کراچی سمیت سندھ بھر میں بارشوں سے تباہی، صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ

ڈیفینس میں ٹریفک پولیس اہلکار سڑکوں پر ٹریفک کنٹرول کرتے ہوئے—تصویر: امتیاز علی
ڈیفینس میں ٹریفک پولیس اہلکار سڑکوں پر ٹریفک کنٹرول کرتے ہوئے—تصویر: امتیاز علی
بارش کے باعث سڑکیں دریا کا منظر پیش کرنے لگیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
بارش کے باعث سڑکیں دریا کا منظر پیش کرنے لگیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
حیدرآباد ریلوے اسٹیشن بھی پانی میں ڈوب گیا—تصویر: محمد حسین خان
حیدرآباد ریلوے اسٹیشن بھی پانی میں ڈوب گیا—تصویر: محمد حسین خان
پانی جمع ہونے کے باعث نظامِ زندگی درہم برہم ہوگیا—تصویر: محمد حسین خان
پانی جمع ہونے کے باعث نظامِ زندگی درہم برہم ہوگیا—تصویر: محمد حسین خان
نشیبی علاقوں میں گھر زیر آب آگئے—تصویر: محمد حسین خان
نشیبی علاقوں میں گھر زیر آب آگئے—تصویر: محمد حسین خان
ناگن میں کئی فٹ پانی گھروں میں داخل ہوگیا—اسامہ شفیق
ناگن میں کئی فٹ پانی گھروں میں داخل ہوگیا—اسامہ شفیق

کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کے چھٹے اسپیل کے دوسرے دن تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا اور مختلف حادثات میں 4 نوجوان جاں بحق ہو گئے جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

سندھ کے کئی علاقوں میں گزشتہ روز سے ہی مسلسل بارش کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث حیدرآباد، میر پور خاص، ٹنڈو محمد خان، سجاول میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا، عمر کوٹ میں کپاس اور مرچوں کی فصل متاثر ہوگئی۔

کراچی میں شادمان، لانڈھی، کورنگی، ملیر، ڈیفنس، عائشہ منزل، ناظم آباد، گلشن اقبال، لیاری سمیت متعدد علاقوں میں سڑکیں دریا کے مناظر پیش کرنے لگیں شاہراہ فیصل پر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہونے سے لوگ شدید اذیت کا شکار ہوئے۔

دوسری جانب کئی علاقوں میں نالے اور گٹر ابل پڑے جبکہ ناگن، پی ای ایس ایچ، نرسری اور ملحقہ علاقوں میں نالے کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے باعث مکینوں کا قیمتی سامان خراب ہوگیا جبکہ گلیوں اور سڑکوں پر کھڑی گاڑیاں بھی پانی میں ڈوب گئیں۔

صدر، ٹاور، کے اطراف کے علاقوں میں دفاتر اور دکانوں میں بھی پانی بھر گیا جبکہ سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی اور اطراف کے علاقوں میں 3 سے 4 فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ بارش کے باعث ملیر ندی میں طغیانی کے باعث کورنگی کازوے روڈ بند ہوگیا۔

اس کے علاوہ کراچی کے بڑے ہسپتالوں آغا خان، ضیاالدین (ناظم آباد) میں بھی بارش کا پانی داخل ہوگیا جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

صوبہ سندھ میں رین ایمرجنسی نافذ

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

گلستان جوہر میں لینڈ سلائیڈنگ

ایس ایس پی ایسٹ ساجد امیر سدوزئی نے بتایا کہ گلستان جوہر منور چورنگی کے قریب پہاڑی تودہ گرنے سے متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئیں۔

تودہ گرنے سے متعدد گاڑیاں نیچے دب گئیں—تصویر: امتیاز علی
تودہ گرنے سے متعدد گاڑیاں نیچے دب گئیں—تصویر: امتیاز علی

انہوں نے کہا کہ حادثے میں کسی کے زخمی یا جاں بحق ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔

بارش کے باعث ہلاکتیں

کراچی کے علاقے مشرف کالونی 500 کواٹر کے قریب پانی کے جوہڑ میں گر کر 13 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا، ایدھی کے رضاکاروں نے لاش نکال کر مرشد ہسپتال منتقل کردی۔

ایک اور حادثے میں پاک کالونی کے محلہ ہارون آباد میں کرنٹ لگنے سے 17 سالہ محمد آصف جاں بحق ہوگیا۔

دریں اثنا بارش کے باعث گھر کی دیوار گرنے سے 10 سالہ بچہ جاں بحق جبکہ اس کی والدہ زخمی ہوگئیں۔

پولیس حکام کے مطابق زخمی خاتون کو علاج کے لیے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ بچے کی لاش بھی ہسپتال پہنچا دی گئی۔

ادھر ایدھی حکام کا کہنا تھا کہ ڈی جے کالج کے قریب مرکزی سڑک پر کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا جس کی لاش سول ہسپتال منتقل کی گئی۔

دادو میں سیلاب کی وارننگ جاری

محکمہ موسمیات نے سندھ کے ضلع دادو میں سیلاب کا انتباہ جاری کردیا۔

جاری کردہ بیان کے مطابق کیر تھر سلسلے میں شدید بارشوں کے نتیجے میں دادو اور اطراف کے علاقوں کے ندی نالوں میں آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

محکمہ موسمیات نے متعلقہ محکموں سے درخواست کی کہ سیلاب سے حفاظت کے پیشگی اقدامات اٹھائے جائیں۔

کراچی میں کہاں کتنی بارش ہوئی؟

کراچی میں صبح سویرے ہی بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور سب سے زیادہ بارش پی اے ایف بیس فیصل پر ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ موسميات نے شہر کراچی میں صبح 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ہونے والی بارش کے اعداد وشمار جاری کیے، جس کے مطابق سب سے زیادہ پی اے ايف فيصل بيس پر 118 ملی ميٹر، صدر ميں 77، ناظم آباد میں 76.6 ملی ميٹر، گلشن حديد میں 72 ملی میٹر بارش ہوئی۔

اس کے علاوہ لانڈھی میں 69.5 ملی میٹر، موسميات کے علاقے میں 71.2، يونيورسٹی روڈ پر 68.8، جناح ٹرمينل پر 57.2 جبکہ پی اے ايف مسرور بيس پر 50 ملی ميٹر بارش ريکارڈ کی گئی۔

اس سے قبل محکمہ موسمیات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران صوبہ سندھ کے ضلع میر پور خاص میں 162 ملی میٹر اور کراچی میں گلشن حدید میں سب سے زیادہ 115 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی جو صوبے کے دیگر اضلاع کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

محکمے کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق مٹھی میں 135، چھاچھرو میں 133، حیدرآباد میں 109، بدین میں 93، ٹنڈو جام میں 72 ملی میٹر بارش ہوئی۔

شہر میں بجلی فراہمی کی صورتحال

بارش کے آغاز کے ساتھ ہی متعدد علاقوں میں بجلی بند ہوگئی جس سے ایک اندازے کے مطابق شہر کا 30 فیصد حصہ بجلی سے محروم ہوگیا۔

ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق کراچی میں رات گئے ہلکی بارش شروع ہو تے ہی کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل اور پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ کے باعث کچھ مقامات پر حفاظتی طور پر بجلی بند کی گئی ہے۔

گلشن، گلستان جوہر، سوسائٹی اور بن قاسم میں بجلی کی تنصیبات میں پانی داخل ہوچکا ہے جبکہ نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہونے اور سیلابی صورتحال کے دوران بجلی بحال کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ نہایت مشکل صورتحال میں کے الیکٹرک انتظامیہ متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے کھڑے پانی کی نکاسی کے ساتھ کے الیکٹرک کی ٹیمیں بجلی کی بحالی کے عمل کو تیزی سے سر انجام دے سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، 2 افراد جاں بحق

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ملیر کے متعدد علاقوں میں صبح سے ہی بجلی غائب ہوگئی جبکہ گارڈن، ناظم آباد، نیوکراچی، سخی حسن، نارتھ کراچی، گلشن حدید میں طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ تاحال جارہی ہے۔

دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک نے عوام سے کہا تھا کہ وہ بارش کی صورت میں احتیاط کریں اور شہری ٹوٹے ہوئے تاروں، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں۔

ترجمان نے کہا تھا کہ غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول جان لیوا ہے اور بارش اور کھڑے پانی میں پانی کی موٹر جیسے برقی آلات کا غیر محفوظ استعمال حادثات کا باعث بن سکتا ہے۔

کور کمانڈر کراچی کو فلڈ ریلیف آپریشن تیز کرنے کی ہدایت

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور کمانڈر کراچی کو شہر قائد اور اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں متاثرہ آبادی کے لیے ریلیف آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 'فوجی جوان ہر صورت متاثرہ آبادی تک پہنچیں اور تمام ضروری مدد فراہم کریں۔'

قبل ازیں آئی ایس پی آر کا کراچی کی صورتحال سے متعلق بیان میں کہنا تھا کہ کراچی میں بارش سے شہر کے بیشتر علاقے بری طرح متاثر ہوئے، پاک آرمی اور رینجرز کی 70 ٹیمیں سول انتظامیہ کی مدد کر رہی ہیں اور کشتیوں کے ذریعے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کیرتھر رینج میں بھی بارش سے لٹھ اور تھڈو ڈیم اوور فلو ہوگئے، لٹھ ڈیم کے اوور فلو ہونے سے ناردرن بائی پاس متاثر جبکہ ملیر ندی میں طغیانی آگئی جس کے باعث پانی قائد آباد کی طرف بڑھا۔

اگست میں بارش کا نیا ریکارڈ

کراچی میں اگست کے مہینے میں ایک مقام پر مہینے میں سب سے زیادہ بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔

کراچی میں اس ماہ 25 اگست تک 345 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جو اب تک شہر میں اگست کے مہینے میں ہونے والی سب سے زیادہ بارش ہے۔

اس سے پہلے اگست کے مہینے میں سب سے زیادہ بارش اگست 1984 میں ہوئی تھی جب فیصل بیس پر 298.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ اگست 2007 میں مسرور بیس پر 272 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ اگست 1979 میں ایئرپورٹ پر 262 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

شہر میں کافی حالات خراب ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بارش کل شام سے مستقل ہو رہی ہے اور اتنی بارش میں شہر میں کافی حالات خراب ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ملیر اور ضلع وسطی کو بھی دیکھوں گا، واٹر بورڈ اور لوکل گورنمنٹ کے وزیر بھی میرے ساتھ ہیں ، شاہراہ فیصل پر جہاں جہاں نکاسی کے مسائل ہیں میں انہیں دیکھ رہا ہوں اور اب ان مسائل کو حل کر لیں گے۔

شاہراہ فیصل پر کئی جگہ پانی کھڑا ہونے کے باوجود وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شاہراہ فیصل پر پھر بھی ٹریفک چل رہی ہے لیکن جہاں جہاں پانی ہے، اس مسئلے کو ہم حل کریں گے۔

شہر میں گزشتہ مون سون بارشیں

خیال رہے کہ گزشتہ روز 24 اگست کو بھی تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش میں مختلف حادثات میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کے پانچویں اسپیل کا آغاز 21 اگست کو ہوا تھا جس کے دوران مختلف حادثات کے نتیجے میں 7 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

پانچویں اسپیل کی بارشوں کے باعث کراچی کے علاقے خصوصاً نیو کراچی سمیت متعدد نشیبی علاقوں میں موجود بارش کا پانی نہیں نکلا جا سکا تھا کہ چھٹے اسپیل کی طوفانی بارش کے باعث صورتحال مزید گھمبیر ہوگئی ہے۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ 21 اگست کے روز سب سے زیادہ 185.7 ملی میٹر بارش کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں ہوئی تھی جہاں متعدد علاقوں میں گھروں میں پانی بھر جانے کی وجہ سے مکینوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں دوسرے روز بھی بارش، 8 افراد جاں بحق

ان علاقوں میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ یوسف گوٹھ ہے جہاں حکومت، پاک فوج اور دیگر فلاحی تنظیموں کی امدادی کارروائیاں کیں تاہم ان علاقوں سے اب تک پانی مکمل طور پر نہیں نکالا جاسکا۔

اس سے قبل رواں ماہ 6 سے 9 تاریخ تک شہر میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی تھی جبکہ گزشتہ ماہ کے اوائل سے آخر تک شہر قائد نے 3 مون سون کے اسپیل دیکھے تھے، جس میں شہریوں کو انتظامی عدم توجہی کے باعث سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

رواں ماہ کے شروع میں ہونے والی بارشوں میں شہر کے بیشتر علاقے زیر آب آگئے تھے جبکہ شہر کے کچھ نالوں کی صفائی ہونے کے باعث صورتحال گزشتہ ماہ سے کچھ حد تک بہتر نظر آئی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں شدید گرمی کے بعد تیز بارش، کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں ہونے والی بارش کے باعث شہر کے بیشتر علاقے نالوں کی صفائی نہ ہونے اور نالے بپھرنے کی وجہ سے زیر آب آگئے جس کے باعث لوگوں کے لیے باران رحمت، زحمت میں تبدیل ہوگئی تھی۔

یہی نہیں بلکہ ان بارشوں کے دوران 2 درجن سے زائد افراد کرنٹ لگنے اور مختلف حادثات میں جان کی بازی ہار گئے تھے۔

بارشوں کے بعد سامنے آنے والی شہر کی صورتحال پر سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر تنقید کی اور وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو اس سب کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں