بین الاقوامی میڈیا نمائندگان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے چری کوٹ سیکٹر پر بھارتی سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں سے متاثرہ افراد سے ملاقات کی اور صورتحال کا مشاہدہ کیا۔

فوج کے ہمراہ غیر ملکی صحافیوں نے دوربین سے مقبوضہ کشمیر کے پونچھ سیکٹر کا مشاہدہ کیا جہاں بھارتی فوج جان بوجھ کر بھاری ہتھیاروں اور مارٹروں سے آزاد کشمیر میں شہری آبادی کو نشانہ بنا کر تمام بین الاقوامی قوانین کے خلاف ورزی کرتی ہے۔

علاوہ ازیں مختلف بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے بھارت کی طرف گرڈ اور رکاوٹوں کے نظام کا دوربین سے جائزہ لیا جو ایل او سی سے محض 3 سے 4 کلومیٹر دور ہے۔

مبصرین نے ایل او سی کے ساتھ موجود بھارتی فوجیوں کی چوکیاں بھی دیکھیں۔

فوٹو: دفترخارجہ
فوٹو: دفترخارجہ

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فوجی کمانڈرز نے دورہ کرنے والے نمائندوںکو بتایا کہ بھارت کا نگرانی کا نظام دفاع کے 3 دائروں پر محیط ہے پہلے دائرے میں ایل او سی کے 5 سو سے ایک ہزار میٹر کے حصے میں بارودی سرنگیں، نگرانی کے دستے، زیر زمین سینسرز اور طویل فاصلے سے مشاہدے کا نظام شامل ہے۔

دوسرے دائرے ایل او سی کے ایک ہزار سے 2 ہزار میٹر کے حصے میں باڑ اور مرکزی دفاع ہے جس میں خاردار تاروں کی رکاوٹیں، جنگی ریڈار اور انسداد دراندازنی کا نظام ہے۔

اسی طرح تیسرے دائرے میں ریج لائن، پانی کی نہریں، خالی جگہیں اور سڑکیں شامل ہیں۔

نمائندوں کے بتایا گیا کہ اس قسم کی نگرانی اور رکاوٹوں کے نظام کی وجہ سے دراندازی تقریباً نا ممکن ہے لیکن بھارتی فوجیوں کے لئے اس الزام کے پیچھے پناہ لینا آسان ہے کہ ’آزد کمشیر سے دہشت گردوں سے مقبوضی کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کی‘۔

مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے وادی کے محاصرے کو آج 347 روز ہوچکے ہیں اور گزشتہ برس اگست میں جب بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کی تھی اس وقت سے ہر 8 کشمیریوں کے لیے ایک بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے۔

فوجی کمانڈروں نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ دہلی میں بی جے پی حکومت کے آنے کے بعد لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

سال 2015 سے اب تک بھارت کی جانب سے 11 ہزار 815 مرتبہ ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

دوسری جانب آزاد کشمیر میں ایل او سی کے پاس مقیم شہریوں نے بھارتی فورسز پر الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ وہ قصداً شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

انہوں نے اپنی رہائش گاہوں کو نہ چھوڑ نے کا اعادہ کا اظہار کیا۔

57 عبدالعزیز نے کہا کہ ’بھارتی فورسز ہمیں جان بوجھ کر نشانہ بناتی ہے۔

خیال ہے کہ عبدالعزیز 3 جولائی کو بھارتی گولہ باری سے زخمی ہوگئے تھے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’اگر بھارت ہم پر حملہ کرتا ہے تو ہمارے خاندان کا آخری بچہ بھی کشمیر کا دفاع کرنے کے لیے لڑے گا۔

23 سالہ اسد زبیر نے کہا کہ وہ بھی دو برس قبل بھارتی گولہ باری سے زخمی ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اب موت سے خوفزدہ نہیں ہیں، موت کہیں بھی آسکتی ہے، ہم یہاں رہتے ہیں اور ادھر ہی مریں گے۔

فوٹو: اے پی
فوٹو: اے پی

العربیہ کی خاتون صحافی بلال ایستال نے کہا کہ ’میں نے وہاں رہنے والے لوگوں کو دیکھا، جو بھارتی فائرنگ اور گولہ باری سے متاثر ہوئے اور اس مرتبہ میں ایل او سی کی صورتحال کے بارے میں زیادہ واضح ہوں۔'

انہوں نے کہا کہ ’میں نے ایک چھوٹے سے لڑکے کا انٹرویو کیا، جس کے کاندھے میں گولی لگنے کے سبب وہ زخمی ہوا تھا، مجھے بہت دکھ ہوا‘۔

الجزیرہ کے صحافی ا حمد برکات نے کہا کہ ’ہم اس علاقے میں بہت سارے گولہ باری کے متاثرین سے بہت آزادی سے ملے، بات چیت کے دوران ہمیں مکمل آزادی حاصل تھی اور ہم نے متاثرین کی باتیں سنیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ان میں سے کچھ سرحد پر بھارتی گولہ باری کا نشانہ بنے اور ان میں سے کچھ زخمی بھی ہوئے، ہم ان کی آواز دنیا تک پہنچائیں گے‘۔

اس سے قبل 23 اکتوبر 2019 کو پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کے دعوے کو بے نقاب کرنے اور حقائق سے آگہی کے لیے غیر ملکی سفرا، ہائی کمشنرز اور میڈیا نمائندگان کو آزاد کشمیر میں ایل او سی کے جورا سیکٹر کا دورہ کروایا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت کے پاس اپنے آرمی چیف کے دعوے کو سچ کہنے کا جواز نہیں، آئی ایس پی آر

ایل او سی کا دورہ کرنے کے لیے غیر ملکی سفرا، ہائی کمشنرز اور میڈیا نمائندگان وادی نیلم پہنچے، تاہم پاکستان میں متعین بھارتی ناظم الامور گورو اہلووالیا ان سفرا کے ساتھ ایل او سی نہیں آئے تھے۔

اس دورے کے دوران سفرا و ہائی کمشنرز نے ان مقامات کا جائزہ لیا جنہیں بھارتی اشتعال انگیزی سے نقصان پہنچا تھا جبکہ ان ہتھیاروں کا بھی معائنہ کیا جو بھارتی افواج نے بلا اشتعال فائرنگ کے دوران شہری آبادی پر داغے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں