بھارت میں کورونا وائرس کے رجحان کے برعکس شرح اموات کم

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2020
ممبئی کے وسطی حصے میں مارچ کے مہینے میں اموات میں گزشتہ برس کی نسبت 21 فیصد کمی ہوئی ہے—تصویر: اے ایف پی
ممبئی کے وسطی حصے میں مارچ کے مہینے میں اموات میں گزشتہ برس کی نسبت 21 فیصد کمی ہوئی ہے—تصویر: اے ایف پی

بھارت میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے شرح اموات میں کمی آئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس سے متعلق اموات میں پہلے سے اضافہ نہیں ہوا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے اثرات کا تعین کرنے کے لیے شرح اموات کا جائزہ لیا جارہا ہے جس کی وجہ سے اب تک ایک لاکھ 91 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔

جہاں حالیہ ہفتوں کے دوران کچھ ممالک میں شرح اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے وہیں بھارت میں کچھ مقامات مثلاً ہسپتالوں، آخری رسومات کی ادائیگی کے مقامات پر صورتحال اس کے برعکس دکھائی دیتی ہے۔

اس سلسلے میں انتھیستی فیونرل سروسز کے چیف ایگزیکٹو افسر شروتھی ریڈی کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے کے لیے بہت حیران کن ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سونیا گاندھی کی 'فرقہ وارانہ وائرس' پھیلانے پر نریندر مودی پر تنقید

ان کی کمپنی نے جنوری میں روزانہ تقریباً 5 میتوں کی آخری رسومات ادا کیں لیکن رواں ماہ یہ تعداد 3 میتیں یومیہ ہے۔

دیگر اعداد و شمار بھی یہی کہانی سناتے ہیں، ممبئی کے وسطی حصے میں مارچ کے مہینے میں اموات میں گزشتہ برس کی نسبت 21 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اسی طرح وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کے سب سے بڑے شہر گجرات میں شرح اموات مجموعی طور پر 67 فیصد کم ہوگئی۔

اس ضمن میں پبلک ہیلتھ فاؤنڈیشن آف انڈیا میں ایپیڈیمالوجی کے پروفیسر گریدھر بابو کا کہنا تھا کہ ’اگر ہمیں اموات میں اضافہ نہیں دکھائی دے رہا تو یہ شبہ کہ کورونا وائرس سے مزید اموات ہوں گی، درست نہیں‘۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مذہبی منافرت، شہری کا مسلمان سے سامان وصول کرنے سے انکار

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی والے ملک میں 25 مارچ کو کورونا وائرس روکنے کے لیے اقدامات کرتے ہوئے لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جس سے اب تک 23 ہزار 502 افراد متاثر اور 722 اموات ہوچکی ہیں۔

بھارت میں 5 لاکھ 25 ہزار افراد کے ٹیسٹ کیے گئے جس میں 4 فیصد مثبت آئے جبکہ امریکا میں یہ شرح 18 فیصد ہے۔

بھارت کی کم شرح اموات دنیا کے دیگر حصوں میں دکھائی دینے والی صورتحال کے برعکس ہے۔

ڈاکٹرز، حکام اور شمشان گھاٹ کے ملازمین کو شبہ ہے کہ شرح اموات میں کمی کی وجہ روڈ اور ریل کے حادثات میں کمی ہے۔

خیال رہے کہ 2018 میں بھارت میں ایک لاکھ 51 ہزار 400 سے زائد افراد سڑکوں پر حادثات میں مارے گئے تھے جو دنیا میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں طبی عملے پر تشدد کرنے والوں کو 7 سال قید و جرمانہ ہوگا

وزارت روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ شاہراہ کے ایک ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا لاک ڈاؤن 3 مئی کو ختم ہونے کی توقع ہے جس سے اس سال سڑکوں پر ہونے والی اموات میں 15 فیصد کمی ہوئی ہے۔

چونکہ مسافر ٹرینیں بھی روک دی گئیں ہیں اس لیے ریل حادثات میں ہونے والے ہلاکتوں میں بھی کمی ہوئی ہے ورنہ صرف ممبئی میں روزانہ ایک درجن افراد ریلوے لائن پر ہلاک ہوجاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں