فرانس کے وزیراعظم کابینہ سمیت مستعفی

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2020
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو تبدیل کرنا ایمانوئیل میکرون کے لیے سیاسی جوا ہوگا—تصویر: رائٹرز
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو تبدیل کرنا ایمانوئیل میکرون کے لیے سیاسی جوا ہوگا—تصویر: رائٹرز

فرانسیسی وزیراعظم ایڈورڈ فلپ اور ان کی کابینہ کے اراکینن نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا جسے صدر ایمانوئیل میکرون سے منظور کرلیا۔

فرانس کے صدارتی محل ایلسی پیلس کی جانب سے جاری مختصر بیان میں استعفے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی لیکن کابینہ میں رد و بدل کا امکان موجود تھا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صدارتی بیان میں کہا گیا کہ جب تک نئی حکومت کا تقرر نہیں ہوجاتا ایڈورڈ فلپ حکومتی امور انجام دیتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس میں حکومت مخالف مظاہرے بے قابو

فرانسیسی حکومتی رد و بدل کے نتیجے میں وزیراعظم نے کابینہ میں تبدیلی کے پیشِ نظر استعفیٰ دے تو دیا ہے لیکن انہیں دوبارہ اسی عہدے پر مقرر بھی کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ فرانس میں بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے مرکزی حکومت میں ردو بدل کی توقع تھی۔

بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں گرین پارٹی کے لیے حمایت اور فرانسیسی صدر کی مشکلات میں اضافہ ہوا تھا۔

اب جب کہ حکومت کی مدت میں 21 ماہ کا عرصہ رہ گیا ہے فرانسیسی صدر اپنی جگہ مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: فرانس کے قومی دن کے موقع پر پولیس اور مظاہرین میں پرتشدد جھڑپیں

تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو تبدیل کرنا ایمانوئیل میکرون کے لیے سیاسی جوا ہوگا جو عوام میں صدر سے زیادہ مقبول ہیں۔

فرانس میں احتجاج کی سخت لہر کے دوران وزیراعظم نے ثابت قدمی سے وفاداری کا مظاہرہ کیا تھا اور وہ 2022 میں صدارتی حریف کے طور پر پر بھی سامنے آسکتے ہیں۔

اس کے باوجود ایڈورڈ فلپ کو دفتر میں رکھنا بھی مسائل پیدا کرسکتا ہے اور اس سے یہ تاثر پیدا ہوگا کہ فرانسیسی صدر اتنے کمزور ہیں کہ وزیراعظم کو جانے نہیں دے سکتے اور ان کی جماعت میں اتنی گہرائی نہیں کہ کابینہ کی تشکیل نو ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس: پولیس کے خلاف پر تشدد مظاہرے، نظام پر بھی تنقید

یاد رہے کہ فرانس میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ 2018 کے آخر میں شروع ہوا تھا اور کئی ماہ جاری رہا جس نے یلو ویسٹ تحریک کی صورت اختیار کرلی تھی۔

ان احتجاجی مظاہروں کے دوران لوٹ مار، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ سمیت بے شمار پر تشدد واقعات بھی دیکھنے میں آئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں