسی روز درزی اور اس سے منسلک شعبوں کی دکانیں کھولی جائیں۔

اسی طرح مراد علی شاہ نے تجویز دی کہ جس دن اے سی کی دکانیں کھلیں گی اسی دن الیکٹرانک، اے سی لگانے والوں کی دکانیں بھی کھولیں گے۔

دوران اجلاس مراد علی شاہ کی جانب سے صوبائی وزرا سعید غنی، سید ناصر حسین شاہ، امتیاز علی شیخ پر مشتمل ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجوزہ کمیٹی 24 گھنٹوں میں تاجروں سے مل کر ایس او پیز بنائے گی۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے ایس آر بی ٹیکسز اور صوبائی ایکسائز کے ٹیکسز میں کاروبار کرنے والوں کو بڑی رعایت دینے کا بھی اعلان کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چھوٹے تاجروں کو قرضے دلانے کے لیے وہ وفاقی حکومت سے بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی تاجروں سے مل کر تمام تجاویز اور ایس او پیز پر بات کرکے 24 گھنٹوں میں اپنی سفارشات دے گی، میں ان سفارشات پر وفاقی حکومت سے بات کروں گا، جس کے بعد ایس او پی کے تحت اجازت دیں گے۔

خیال رہے کہ سندھ کے تاجروں کی جانب سے پہلے 15 اپریل کو کاروبار کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے اسے کچھ دن کے لیے مؤخر کردیا تھا۔

تاجروں کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ حکومت انہیں کاروبار کھولنے کی اجازت دے کیونکہ موجودہ صورتحال میں چھوٹے تاجر فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جلد لاک ڈاؤن کرتے تو کئی جانیں بچا سکتے تھے، وزیر اعلیٰ سندھ

یہاں یہ واضح رہے کہ 15 اپریل سے سندھ میں لاک ڈاؤن میں کچھ شعبوں کو ایس او پیز کے تحت کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

تاہم وزیراعلیٰ سندھ نے ایک پریس کانفرنس میں یہ کہا تھا کہ ہم نے لاک ڈاؤن میں نرمی نہیں کی بلکہ اسے مزید سخت کردیا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 2217 ہے جبکہ یہاں 47 افراد وائرس سے انتقال کرچکے ہیں۔

اس وائرس سے سب سے زیادہ شہر قائد متاثر ہے جہاں 1290 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ صرف کراچی میں اموات کی تعداد 43 ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں