نیا کورونا وائرس معمر افراد کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے اور ایسے مریضوں کو بہت زیادہ وقت ہسپتال میں زیرعلاج بھی رہنا پڑتا ہے۔

امریکا میں ایک معمر مریض کرشماتی طور پر اس جان لیوا بیماری کو شکست دینے میں کامیاب رہا۔

اوکلاہاما سے تعلق رکھنے والے 75 سالہ رسل اوئنز نامی شخص میں مارچ 2020 میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی اور حالت بگڑنے پر وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑا۔

درحقیقت اس شخص کو اندازہ بھی نہیں کہ اس نے ہسپتال میں کتنا زیادہ وقت گزارا مگر یہ ضرور جانتا تھا کہ اس کی 52 سالہ محبوب بیوی بھی اسی بیماری کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج تھی۔

میاں بیوی دونوں علاج کے دوران کوما میں چلے گئے تھے اور ان کی بیٹیوں کو یہ خیال خوفزدہ کررہا تھا کہ وہ اپنے والدین سے محروم ہوسکتے ہیں۔

اس کی اہلیہ تو اس بیماری کے نتیجے میں ایک ہفتے بعد ہی چل بسی مگر کرشماتی طور پر رسل کی حالت بہتر ہونے لگی۔

پہلے وہ کوما سے بیدار ہوا اور پھر صحتیابی کے طویل سفر کا آغاز ہوا جس کے دوران 31 کلو گرام وزن کم ہوگیا۔

99 دن تک وہ ہسپتال کے بستر پر کووڈ 19 سے جنگ لڑتا رہا 'میں آپ کو یہ بتا سکتا ہوں کہ بیمار ہونے سے ایک دن پہلے میں کیا کررہا تھا مگر اس کے بعد کا مجھے کچھ بھی یاد نہیں'۔

درحقیقت ہسپتال کے پہلے ماہ کی کوئی بھی یاد اس کے ذہن میں موجود نہیں۔

اس کے بعد کئی ہفتوں تک وہ جنگ لڑتا رہا اور آئی سی یو سے عام وارڈ میں منتقل کیا گیا جس کے بعد بحالی نو سینٹر میں بھیج دیا گیا۔

لگ بھگ سو دن بعد رسل اپنے گھر آگیا مگر چلنے پھرنے کے لیے اب اسے واکر کی ضرورت ہے، مگر اسے وہ ویران لگتا ہے۔

اس کا کہنا تھا 'گھر کی چیزیں مجھے بیوی کی یاد دلاتی ہیں، لوگ مجھ بتاتے ہیں کہ میں راتوں کو اپنی بیوی کو پکارتا ہوں'۔

رسل اوئنز جب کوما سے باہر آیا تو اسے اپنی بیوی کی ہلاکت کا علم ہوا 'لوگ کہتے ہیں کہ وقت سے زخم بھرجاتے ہیں، مگر مجھے ایسا نہیں لگتا'۔

اس کے بقول 'ایک بزرگ شخص کے طور پر متعدد مسائل کا سامنا ہوتا ہے مگر میں نے کبھی سوچا بھی نہیں کہ میرے ساتھ ایسا کچھ ہوگا'۔

رسل کی صحتیابی کے عمل میں ابھی یہ واضح نہیں کہ اسے کسی قسم کے مستقل نقصان کا تو سامنا تو نہیں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں