راولپنڈی: ٹیکسی ڈرائیور نے خاتون کا 'ریپ' کردیا

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2020
پولیس نے خاتون کے ابتدائی طبی معائنے کےبعد ایف آئی آر درج کرلی—فائل فوٹو: کری ایٹو کامنز
پولیس نے خاتون کے ابتدائی طبی معائنے کےبعد ایف آئی آر درج کرلی—فائل فوٹو: کری ایٹو کامنز

راولپنڈی پولیس کا کہنا ہے کہ ایک مرد نے ایک خاتون کو ان کے بیٹے کے سامنے بندوق کے زور پر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نصیرآباد پولیس کو درج کروائی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں متاثرہ خاتون نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کو روحانی علاج کے لیے اٹک لے جارہی تھیں کیونکہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے اٹک جانے اور واپس نصیرآباد میں گھر آنے کے لیے ایک ٹیکسی کی خدمات لی تھیں۔

مزید پڑھیں: ننکانہ صاحب: بس کے انتظار میں کھڑی خاتون کا ’اغوا کے بعد گینگ ریپ‘

خاتون کا کہنا تھا کہ راولپنڈی واپس جاتے ہوئے ٹیکسی ڈرائیور نے ایک ویران مقام پر گاڑی کو روکا اور بندوق کی نوک پر انہیں پکڑ کر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ملزم نے اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتانے پر انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی، ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ ملزم نے ان کے بیٹے کو بھی مارا اور ان کا موبائل فون بھی چھین لیا۔

واقعے سے متعلق یہ بھی بتایا گیا کہ ملزم نے خاتون اور ان کے بیٹے کو چوکی حمیدہ کے علاقے میں سڑک کنارے چھوڑ دیا اور وہاں سے فرار ہوگیا تاہم خاتون نے گاڑی کا رجسٹریشن نمبر نوٹ کرکے پولیس کو آگاہ کردیا۔

علاوہ ازیں نصیر آباد پولیس نے ابتدائی طبی معائنے کی رپورٹ کے بعد ایف آئی آر درج کرلی تاہم ملزم کی گرفتاری تاحال نہیں ہوسکی۔

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ملک میں ریپ کے واقعات میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے اور 2 اکتوبر کو یہ رپورٹ ہوا تھا کہ لاہور میں ملزمان نے نوکری کا جھانسہ دے کر لڑکی کا مبینہ گینگ ریپ کردیا گیا جبکہ ملتان میں 10 سالہ کمسن لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کی گئی، جس کے 2 ملزمان کو پولیس کے حوالے بھی کردیا گیا۔

اس سے قبل یکم اکتوبر کو صوبہ پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں بس کے انتظار میں کھڑی خاتون کو مبینہ طور پر اغوا کے بعد نشہ آور مشروب پلا کر 6 افراد نے گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کی رپورٹ سامنے آئی تھی۔

اس سے قبل 20 ستمبر کو شوہر اور بچوں کی موجودگی میں 4 مسلح افراد نے خاتون کا مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا اور زیورات کے علاوہ 20 ہزار روپے بھی لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: اہلِخانہ کی موجودگی میں خاتون کا 'گینگ ریپ'

قبل ازیں 7 ستمبر کو پنجاب کے گاؤں پنن وال کی رہائشی لڑکی کو اس کے ماموں زاد بھائی نے اپنے دوستوں کے ہمراہ گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا، پولیس نے 13 ستمبر کو ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کی کوشش پر ملزم کیخلاف کارروائی میں تاخیر، لڑکی نے 'خودکشی' کرلی

11 ستمبر کو تحصیل تونسہ کے گاؤں بستی لاشاری میں ایک شادی شدہ خاتون کا 2 مشتبہ افراد نے گھر میں مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا۔

واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق 2 بچوں کی والدہ نے بتایا کہ رات 10 بجکر 45 منٹ پر 2 افراد اس وقت گھر کی دیوار پھلانگ کر داخل ہوئے جب اس کے بچے 2 سالہ بیٹا اور 6 ماہ کی بیٹی سورہے تھے اور انہیں زبردستی گھر کے ایک کمرے میں لے جا کر ریپ کا نشانہ بنایا۔

9 ستمبر کو گجرپورہ کے علاقے میں 2 'ڈاکوؤں' نے مبینہ طور پر ایک خاتون کو اس وقت ریپ کا نشانہ بنادیا جب وہ موٹروے پر اپنی گاڑی میں کچھ خرابی کے بعد مدد کا انتظار کر رہی تھیں۔

واقعے کی تفصیل سے متعلق پولیس عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ 2 مسلح افراد نے خاتون کو اکیلا دیکھا اور اسلحے کے زور پر خاتون اور بچوں کو قریبی کھیت میں لے گئے اور وہاں خاتون کا گینگ ریپ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں