مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی ڈپٹی کمشنر تعینات، پی ٹی آئی کی حکومت سندھ پر تنقید

ضیاالرحمٰن کو فرحان غنی کی جگہ ڈپٹی کمشنر تعینات کیا گیا ہے—فائل/فوٹو
ضیاالرحمٰن کو فرحان غنی کی جگہ ڈپٹی کمشنر تعینات کیا گیا ہے—فائل/فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نے کراچی میں مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کی بطور ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) تعیناتی کو سیاسی قرار دے دیا جبکہ وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا کا بھائی ہونا کوئی جرم نہیں۔

خیال رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے حکومت خیبرپختونخوا کے افسر ضیاالرحمٰن کو کراچی میں ضلع وسطی کا ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس پر نجی ٹی وی سما سے بات کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ یہ تعیناتی سیاسی ہے۔

بھی پڑھیں:تحریک انصاف کی کرپشن کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے، مرتضیٰ وہاب

ان کا کہنا تھا کہ 'مولانا فضل الرحمٰن کا بھائی جب پی ٹی سی ایل میں بھرتی ہوا تھا تو اس وقت بھی میرٹ کا خیال نہیں رکھا گیا تھا بلکہ سفارش پر بھرتی ہوا تھا'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'اس کے بعد ان کو سول سروسز میں لایا گیا لیکن آج تک سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کون سے قانون کے تحت لایا گیا ہے جبکہ اس سے قبل انہیں ڈی سی خوشاب اور کمشنر افغان مہاجرین بھی لگایا گیا'۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مولانا فضل الرحمٰن نے ایک بیان دیا کہ میں اپنے دوستوں سے ناراض ہوں اور پیپلزپارٹی سے ناراضی کا اظہار کیا اور پھر ایک میٹنگ کرکے اپنے بھائی کو ڈپٹی کمشنر لگوادیا'۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ 'کیا سندھ میں کوئی علیحدہ آئین چل رہا ہے، سندھ کے افسران کے ساتھ اتنی بڑی زیادتی ہے کہ ایک بندہ اہل ہی نہیں ہے اور مقابلے کا امتحان پاس ہی نہیں کیا، کیا وہاں کوئی اور افسر بچا ہی نہیں تھا کہ ان کو لگایا گیا ہے'۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 'ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور سندھ حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں اور سندھ کے افسران سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنے حق کے لیے کھڑے ہوں اور اس طرح کے نااہل لوگوں کو اپنے صوبے میں نہ چھوڑیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'سندھ حکومت نے بیڑا غرق کردیا ہے، کراچی کے حالات سب کے سامنے ہیں، سندھ کے عوام کو نہ تعلیم مل رہی ہے، نہ صحت کی سہولت ہے جبکہ بے روزگاری ہے، تھر میں بچےبھوک سے مررہے ہیں، سندھ حکومت میں کرپشن کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور صرف زبانی دعویداری ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سندھ میں اصلاحات کی حمایت کرتا ہوں لیکن پیپلزپارٹی سے اس کی توقع نہیں کی جاسکتی کیونکہ گزشتہ 40 سال سے سندھ میں انہوں نے کچھ نہیں کیا۔

بعد ازاں علی امین گنڈاپور کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے سندھ کے وزیراطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 'یہ سیاسی بھرتی نہیں ہے، مولانا فضل الرحمٰن کا بھائی ہونا کوئی جرم نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'وہ بہت اچھے افسر ہیں اور وہ کے- پی میں اچھی پوسٹوں میں رہیں ہیں، ان کا ٹریک ریکارڈ اچھا ہے، پنجاب میں بھی مختلف علاقوں میں ان کی تعیناتی رہی ہے'۔

سندھ حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضیاالرحمٰن 'خوشاب کے ڈی سی او رہے ہیں، دیگر جگہوں پر بھی تعینات رہے ہیں، اور اگر سندھ میں آئے ہیں اور پوسٹنگ ملی ہے تو اس میں کوئی ہرج نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں، ویسے بھی بہت سارے افسران دیگر صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں اوریہاں پوسٹنگ پر بیٹھے ہوئے ہیں'۔

ایک سوال کے جواب میں ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 'اگر کسی اچھے افسر کو بلایا جائے تو اس میں کوئی ہرج نہیں ہے'۔

مزید پڑھیں: مشتاق مہر نئے آئی جی سندھ تعینات، نوٹیفکیشن جاری

ضیاالرحمٰن کی تعیناتی منسوخ کی جائے، ایم کیو ایم پاکستان

ادھر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے بھی سندھ حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے فور طور پر ضیا الرحمٰن سے متعلق فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر کنور نوید جمیل نے وزیراعلیٰ سندھ کے نام خط میں ضیاالرحمٰن کی تعیناتی اور ڈیپوٹیشن کو فوری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

فیصلے کی وضاحت مانگتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضیاالرحمٰن کی ڈی سی وسطی کراچی تعیناتی سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں جعلی ڈومیسائل کا معاملہ پہلے ہی ایم کیو ایم اٹھا چکی ہے، جعلی ڈومیسائل کا معاملہ حل نہیں ہوا تھا کہ ڈی سی کے طور ضیاالرحمٰن کوغیرقانونی تعینات کیا گیا۔

کنور نوید نے مطالبہ کیا کہ صوبے بھر میں افسران کی غیرقانونی ترقیوں کو بھی ختم کیا جائے، صوبے میں میرٹ سے ہٹ کر سرکاری عہدوں پر تعیناتیاں بھی ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کا کہنا تھا کہ سندھ کے سرکاری محکموں میں غیرقانونی ترقیوں کو بھی فوری منسوخ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ایم کیو ایم کو بلاول کی پیشکش سے لگتا ہے سندھ حکومت خطرے میں ہے’

ضیاالرحمٰن، کراچی وسطی کے ڈی سی تعیناتی

قبل ازیں سندھ حکومت نے پرووینشل منیجمنٹ سروس خیبر پختونخوا (کے پی) کے گریڈ 19 کے افسر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی ضیاالرحمٰن کو ضلع وسطی کراچی کا ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) تعینات کردیا تھا۔

سندھ حکومت کے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ 'پرووینشل منیجمنٹ سروس حکومت خیبر پختونخوا کے (بی ایس-19) کے ایک افسرضیاالرحمٰن کی خدمات حکومت سندھ کے حوالے کی گئی ہے'۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ضیاالرحمٰن کو 'تاحکم ثانی گریڈ 19 کے افسر فرحان غنی کی جگہ ڈپٹی کمشنر کراچی وسطی تعینات کردیا گیا ہے'۔

سندھ حکومت کے مطابق تعیناتی پر فوری عمل درآمد ہوگا۔

ضلع وسطی کے ڈی سی فرحان غنی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان کا 'تبادلہ ایڈیشنل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، ہاؤسنگ ٹاؤن پلاننگ کے شعبے میں خالی عہدے پر ہوا ہے'۔

فرحان غنی کے تبادلے پر بھی فوری عمل درآمد ہوگا۔

خیال رہے کہ ضیاالرحمٰن اس سے قبل خیبرپختونخوا حکومت میں اپنے فرائض انجام دے رہے تھے اور وہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں