30 سال بعد راول ڈیم سے اسلام آباد کیلئے پانی حاصل کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2020
1992 تک شہری انتظامیہ راول ڈیم سے پانی حاصل کرتی رہی ہے — فائل فوٹو: محمد عاصم
1992 تک شہری انتظامیہ راول ڈیم سے پانی حاصل کرتی رہی ہے — فائل فوٹو: محمد عاصم

اسلام آباد: 30 سال کے وقفے کے بعد کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے فیصلہ کیا ہے کہ دارالحکومت میں واقع 2 رہائشی سیکٹرز کی روز مرہ پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے 40 لاکھ گیلن پانی یومیہ راول ڈیم سے حاصل کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی اے کے چیئرمین امر علی احمد کا کہنا تھا کہ ماضی میں شہری اتھارٹی راول ڈیم سے پانی حاصل کرتی تھی مگر یہ سلسلہ بہت عرصے پہلے رک گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس ڈیم سے اپنا منظور شدہ حصہ حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کررہے ہیں‘، مزید یہ کہ بورڈ ممبران سمیت ہماری پوری ٹیم اس منصوبے پر کام کررہی ہے اور اسی سلسلے میں اراکین نے متروکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کا دورہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ ایک بار پھر اسلام آباد کے لیے ڈیم سے پانی کے حصول کو کس طرح ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا راول ڈیم کے کنارے پاکستان نیوی سیلنگ کلب سیل کرنے کا حکم

ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئندہ موسم گرما سے پہلے اسلام آباد کو پانی کی فراہمی کے نظام میں راول ڈیم سے بھی پانی حاصل کیا جانے لگے گا۔

یاد رہے یہ متروکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ گارڈن ایونیو پر پولو کلب کے قریب واقع ہے جبکہ 1992 تک شہری انتظامیہ اس پاور پلانٹ کے ذریعے راول ڈیم سے پانی حاصل کرتی رہی ہے۔

اسلام آباد میں واقع یہ ڈیم خصوصی طور پر راولپنڈی کو پانی فراہم کرتا ہے جبکہ سی ڈی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ اس میں اسلام آباد کے لیے 40 لاکھ گیلن پانی یومیہ کا کوٹہ مختص ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دارالحکومت نے 1992 کے بعد سے ڈیم کے پانی میں موجود اپنا حصہ نہیں لیا تھا جس کی وجہ اتھارٹی کی لاپرواہی تھی۔

مزید پڑھیں: راول جھیل پر 'غیرقانونی' تعمیرات کا معاملہ، پاک بحریہ کے سربراہ کو نوٹس، تحریری جواب طلب

یاد رہے کہ اسلام آباد پانی کی قلت کا شکار ہے، اس شہر کو 22 کروڑ گیلن درکار ہوتے ہیں لیکن صرف 6 کروڑ 50 لاکھ گیلن پانی تین مختلف ذرائع سملے ڈیم، خان پور اور ٹیوب ویلز سے حاصل کر کے شہریوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سی ڈی اے 1992 تک اس ڈیم سے 20 لاکھ گیلن پانی حاصل کرتی رہی، جس کے بعد ڈیم کا پانی آلودہ ہونے کی رپورٹس پر پانی لینا روک دیا تھا تاہم راول ڈیم سے راولپنڈی کو مسلسل پانی موصول ہورہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہونے والے اجلاس میں سی ڈی اے چیئرمین کی جانب سے پانی کے ذخائر سے متعلق پوچھنے پر انہیں بتایا گیا کہ دوسرے ذرائع کے علاوہ شہری انتظامیہ کے پاس راول ڈیم سے 40 لاکھ گیلن پانی حاصل کرنے کا منظور شدہ کوٹہ موجود تھا جبکہ پولو گراؤنڈ کے قریب واقع ٹریٹمنٹ پلانٹ کی یہ سہولت 1992 میں ترک کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان آبی وسائل سے معاشی فائدہ حاصل نہیں کررہا، ورلڈ بینک

ذرائع نے مزید بتایا کہ امرعلی احمد نے واٹر سپلائی ڈائریکٹریٹ کو ہدایت کی کہ وہ پلانٹ کو دوبارہ قابلِ استعمال بنانے کے لیے مختلف آپشنز تلاش کریں جبکہ انہوں نے اس پر بھی سوال کیا کہ اسلام آباد میں پانی کی شدید قلت پر سی ڈی اے کو پانی فراہم کیوں نہیں کیا گیا، ساتھ ہی انہوں نے ہدایت کی کہ بورڈ ممبران اس ٹریٹمنٹ پلانٹ کا دورہ کریں تاکہ اسے صحیح کیا جاسکے۔

واضح رہے کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ میں 20 لاکھ گیلن پانی کو صاف کرنے کی صلاحیت موجود ہے، اگرچہ یہ پلانٹ ابھی کام نہیں کررہا لیکن اس کے پانی کے ٹینکوں کو سملے ڈیم سے حاصل ہونے والے کچھ پانی کو جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، جسے بعد میں قریبی علاقوں میں پمپ کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: قومی آبی کونسل کا اجلاس، آبی پالیسی کے اطلاق کیلئے تجاویز طلب

ذرائع نے مزید بتایا کہ اگر پلانٹ ایک بار پھر کام شروع کردیتا ہے اور پانی کا مطلوبہ حصہ مل جاتا ہے تو پلانٹ سے سیکٹر آئی 8، آئی 9 اور آئی 10 کو پانی فراہم کیا جاسکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ امر علی احمد نے ڈائریکٹریٹ کو یہ بھی بتایا کہ اگر ضرورت ہو تو ایک اور ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ’آبی وسائل کی قلت‘ کے شکار 15 ممالک میں شامل

مزید یہ کہ واٹر سپلائی ڈائریکٹریٹ کو 4 سال تک میٹروپولیٹن کارپوریشن کے زیرِ انتظام رہنے کے بعد سی ڈی اے کے حوالے کردیا گیا تھا۔

سی ڈی اے کے رکن انجینیئر ایاز خان کا کہنا تھا کہ ’ہم راول ڈیم سے اپنا واجب الادا حصہ حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں جبکہ اسلام آباد میں گرمیوں میں ہونے والی پانی کی کمی کا تدارک کرنے کے لیے کوشاں ہیں‘۔

علاوہ ازیں ایاز خان نے ٹریٹمنٹ پلانٹ کا دورہ کیا اور انہیں واٹر سپلائی ڈائریکٹریٹ کی جانب سے مکمل بریفنگ دی گئی۔


یہ خبر 14 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں