پاکستان، چین کا مشترکہ مفادات کے تحفظ کیلئے مل کر اقدامات کرنے پر اتفاق

اپ ڈیٹ 21 اگست 2020
مذاکرات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی نمائندگی کی — فوٹو: پی آئی ڈی
مذاکرات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی نمائندگی کی — فوٹو: پی آئی ڈی
چینی وزیر خارجہ وانگ یی شاہ محمود قریشی کا استقبال کر رہے ہیں — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
چینی وزیر خارجہ وانگ یی شاہ محمود قریشی کا استقبال کر رہے ہیں — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

پاکستان اور چین نے اپنے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور خطے میں امن، خوشحالی اور ترقی کے فروغ کے لیے مل کر اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ اتفاق رائے چین کے صوبے حینان میں چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے اسٹرٹیجک مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے دوران ہوا۔

مذاکرات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ چین کی جانب سے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ یی نے نمائندگی کی۔

دفتر خارجہ سے جاری مشترکہ بیان کے مطابق فریقین نے کورونا وائرس کی عالمی وبا، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

فریقین نے کورونا وائرس کی وبا کو شکست دینے کے لیے ایک ویکسین کی تیاری اور مشترکہ مستقبل اور یکساں علاج معالجے پر مبنی چین پاکستان کمیونٹی کے قیام کے فروغ کے لیے کوششیں کرنے کیلئے تعاون مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے دونوں ملکوں کے اہم قومی مفادات سے متعلق معاملات پر ایک دوسرے کی بھرپور حمایت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

فریقین نے زور دیا کہ پرامن، مستحکم، معاون اور خوشحال ایشیا تمام فریقین کے مفاد میں ہے۔

پاکستان کی جانب سے چینی نمائندوں کو کشمیر کے بارے میں تشویش اور خدشات اور موجودہ اہم امور کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر، پاکستان اور بھارت کے درمیان تاریخ کا چھوڑا ہوا حل طلب مسئلہ ہے جو کہ ایک واضح حقیقت ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کی روشنی میں پرامن طور پر حل کیا جانا چاہیے، جبکہ چین ایسے کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت کرتا ہے جس سے صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

فریقین نے افغان معاملے پر تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا اور افغانوں کے درمیان مذاکرات شروع کرانے کے حوالے سے افغان حکومت اور طالبان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو بھی سراہا۔

شاہ محمود کی چینی ہم منصب سے ون آن ون ملاقات

— فوٹو: بشکریہ دفتر خارجہ
— فوٹو: بشکریہ دفتر خارجہ

قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اپنے چینی ہم منصب سے ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات اور دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں وزیر خارجہ نے دورہ چین کی خصوصی دعوت اور بالخصوص حینان جیسے قدرتی حسن سے مزین علاقے میں مدعو کرنے پر چینی ہم منصب وانگ یی کا شکریہ ادا کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت، پاک ۔ چین لازوال دوستی کو مزید مستحکم بنانے اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) فیز ٹو کے تحت طے شدہ منصوبوں کی بروقت اور جلد تکمیل ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے مابین توانائی کے شعبے میں طے پانے والے 13 ارب ڈالر مالیت کے منصوبے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔

دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات میں خطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ 'اہم ترین' دو روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے

وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بھارت کی ہندتوا پالیسی کو پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ چین۔بھارت متنازع سرحدی علاقے مشرقی لداخ میں بھارت کی جانب سے یکطرفہ اقدام اس کی توسیع پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل اور اس حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے خلوص نیت کے ساتھ اپنی مصالحانہ کاوشیں کیں، پاکستان شروع سے مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے پرامن سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیتا آرہا ہے جبکہ بین الافغان مذاکرات کے انعقاد سے افغانستان میں دیرپا امن کے قیام میں مدد ملے گی۔

شاہ محمود اور وانگ یی نے خطے میں امن و امان کے حوالے سے درپیش خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متفقہ لائحہ عمل اپنانے اور مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا۔

واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی دو روزہ سرکاری دورے پر گزشتہ روز چین پہنچے تھے جہاں وہ پاک ۔ چین وزرائے خارجہ اسٹریٹیجک مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں شرکت کریں گے۔

وزیر خارجہ اسٹریٹیجک مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے جس میں دیگر سینئر حکام بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ شاہ محمود قریشی اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد آج (21 اگست) کو واپس لوٹیں گے۔

روانگی سے قبل جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ 'چین کے بہت اہم دورے پر جارہے ہیں' اور روانگی سے قبل ان کی وزیر اعظم عمران خان سے بات چیت بھی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں چین کے ایک بہت اہم دورے پر جارہا ہوں، گزشتہ روز اس دورے کے سلسلے میں وزیر اعظم سے گفتگو بھی ہوئی، میرا وفد ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت کے مؤقف کی نمائندگی کرے گا'۔

مزید پڑھیں: سی پیک منصوبے کووِڈ 19 سے متاثر نہیں ہوئے، چینی حکام

وزیر خارجہ نے کہا کہ 'مجھے اُمید ہے کہ وزیر خارجہ وانگ یی سے میری ملاقات دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی'۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'بات چیت کے دوران دونوں فریقین کورونا پر تعاون، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کریں گے'۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ دورہ پاک چین 'آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ' کو مزید مستحکم کرنے اور چین کے ساتھ متعدد امور پر اسٹریٹجک رابطوں اور ہم آہنگی کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا'۔

واضح رہے کہ پاک چین اسٹریٹجک مذاکرات کا پہلا دور مارچ 2019 میں منعقد ہوا تھا جس میں دونوں فریقین نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو ہر قسم کے خطرات سے بچانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں