ڈاکٹرز کا سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ،علما سے مساجد کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2020
سینئر ڈاکٹرز نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی — فوٹو: ڈان نیوز
سینئر ڈاکٹرز نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے سینئر ڈاکٹرز نے انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے بڑھیں گے جس سے ملک کا پہلے سے کمزور صحت کا نظام بیٹھ جائے گا۔

کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں حکومت کی جانب سے نافذ کیا جانے والا سخت لاک ڈاؤن ملک کے دیگر حصوں کی طرح اب ایک مذاق بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں بہت احترام کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت نے غلط فیصلہ کیا ہے اور ہمارے علما نے انسانی جانوں سے کھیل کر انتہائی بےحسی کا مظاہرہ کیا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ لڑائی کورونا وائرس اور ڈاکٹروں کے درمیان ہے اس لیے برائے مہربانی ہماری بات سنیں، جبکہ حکومت اور علما نے کسی تکنیکی شخص کو شامل کیے بغیر اجلاس منعقد کیا۔'

ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ 'آپ نے 20 نکات طے کیے لیکن آپ مجھے بتائیں کہ کیا پاکستان کی مساجد میں ان پر عملدرآمد ہوگا؟'

انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم نے کہا کہ جن مساجد میں ان ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا انہیں بند کردیا جائے گا، لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔'

یہ بھی پڑھیں: حکومت مساجد میں باجماعت نمازوں کے فیصلے پر غور کرے، ڈاکٹرز کا مطالبہ

اس موقع پر پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی نے بھی علما پر زور دیا کہ وہ مساجد کھلی رکھنے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

انہوں نے کہا کہ 'مساجد میں اجتماعات سے کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوگا، اگر ہم اسے نہیں روکتے اور یہ پھیلتا رہتا ہے تو سب مارکیٹیں اور سپر مارکیٹیں بھول جائیں گے اور ان کی انگلی مساجد کی طرف اٹھے گی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'تمام مکاتب فکر کے علما کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جانیں بچانا وبا کی صورتحال میں سب سے زیادہ ضروری ہے، انہیں عام آدمی کو مساجد میں اجتماعات سے دور رکھنے کی ضرورت کی توثیق کرنی چاہیے۔'

ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت لاک ڈاؤن کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ لاک ڈاؤن سے عام آدمی کو 'تکلیف پہنچے گی' لیکن پاکستان کو چوتھی سب سے زیادہ مخیر قوم قرار دیا گیا ہے اور عطیات دینے والے لوگوں اور اداروں کی مدد سے کمزور طبقے کا خیال رکھا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے ایک ہزار کیسز ایک ماہ میں سامنے آئے لیکن لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد ان میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مناسب اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو ایسا وقت بھی آسکتا ہے جب ڈاکٹروں کو یہ انتخاب کرنا پڑے گا کہ کس مریض کو بچائیں اور کس کو چھوڑ دیں۔

ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ ہسپتالوں کی آئی سی یوز کی مدد نہیں کرنا چاہتی اور ہمارے ذاتی حفاظت کا سامان نہیں ہے، جب ہم اس سامان کا مطالبہ کرتے ہیں تو ہمیں کہا جاتا ہے کہ اگر آپ اپنی جان بچانا چاہتے ہیں تو نوکری چھوڑ دیں۔'

مزید پڑھیں: رمضان المبارک میں وائرس پھیلا تو مساجد کو بند کرنا پڑے گا، وزیراعظم

انڈس ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو افسر ڈاکٹر عبدالباری نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ 'کراچی میں صحت کے تقریباً تمام مراکز بھر چکے ہیں اور حکومت کے لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے سے ڈاکٹروں میں تشویش اور غصہ پایا جاتا ہے۔'

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور بیرون ملک مقیم سینئر ڈاکٹرز کے ایک گروپ نے حکومت پاکستان کو خط لکھ کر اجتماعی نمازوں کی اجازت دینے کے فیصلے پر غور اور مساجد میں باجماعت نماز تین سے پانچ افراد تک محدود کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

انڈس ہسپتال کے ڈاکٹر عبدالباری خان نے ڈان ڈاٹ کام کو خط کی تصدیق کی تھی جس میں علما اور تاجر برادری سے بھی مطالبات کیے گئے ہیں۔

ڈاکٹرز کی جانب سے لکھے گئے خط میں خبردار کیا گیا تھا کہ ملک بھر کی مساجد میں 50 سال سے زائد عمر کے افراد کی بہتات ہوتی ہے جس کے سبب وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں