سندھ ہائیکورٹ نے اسکول فیسوں میں 20 فیصد کٹوتی کا نیا نوٹیفیکشن معطل کردیا

اپ ڈیٹ 06 مئ 2020
درخواست گزار کے مطابق ایک طرف عملے کو 2 ماہ کی پوری تنخواہ دینے کی ہدایت کی گئی،دوسری جانب فیس میں فیس میں کٹوتی کا کہا گیا — فائل فوٹو: وکیمیڈیا
درخواست گزار کے مطابق ایک طرف عملے کو 2 ماہ کی پوری تنخواہ دینے کی ہدایت کی گئی،دوسری جانب فیس میں فیس میں کٹوتی کا کہا گیا — فائل فوٹو: وکیمیڈیا

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے والدین کو 14 مئی تک 2 ماہ کی اسکول فیس میں 20 فیصد کمی سے متعلق جاری کیا گیا نیا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے آئندہ سماعت کے لیے تعلیمی حکام اور صوبائی حکومت کے وکیل کو بھی نوٹسز جاری کردیے۔

گزشتہ ہفتے اسکول فیسوں میں 20 فیصد کٹوتی سے متعلق صوبائی حکومت کے نوٹی فکیشن کے خلاف درخواست نمٹائے جانے کے بعد نجی اسکولوں نے اسی حوالے سے سندھ ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا تھا۔

خیال رہے کہ صوبائی حکومت نے اسکولوں کی فیس میں 20 فیصد رعایت کا پرانا نوٹیفکیشن واپس لے لیا تھا اور قواعد میں ترمیم کے بعد نیا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

درخواست گزاروں نے ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن/رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشن کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے 28 اپریل کو جاری کیے گئے حکم کو چیلنج کیا جس میں ایک مرتبہ پھر فیسوں میں 20 فیصد کٹوتی کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ نے نوٹیفکیشن واپس لینے پر فیسوں میں کمی کی درخواست نمٹادی

درخواست میں کہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 27 اپریل کو جاری کیے گئے نوٹس میں سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنل رولز 2005 میں رول 19-اے اور 19- ای سے بھی اختلاف کیا گیا جو ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن/رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشن کو غیر معمولی صورتحال بشمول فیس میں کمی یا اضافے اور اساتذہ اور دیگر عملے کے معاوضے سے متعلق خصوصی حکم جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ یہ قوانین سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنل (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) کے سیکشن 15 کے تحت بنائے گئے اور اس آرڈیننس میں سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز (ریگولیشن اینڈ امینڈمنٹ) ایکٹ، 2003 کے ذریعے ترمیم کی گئی تھی۔

وکلا نے مزید کہا تھا کہ آرڈیننس میں کسی ایکٹ سے ترمیم نہیں کی جاسکتی یا قوانین کو کسی آرڈیننس کے تحت نہیں بنایا جاسکتا لہذا 2005 کے رولز اور جس ترمیم پر اعتراض کیا گیا ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ اگر یہ آرڈیننس ہی بنیادی قانون ہے تب بھی مذکورہ ترمیم اور خصوصی حکم آرڈیننس، قوانین اور آئین کے خلاف ہیں۔

وکلا نے مزید کہا کہ رولز 2005 کے رول 19 کے تحت حکومت صرف موثر اور شفاف ادارہ جاتی انتظام کے لیے ہدایات جاری کرسکتی ہے اور اسے آرڈیننس یا رول کے تحت کسی معاملے میں اسکول کو فیس میں لازمی کٹوتی کا حکم یا ہدایت دینے کا کوئی اختیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ترمیمی عمل امتیازی ہے کیونکہ ایک طرف نجی اسکولوں کو عملے کو 2 ماہ کی پوری تنخواہ دینے کی ہدایت کی گئی اور دوسری جانب اسکول فیس میں 20 فیصد کٹوتی کے احکامات جاری کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے اسکول فیسوں میں 20 فیصد کمی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

وکیل نے کہا کہ یہ عمل معتصبانہ ہے کیونکہ یہ فیصلہ نجی اسکولز ان کی تنظیموں کو سنے بغیر کیا گیا، یہ امتیازی فیصلہ ہے کیونکہ کسی اور شعبے یا کاروباری سیکٹر کو کوورنا وائرس کی وجہ سے آمدن میں لازمی طور پر کمی کی ہدایت نہیں کی گئی تھی۔

درخواست گزاروں کے وکلا نے زور دیا کہ اساتذہ کے تقرر اور طلبا کے داخلے سے متعلق معاملات معاہدوں کی شرائط اور ضوابط کے تحت یض جنہیں کسی بھی صورت حکومت کی جانب سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

عدالتی بینچ کے مطابق درخواست گزار خصوصی حکم کی دو شقوں سے دکھی ہوئے جو اپریل اور مئی کی فیسوں میں 20 فیصد کٹوتی اور پہلے ہی ان مہینوں کی پوری فیس لینے کی صورت میں رقم کی واپسی یا ایڈجسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔

بعدازاں عدالتی حکم میں کہا گیا کہ فریقین اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو 14 مئی 2020 کو صبح 11 بجے پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا جائے اور آئندہ سماعت تک اعتراض شدہ 28 اپریل 2020 کے خصوصی حکم نامے کی شق (ii) اور (iv) کا آپریشن معطل رہے گا۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کے باعث درپیش صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 7 اپریل کو محکمہ تعلیم سندھ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے تمام نجی اسکولوں کو ماہ اپریل اور مئی کی فیسوں میں 20 فیصد کمی کی ہدایت کی تھی۔

اعلامیے میں ہدایات کی گئی تھیں کہ صوبے کے تمام نجی اسکولوں کو لازمی طور پر ماہ اپریل اور مئی کی ٹیوشن فیس میں 20 فیصد کمی کرنا ہو گی۔

صوبائی حکومت نے نجی اسکولوں کی جانب سے ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں والدین کی جانب سے شکایات کے لیے ایک خصوصی شکایتی سیل بھی تشکیل دیا تھا۔

محکمہ تعلیم کی جانب سے یہ تنبیہ بھی کی گئی تھی کہ اگر نجی تعلیمی اداروں نے ہدایات پر عمل نہ کیا تو ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

جس کے خلاف دی ٹائمز ایجوکیشن پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر نے ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن/رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشن، سندھ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ فریقین کے پاس اس قسم کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں اور نہ ہی نوٹیفکیشن میں یہ بات ظاہر کی گئی کہ یہ فیصلہ متعلقہ حکام یا کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فیسوں میں کمی کا فیصلہ نجی طور پر چلنے والے اسکولز اور ان کی تنظیموں کا مؤقف سنے بغیر کیا گیا۔

جس پر 16 اپریل کو عدالت نے صوبائی حکومت کی جانب سے 22 اپریل تک اسکولوں میں فیسوں میں 20 فیصد کمی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں