کراچی کے علاقے سائٹ میں گارمنٹس فیکٹری کی عمارت کا ایک حصہ منہدم

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2020
فیکٹری میں نماز کے وقفے کے باعث متاثرہ حصے میں عملے کے ارکان کی تعداد کم تھی —تصویر: امتیاز علی
فیکٹری میں نماز کے وقفے کے باعث متاثرہ حصے میں عملے کے ارکان کی تعداد کم تھی —تصویر: امتیاز علی
پولیس کی بھاری نفری امدادی ٹیموں کے ہمراہ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہے—تصویر: امتیاز علی
پولیس کی بھاری نفری امدادی ٹیموں کے ہمراہ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہے—تصویر: امتیاز علی
پولیس دیگر ریسکیو ٹیموں کے ہمراہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے—تصویر: اسکرین گریب
پولیس دیگر ریسکیو ٹیموں کے ہمراہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے—تصویر: اسکرین گریب

کراچی کے صنعتی علاقے سائٹ میں سیمنز چورنگی کے قریب گارمنٹس فیکٹری کی عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا جس کے ملبے تلے متعدد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے تاہم ایک زخمی کو رسیکیو کرلیا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر سائٹ ایریا کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ایاز خان نے بتایا تھا کہ ملبے سے ایک شخص کو زخمی حالت میں نکال کر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فیکٹری میں نماز کے وقفے کے باعث متاثرہ حصے میں عملے کے ارکان کی تعداد کم تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: اللہ والا ٹاؤن میں 5 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس، 4 افراد جاں بحق

واقعے کے بارے میں فیکٹری انتظامیہ نے بتایا کہ اس وقت کھانے اور نماز کا وقفہ تھا اس لیے صرف دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

انتظامیہ کے مطابق زخمیوں میں سے ایک معمولی زخمی کو گھر روانہ کر دیا گیا جبکہ دوسرے زخمی کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے تاہم اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

انتظامیہ نے واضح کیا کہ ملبے میں کوئی فرد موجود نہیں، تمام ملازمین عمارت سے باہر تھے۔

فیکٹری مالکلان کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے گا، کمشنر کراچی

دوسری جانب کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے کہا کہ فیکٹری مالکان کے خلاف ایف آئی درج کرائی جائے گی جس کے لیے ڈپٹی کمشنر غربی کو ہدایت جاری کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمارت گرنے کے واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ایک شخص زخمی ہوا ہے جسے عباسی ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں کمشنر کراچی نے ایم ڈی سائٹ کو ہدایت کی کہ سائٹ میں موجود مخدوش عمارتوں کا سروے کرایا جائے اور انہیں خالی کروایا جائے۔

کمشنر کراچی کا مزید کہنا تھا کہ چیک کرائیں گے متاثرہ عمارت کو پہلے سے مخدوش قرار دیا گیا تھا یا نہیں۔

حادثے کے بعد پولیس اور رینجرز اہلکار اور دیگر امدادی ادارے جائے وقوع پر پہنچے اور امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سائٹ ایریا میں فیکٹری کی چھت گرنے کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔

وزیراعلیٰ نے کمشنر کراچی سہیل راجپوت کو ہدایت کی کہ فوری طور پر انتظامیہ کو متحرک کیا جائے اور کوشش کر کے مزدوروں کی جان بچائی جائے۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے سائٹ لمیٹڈ کی انتظامیہ کو بھی متاثرین کی فوری مدد کرنے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کراچی میں کسی عمارت کو نقصان پہنچنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے، اس سے قبل 13 ستمبر کو کراچی کے علاقے لیاری کی بہار کالونی میں کوئلہ گودام کے قریب 2 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی جس کے نتیجے 2 افراد جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے علاقے لیاری میں 2 منزلہ رہائشی عمارت منہدم، 2 افراد جاں بحق

اس سے محض 2 روز قبل 11 ستمبر کو ہی کورنگی کے علاقے اللہ والا ٹاؤن میں 5 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے تین افراد سمیت 4 جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

حالیہ حادثے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی تھی کہ شہر میں دیگر خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کر کے انہیں خالی کروایا جائے۔

رواں برس سب سے ہولناک حادثہ 6 مارچ کو گلبہار میں پیش آیا تھا جہاں کثیر المنزلہ عمارت گرنے سے 27 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

اس حادثے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایس بی سی اے کے عہدیداروں نے رشوت لے کر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی تھی۔

بعدازاں 8 جون کو کراچی کے علاقے لیاری میں 5 منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہونے کے نتیجے میں 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: تین منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس، 5 افراد ہلاک

اس حادثے کے بعد وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ نسیم الثانی کو ہدایت دی تھی کہ وہ شہر میں غیر قانونی عمارتوں کی نشاندہی کریں اور متعلقہ بلڈرز کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔

علاوہ ازیں 8 جولائی کو لیاقت آباد میں سندھی ہوٹل کے قریب 5 منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس ہوگئی تھی تاہم متاثرہ عمارت کو پولیس اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ایک روز قبل ہی خالی کراولیا تھا جس کے باعث اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


اس خبر میں مزید تفصیلات شامل کی جارہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں