بھارتی فورسز کی پرتشدد کارروائی میں مزید 5 کشمیری جاں بحق

اپ ڈیٹ 11 جون 2020
بھارتی فوجیوں نے گزشتہ رات ضلع کے پٹھان پورا علاقے کا گھیراؤ کر کے چھاپہ مار کارروائیاں کیں—تصویر: اے ایف پی
بھارتی فوجیوں نے گزشتہ رات ضلع کے پٹھان پورا علاقے کا گھیراؤ کر کے چھاپہ مار کارروائیاں کیں—تصویر: اے ایف پی

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی حالیہ ریاستی دہشت گردی کے دوران علی الاصبح سیکڑوں فوجیوں کے ساتھ ایک مبینہ جھڑپ میں 5 حریت پسند جاں بحق ہوگئے۔

بھارت میں کورونا وائرس کے باعث مارچ میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس واقعے کے بعد 4 روز میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 14 ہوگئی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ کچھ افراد سری نگر کے جنوب میں واقع سوگو گاؤں کے نزدیک ایک سیب کے باغ میں چھپے ہوئے تھے جنہیں صبح ہونے سے قبل فوجی دستوں نے گھیر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فورسز کی پُر تشدد کارروائیاں، 24 گھنٹے میں 9 کشمیری جاں بحق

اس ضمن میں فوجی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے کہا کہ ’جائے وقوع سے 5 ہتھیار اور ان کی لاشیں نکال لی گئیں‘۔

دوسری جانب ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں بھارتی فوج نے پر تشدد گھیراؤ اور آپریشن شروع کیا ہے جس سے مقامی افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ رات ضلع کے پٹھان پورا علاقے کا گھیراؤ کر کے چھاپہ مار کارروائیاں کیں۔

آخری اطلاعات آنے تک علاقے کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل تھے۔

خیال رہے 2 روز قبل بھی مقبوضہ کشمیر میں مبینہ جھڑپوں میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کم از کم 9 کشمیری جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 9 نوجوانوں کا قتل، پاکستان کی بھارتی 'ریاستی دہشتگردی' کی مذمت

اس حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مقبوضہ وادی میں موجود قابض بھارتی فوج اور حریت پسندوں کے درمیان لڑائی میں اپریل سے اب تک 50 سے زائد حریت پسند جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ اس دوران 23 بھارتی فوجی بھی مارے گئے۔

جس پر دفتر خارجہ نے بھارتی فوج کی جانب سے 9 نوجوانوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت کی 'ریاستی دہشت گردی' قرار دیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی میں کئی مکانات بھی تباہ کیے گئے اور بھارتی مظالم کے خلاف مظاہرہ کرنے والے بے گناہ مردوں، خواتین اور بچوں کے خلاف پیلٹ گن اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔

واضح رہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کے جعلی انکاؤنٹرز معمول بن چکے ہیں، تاہم رواں سال اس میں مزید تیزی آئی ہے اور اس دوران 90 کشمیری جاں بحق اور سرکاری فورسز کے درجنوں اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کامقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر شدید اظہار مذمت

یاد رہے کہ گزشتہ سال پانچ اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے خصوصی درجے کا خاتمہ کردیا تھا جس کے بعد سے وہاں مستقل کرفیو نافذ ہے۔

حالیہ مہینوں میں کرفیو میں کچھ نرمی کی گئی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں