شہزادہ ہیری اور میگھن کا نشریاتی اداروں کو معلومات نہ دینے کا اعلان

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2020
شاہی جوڑا اب مذکورہ اداروں سے کوئی تعاون نہیں کرے گا—فوٹو: اے ایف پی
شاہی جوڑا اب مذکورہ اداروں سے کوئی تعاون نہیں کرے گا—فوٹو: اے ایف پی

رواں برس فروری میں شاہی حیثیت سے دستبردار ہونے کے بعد شاہانہ زندگی کو چھوڑ کر برطانیہ سے کینیڈا اور پھر امریکا منتقل ہونے والے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے کم از کم 4 برطانوی نشریاتی اداروں کے ساتھ کسی بھی طرح کی معلومات کا تبادلہ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

شہزادہ ہیری اور ان کی امریکی نژاد اہلیہ میگھن مارکل نے برطانیہ کے ڈیلی میل، دی سن، دی مرر اور دی ایکسپریس کے ساتھ کسی بھی طرح کی معلومات کا تبادلہ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس اعلان سے قبل دونوں نے گزشتہ برس اکتوبر میں دی سن، دی مرر اور دی میل آن سنڈے کے خلاف جھوٹی اور من گھڑت خبریں شائع کرنے سمیت خفیہ طور پر فون کی ریکارڈنگ کرنے جیسے الزامات کے تحت عدالت میں مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں برطانوی اخبار دی گارجین اور فنانشل ٹائمز کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے چار برطانوی نشریاتی اداروں سے کسی طرح کی معلومات کے تبادلے یا معلومات کی تصدیق سے متعلق وضاحت نہ کرنے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: شہزادہ ہیری کا برطانوی میڈیا کے خلاف مقدمہ

رپورٹ کے مطابق شیہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کے میڈیا ترجمان کی جانب سے چاروں برطانوی میڈیا ہاؤسز کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ میڈیا ہاؤسز کی ویب سائٹس، اخبارات اور میگزینز، جوڑے سے متعلق غلط معلومات پر مبنی خبریں شائع کرتے ہیں۔

شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے ستمبر 2019 میں افریقی دورے کے بعد برطانوی میڈیا پر مقدمہ دائر کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے ستمبر 2019 میں افریقی دورے کے بعد برطانوی میڈیا پر مقدمہ دائر کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

میڈیا ہاؤسز کے نام لکھے جانے والے خط میں برطانوی نشریاتی اداروں پر الزامات لگائے گئے ہیں کہ وہ اپنی سستی شہرت اور کمائی کے لیے دوسروں کی زندگی سے کھیلتے ہیں اور وہ اپنی پسند کی من گھڑت کہانیاں شائع کرتے ہیں۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کو اپنے خلاف تنقیدی خبروں پر اعتراض نہیں تاہم جوڑے سے متعلق جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کی وجہ سے دی سن، دی میل، دی مرر اور دی ایکسپریس سے کسی طرح کی معلومات کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔

شاہی جوڑے کی جانب سے لکھے گئے مذکورہ خط کے حوالے سے دیگر معروف برطانوی میڈیا ہاؤسز کے مدیروں کا کہنا ہے کہ خط کا مقصد یہ ہے کہ اب شاہی جوڑا اپنے حوالے سے کسی بھی طرح کی معلومات نہ تو مذکورہ میڈیا ہاوسز کے ساتھ شیئر کرے گا اور نہ ہی ان اداروں کی جانب سے کسی معلومات کی تصدیق کے لیے کیے گئے رابطے پر جوڑا انہیں کوئی وضاحت ہی پیش کرے گا۔

مزید پڑھیں: شاہی حیثیت چھوڑنے والے شہزادہ ہیری کینیڈا سے امریکا منتقل

سینیئر صحافیوں کا کہنا تھا کہ شاہی جوڑے کے خط کا اطلاق چاروں میڈیا ہاؤسز کی تمام ویب سائٹس، اخبارات، میگزین و دیگر نشریاتی اور اسٹریمنگ ویب سائٹس پر بھی ہوگا۔

شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے 10 مارچ کو باضابطہ طور پر شاہی حیثیت کو چھوڑا تھا—فوٹو: رائٹرز
شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے 10 مارچ کو باضابطہ طور پر شاہی حیثیت کو چھوڑا تھا—فوٹو: رائٹرز

خیال رہے کہ اکتوبر 2019 میں شہزادہ ہیری نے ایک پرانے کیس میں ’دی سن‘ اور ’دی مرر‘ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کردیا تھا۔

شہزادہ ہیری نے دونوں برطانوی اخبارات کے خلاف 2011 کے پرانے کیس کے تحت مقدمہ کیا اور دونوں اخبارات پر فون کی خفیہ ریکارڈنگ کرنے پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔

شہزادہ ہیری کی جانب سے دی مرر اور دی سن کے خلاف کیس دائر کرنے سے ایک ہفتہ قبل ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے بھی دی میل آن سنڈے پر والد کا جھوٹا خط شائع کرنے پر مقدمہ دائر کیا تھا۔

میگھن مارکل نے دی میل آن سنڈے پر اپنے والد کا ہاتھ سے تحریر شدہ جعلی خط شائع کرنے پر مقدمہ دائر کیا تھا، جس پر اداکارہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ خط ان کے والد نے نہیں لکھا اور یہ کہ خط میں کہی گئی باتیں بھی بے بنیاد اور جھوٹی ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کے مذکورہ چاروں میڈیا ہاؤسز یعنی دی سن، دی میل، دی مرر اور ایکسپیریس ہی شاہی خاندان کے حوالے سے سب سے زیادہ اور سنسنی سے بھرپور خبریں شائع کرتے رہتے ہیں اور ان میڈیا ہاؤسز پر شاہی خاندان کے دوسرے فرد بھی برہمی کا اظہار کر چکے ہیں۔

میگھن اور ہیری نے 2018 میں شادی کی اور 2019 میں ان کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش ہوئی—فوٹو: رائٹرز
میگھن اور ہیری نے 2018 میں شادی کی اور 2019 میں ان کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش ہوئی—فوٹو: رائٹرز

تبصرے (0) بند ہیں