انڈونیشیا نے کورونا وائرس کے باعث رواں برس حج منسوخ کر دیا

اپ ڈیٹ 02 جون 2020
سعودی عرب نے حج 2020 سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا—فائل/فوٹو:رائٹرز
سعودی عرب نے حج 2020 سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا—فائل/فوٹو:رائٹرز

انڈونیشیا نے کورونا وائرس کے باعث اپنے شہریوں کے لیے رواں برس حج پروگرام منسوخ کرنے فیصلہ کرلیا اور اس کا باقاعدہ اعلان بھی کردیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا کے وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کورونا وائرس کے باعث کیا گیا ہے۔

انڈونیشیاکی ویب سائٹ جکارتہ گلوب نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت نے رواں برس اپنے شہریوں کو حج پر نہ بھیجنے کافیصلہ کیاہے جس کے نتیجےمیں برسوں سے مذہبی فریضے کے منتظر مسلمانوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:انڈونیشیا کا سعودی عرب سے حج سے متعلق فیصلہ کرنے کا مطالبہ

وزیر مذہبی امور فچوری راضی کا کہنا تھا کہ 'سعودی عرب نے اب تک کسی بھی ملک کو حج سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 2020 کا حج کا سفر منسوخ کیا جائے، ہمارے لیے یہ فیصلہ کرنا انتہائی مشکل تھا اور ہم جانتے ہیں کہ کئی شہری دلبرداشتہ ہوں گے'۔

اس سے قبل انڈونیشیا کی حکومت نے کہا تھا کہ اگر سعودی عرب نے 20 مئی تک کوئی حتمی فیصلہ نہ کیا تو ہم اپنا پروگرام منسوخ کریں گے۔

بعد ازاں 20 مئی کو انڈونیشیا کی حکومت نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے پیش نظر حج کی اجازت دینے سے متعلق اپنے فیصلے سے آگاہ کریں۔

انڈونیشیا کی وزارت مذہبی امور کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں رمضان المبارک کے ختم ہونے سے قبل فیصلہ ہونا چاہیے۔

ترجمان وزارت مذہبی امور اومان فتح الرحمٰن کا کہنا تھا کہ 'ہم امید کرتے ہیں کہ حج ہونے یا منسوخ ہونے سے متعلق باضابطہ فیصلے کا اعلان جلد کیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا نے سعودی سفری حکام کے ساتھ رہائش، نقل و حرکت اور دیگر معاہدوں کو روک لیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ابھی تک وزارت مذہبی امور نے کسی معاہدے پر دستخط یا سعودی عرب میں حج سروسز کے لیے بیعانہ ادا نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی حکومت کی پاکستان سے حج معاہدے نہ کرنے کی درخواست

خیال رہے کہ انڈونیشیا دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے اور اس کے کم از کم 2 لاکھ 31 ہزار شہری حج کے لیے رجسٹرڈ کرواتے ہیں جو کسی بھی ملک کی جانب سے سب سے بڑی نمائندگی ہے۔

دوسری جانب سعودی حکومت نے حج سے متعلق تیاری نہ کرنے کی درخواست کی تھی لیکن کوئی واضح فصلہ نہیں کیا گیا تھا۔

حج سعودی عرب کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے تاہم سعودی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث خانہ کعبہ سمیت دیگر مقدس مقامات کو گزشتہ کئی ماہ سے عام لوگوں کے لیے بند کردیا تھا لیکن گزشتہ ہفتے کچھ نرمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر سے تقریباً 25 لاکھ سے زائد عازمین نے حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب کا سفر کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں