امریکی محکمہ انصاف نے دو دہائیوں کے بعد 63 سالہ خاتون اور ان کی پوتی کے قتل کے مجرم کو سزائے موت دینے کی تاریخ مقرر کردی۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق محکمہ انصاف کی جانب سے ناواجو قوم کے رکن 38 سالہ لیز منڈ مچل کو 26 اگست کو سزائے موت دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: امریکا: 17 برس بعد مجرموں کی سزائے موت پر عملدرآمد کا شیڈول جاری

واضح رہے کہ 17 برس بعد رواں موسم گرما میں یہ چوتھی وفاقی پھانسی ہوگی۔

لیزمنڈ مچل نے 28 اکتوبر 2001 کو ایریزونا میں کار چھیننے کے دوران ایلیس سلیم اور ان کی 9 سالہ پوتی کو قتل کردیا تھا۔

لیز منڈ مچل کو انڈیانا کے ٹیری ہوٹی کی جیل میں مہلک انجیکشن کے ذریعے سزائے موت دی جائے گی۔

امریکا میں چند ہفتے قبل تقریباً دو دہائیوں کے بعد کسی مجرم کو مہلک انجیکشن کے ذریعے سزائے موت دی گئی تھی۔

وفاقی استغاثہ نے بتایا کہ لیز منڈ مچل اور اس کے دوسرے ساتھی نے پہلے خاتون کو چھریوں کے پے در پے وار سے ہلاک کیا اور پھر قاتل نے لاش کو گاڑی کی پچھلی نشست پر ڈال کر لگ بھگ 40 میل کی مسافت طے کی۔

لیز منڈ مچل نے لاش کو پچھلی نشست پر رکھا جہاں ان کی 9 سالہ پوتی بھی موجود تھی۔

بعد ازاں قاتل نے بچی کو گاڑی سے باہر نکلنے کا حکم دیا اور اس کو بھی قتل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: 17 سال بعد پہلی سزائے موت پر عملدرآمد آخری لمحات میں مؤخر

محکمہ انصاف کے مطابق قاتل نے اپنے جرم کا اعتراف کیا جبکہ اس کا ساتھی 35 سالہ جانی اورسنجر اٹلانٹا میں وفاقی جیل میں سزا کاٹ رہا ہے۔

واضح رہے کہ لیز منڈ مچل کو گزشتہ برس دسمبر میں سزائے موت دی جانی تھی لیکن 9ویں امریکی سرکٹ کورٹ آف اپیل نے سزا پر عملدرآمد روک دیا تھا تاکہ اپیل کو حل کیا جا سکے۔

خیال رہے کہ 17 جون کو امریکی اٹارنی جنرل نے فیڈرل بیورو آف پرزنز (وفاقی قیدی بیورو) کو 17 برس کے بعد سنگین جرائم میں ملوث مجرموں کی سزائے موت پر عملدرآمد کے لیے احکامات جاری کردیے تھے۔

17 جولائی کو امریکا میں تقریباً دو دہائیوں کے بعد پہلے مجرم کو مہلک انجیکشن کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی تھی۔

47 سالہ ڈینیئل لیوس کو انڈیانا کے ٹیری ہوٹی میں واقع فیڈرل جیل میں مہلک انجیکشن دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن سمیت امریکا بھر میں نسل پرستی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

ڈینیئل لیوس نے 1990 کی دہائی میں ارکنساس میں ایک خاندان کے تمام افراد کو قتل کردیا تھا تاکہ بحرالکاہل کے شمال مغرب میں سفید فام کی واحد قوم آباد ہوسکے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے انتہائی زہریلے انجکشن سے سزائے موت پر عملدرآمد شروع کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن عدالت نے حکم امتناع جاری کردیا تھا۔

تاہم ٹرمپ انتظامیہ کو اپریل میں اس وقت کامیابی ملی جب امریکی عدالت برائے کولمبیا سرکٹ نے ضلعی جج کے حکم نامے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس نے چاروں مجرمان کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

بیشتر امریکی ریاستوں میں کوئی فرد ہی اس زہریلے ٹیکے کو قیدیوں کو لگاتا ہے جبکہ کچھ جگہ مشینوں کو بھی استعمال کیا گیا، تاہم تکنیکی خرابیوں کے باعث اسے ختم کردیا گیا۔

عام طور پر زہریلے ٹیکے کے لیے پینتھاہول کو استعمال کیا جاتا ہے جو عام طور پر آپریشن کے دوران مریضوں کو بے ہوش کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، تاہم اس کی مقدار 150 ملی گرام رکھی جاتی ہے، جبکہ سزائے موت کے قیدی کے لیے یہ مقدار 5 ہزار ملی گرام ہوتی ہے، جبکہ پوٹاشیم کلورائیڈ اور دیگر زہروں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں