کراچی کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، 2 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 25 اگست 2020
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات نے کہا کہ شہر کراچی میں پیر سے جمعرات تک تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات نے کہا کہ شہر کراچی میں پیر سے جمعرات تک تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

سندھ کے دارالحکومت کراچی سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئی جبکہ مختلف حادثات میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔

فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سکھن میں بارش سے دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔

بھینس کالونی کے ایس ایچ او عدیل نے بتایا کہ کے شدید بارش کے باعث ایم سی فلیٹوں میں موجود اسنوکر گیم زون کا شیڈ گرنے سے 6 افراد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ زخمیوں میں شامل 25 سالہ محمد عمران کو جب ہسپتال لایا گیا اس کی موت ہوچکی تھی۔

علاوہ ازیں ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ 30 سالہ عمران علی کی حالت بہت خراب تھی اور ہسپتال پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد دم توڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ چار دیگر زخمی افراد 40 سالہ عثمان، 26 سالہ حامد، 30 سالہ کامران اور 55 سالہ محمد اکبر زیر علاج ہیں۔

گلشن حدید میں سب سے زیادہ بارش ہوئی، محکمہ موسمیات

محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش کراچی کے علاقے گلشن حدید میں 66 ملی میٹر جبکہ لانڈھی میں 32 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

فراہم کردہ معلومات کے مطابق کراچی ایم او ایس میں 1.1 ملی میٹر، جناح ٹرمینل میں 0.6 ملی میٹر بارش ہوئی۔

خیال رہے کہ کراچی کے کچھ علاقوں میں جمعے کے روز ہونے والی بارش کے نتیجے میں بھرا ہوا پانی اب تک نکالا نہیں جاسکا تھا جس کے باعث بارش سے شہریوں کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوگئیں۔

محکمہ موسمیات نے پیر (آج) سے جمعرات تک کراچی سمیت سندھ کے مختلف حصوں میں طوفانی بارشوں کا امکان ظاہر کردیا۔

محکمہ موسمیات کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سندھ اور بھارتی ریاست راجستھان میں موجود بارشوں کے نظام اور بحیرہ عرب میں موجود نمی سے طوفانی بارشوں کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ بھر میں موسلادھار بارش، کراچی میں مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات نے کراچی میں آج اور کل گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کے علاوہ اربن فلڈنگ کا خدشہ بھی ظاہر کردیا۔

محکمہ موسمیات نے کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں 100 سے 150ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کیے جانے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کے پانچویں اسپیل کا آغاز 21 اگست کو ہوا تھا جس کے دوران مختلف حادثات کے نتیجے میں 7 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں دوسرے روز بھی بارش، 8 افراد جاں بحق

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ جمعے کے روز سب سے زیادہ 185.7 ملی میٹر بارش کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں ہوئی تھی جہاں متعدد علاقوں میں گھروں میں پانی بھر جانے کی وجہ سے مکینوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

ان علاقوں میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ یوسف گوٹھ ہے جہاں حکومت، پاک فوج اور دیگر فلاحی تنظیموں کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں تاہم ان علاقوں سے اب تک پانی مکمل طور پر نہیں نکالا جاسکا۔

دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک نے عوام سے کہا کہ وہ بارش کی صورت میں احتیاط کریں اور شہری ٹوٹے ہوئے تاروں، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں۔

ترجمان نے کہا کہ غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول جان لیوا ہے اور بارش اور کھڑے پانی میں پانی کی موٹر جیسے برقی آلات کا غیر محفوظ استعمال حادثات کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں شدید گرمی کے بعد تیز بارش، کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق

اس سے قبل رواں ماہ 6 سے 9 تاریخ تک شہر میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی تھی جبکہ گزشتہ ماہ کے اوائل سے آخر تک شہر قائد نے 3 مون سون کے اسپیل دیکھے تھے، جس میں شہریوں کو انتظامی عدم توجہی کے باعث سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

رواں ماہ کے شروع میں ہونے والی بارشوں میں شہر کے بیشتر علاقے زیر آب آگئے تھے جبکہ شہر کے کچھ نالوں کی صفائی ہونے کے باعث صورتحال گزشتہ ماہ سے کچھ حد تک بہتر نظر آئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں ہونے والی بارش کے باعث شہر کے بیشتر علاقے نالوں کی صفائی نہ ہونے اور نالے بپھرنے کی وجہ سے زیر آب آگئے جس کے باعث لوگوں کے لیے باران رحمت، زحمت میں تبدیل ہوگئی تھی۔

یہی نہیں بلکہ ان بارشوں کے دوران 2 درجن سے زائد افراد کرنٹ لگنے اور مختلف حادثات میں جان کی بازی ہار گئے تھے۔

بارشوں کے بعد سامنے آنے والی شہر کی صورتحال پر سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر تنقید کی اور وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو اس سب کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں