بھارتی سیاستدان کی عوام کو مسلمانوں سے سبزی نہ خریدنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2020
بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے سریش تیواری کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا — فوٹو: انڈین ایکسپریس
بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے سریش تیواری کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا — فوٹو: انڈین ایکسپریس

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ریاستی اسمبلی کے رکن نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ مسلمانوں سے سبزی نہ خریدیں۔

بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع دیوریا کے حلقے بہراج سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے رکن قانون ساز اسمبلی (ایم ایل اے) سریش تیواری نے سرکاری حکام کے سامنے اپنے ضلع کے لوگوں کو واضح ہدایت دی کہ وہ مسلمانوں سے کسی طرح کی سبزی نہ خریدیں۔

بی جے پی رکن اسمبلی کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے باعث ملک میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی نفرت اور تشدد کو دیکھتے ہوئے نریندر مودی نے بھی عوام کو متحد رہنے کی درخواست کی تھی۔

کورونا وائرس کی وبا کی آڑ میں گزشتہ 2 ماہ سے بھارت میں سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور بھارتی حکومت پر الزام ہے کہ کورونا کی آڑ میں مسلمانوں سے متعلق ذاتی ڈیٹا بھی جمع کر رہی ہے۔

بی جے پی کے رکن اسمبلی کی جانب سے عوام کو مسلمانوں سے سبزیاں نہ خریدنے کی ہدایات سے کچھ دن قبل ہی دارالحکومت نئی دہلی میں ایک سبزی فروش مسلمان کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

نئی دہلی میں سبزی فروش مسلمان کو اس وقت ایک شخص نے تشدد کا نشانہ بنایا جب تشدد کرنے والے نے سبزی خریدنے سے قبل سبزی فروش سے نام پوچھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: بھارتی ریاست تامل ناڈو نے سرحد پر دیواریں بنوادیں

سبزی خریدنے کے لیے آنے والے شخص کی جانب سے مسلمان سبزی فروش کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا تھا۔

نئی دہلی میں ہونے والے واقعے سے قبل ریاست جارکھنڈ کے شہر جمشید پور بھی انتہا پسند ہندو جماعت وشوا ہندو پریشد کے ارکان نے شہر کے پھل اور سبزی فروشوں کے دکانوں اور ٹھیلوں کے باہر ان کے عقائد سے متعلق پوسٹرز آویزاں کردیے تھے، جس پر پولیس نے انتہا پسند جماعت کے کارکنان کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔

اب اتر پردیش اسمبلی کے رکن سریش تیواری نے بھی ضلع دیوریا کے عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ مسلمان سبزی فروشوں سے سبزی نہ خریدیں۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق سریش تیواری کی وائرل ہونے والی ایک مختصر ویڈیو میں انہیں اپنے ضلع کے عوام کو ہدایت کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ ویڈیو سے متعلق جب سریش تیواری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے عوام کو یہ ہدایت کی تھی کہ مسلمانوں سے سبزی نہ خریدی جائے۔

سریش تیواری نے الزام عائد کیا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا میں ان دنوں مسلمان سبزیوں کو تھوک لگا کر فروخت کر رہے ہیں اور اس سے وبا پھیلنے کا خطرہ ہے۔

بی جے پی رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ انہوں نے سرکاری حکام کے سامنے عوام سے اپنی رائے کا اظہار کیا، ان کی ہدایت پر عمل کرنا نہ کرنا عوام کا اختیار ہے۔

دی وائر کو تصدیق کرتے ہوئے سریش تیورای نے کہا کہ انہوں نے یہ بیان 17- 18 اپریل کے قریب دیا تھا اور اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے حلقے کے لوگوں سے یہ اطلاعات ملیں تھیں کہ مسلمان سبزی فروش، سبزی بیچنے سے پہلے ان پر تھوک پھینک رہے تھے۔

خود کو بطور قانون ساز ایک شکایت سننے کا حوالہ دیتے ہوئے سریش تیواری نے سوال کیا کہ ان کے بیان میں کیا غلط تھا۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے سریش تیواری نے کہا گزشتہ ماہ دہلی میں ہونے والے تبلیغی اجتماع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ' ہرکوئی جانتا ہے کہ جماعت کے ارکان نے ملک میں کیا کیا ہے'۔

دوسری جانب سریش تیواری کی جانب سے متنازع بیان دینے کے بعد بی جے پی کی ریاستی عہدیداروں نے ان کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے بیان کو ذاتی خواہش قرار دیا ہے۔

دوسری جانب ریاست اترپردیش میں بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ پارٹی ایسے بیانات کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی اور اس حوالے سے سریش تیواری سے سوال کیا جائے گا۔

دی وائر کے مطابق بی جے پی کے نیشنل پریذیڈنٹ نے کہا کہ سریش تیواری کا بیان غیر ذمہ دارانہ تھا اور پارٹی کی جانب سے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ہی آل انڈیا ریڈٰیو نیوز نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بی جے پی نے مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنانے سے متعلق سریش تیواری کے بیانات پر انہیں شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

خیال رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہاں 28 اپریل کی شام تک کورونا کے مریضوں کی تعداد ساڑھے 29 ہزار تک جا پہنچی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر ایک ہزار کے قریب جا پہنچی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں