مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی 'کرپٹ' سی سی پی او لاہور کو ہٹانے کیلئے متفرق درخواست

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2020
سی سی پی او لاہور کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر 10 ستمبر کو سماعت ہوئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
سی سی پی او لاہور کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر 10 ستمبر کو سماعت ہوئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے حال ہی میں تعینات کیپٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کردی۔

ملک محمد احمد خان نے لاہور ہائی کورٹ میں سی سی پی او کی تعیناتی کے خلاف پہلے سے دائر درخواست سے متعلق مزید شواہد جمع کرانے کی استدعا کی۔

مزید پڑھیں: آئی جی پنجاب کے تبادلے کے خلاف درخواست برقرار رکھنے کیلئے دلائل طلب

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے درخواست میں وفاقی و پنجاب حکومتوں اور سی سی پی اور لاہور کو فریق بنایا ہے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ سی سی پی او نے اپنے سینئر افسر کے بارے میں ہتک آمیز الفاظ استعمال کیے، جس کے بعد گینگ ریپ کیس میں بھی نامناسب اور غیر ذمہ دارانہ بیان دیا۔

لیگی رہنما نے کہا کہ سی سی پی او کے رویے سے لاہور سمیت پاکستان بھر کی خواتین خود کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہیں جبکہ انہوں نے گینگ ریپ کیس میں غلط بیان کی معافی مانگنے سے بھی صاف انکار کر دیا ہے۔

ملک محمد احد خان نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی او لاہور کو فوری طور پر کام سے روکا جائے۔

قبل ازیں ملک محمد احمد خان نے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو سی سی پی او لاہور سے اختلافات کے بعد تبدیل کرنے کے پنجاب حکومت کے فیصلے کو بھی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

اپنی پہلی درخواست میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے آئی جی کو تبدیل کرکے پولیس آرڈر 2002 اور حکومت پنجاب کے رولز آف بزنس کی خلاف ورزی کی ہے۔

یاد رہے کہ 8 ستمبر کو پنجاب میں ایک مرتبہ پھر آئی جی کو تبدیل کرتے ہوئے شعیب دستگیر کو عہدے سے ہٹا کر انعام غنی کو نیا آئی جی پولیس تعینات کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی پنجاب کا تبادلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

شعیب دستگیر کی آئی جی کے عہدے سے تبدیلی حال ہی میں تعینات ہونے والے سی سی پی او لاہور عمر شیخ سے اختلافات کے بعد سامنے آئی تھی۔

اس سے قبل یہ رپورٹس آئی تھیں کہ شعیب دستگیر نے ان کی مشاورت کے بغیر عمر بن شیخ کو سی سی پی او لاہور تعینات کرنے پر تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کے تحت کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق شعیب دستگیر نے وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرکے سی سی پی او کی جانب سے کی گئی قواعد کی خلاف ورزی کی تحقیقات کرنے اور قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی جانب سے دائر پہلی درخواست پر سماعت 10 ستمبر کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کی سربراہی میں بینچ نے کی تھی جبکہ اگلی سماعت 14 ستمبر کو مقرر ہے۔

ملک محمد احمد خان نے تازہ درخواست میں کہا کہ سی سی پی او لاہور کے بارے میں نئی معلومات سامنے آئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'سی سی پی او مبینہ طور پر مالی اور اخلاقی لحاظ سے کرپٹ ہیں اور سینٹرل پولیس بورڈ نے انہیں اختیارات کے غلط استعمال کا مرتکب قرار دیا اور اس کے نتیجے میں ان کی ترقی روک دی گئی'۔

مزید پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: مسلم لیگ (ن) کا سی سی پی او لاہور کی برطرفی کا مطالبہ

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 'سی سی پی او کی کارکردگی سے واضح ہوتا ہے کہ صوبائی حکومت نے ان کی تعیناتی کے لیے اہم معاملات کو صرف نظر کیا'۔

ملک محمد احمد خان نے لاہور ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ انہیں سی سی پی او سے متعلق مزید شواہد جمع کرنے کی اجازت دی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں