سپریم کورٹ نے 6، 6 بار سزائے موت کے دو ملزمان کو بری کردیا

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2020
ٹرائل کورٹ نے دونوں ملزمان کو چھ بار سزائے موت سنائی تھی جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔ — فائل فوٹو:اے پی پی
ٹرائل کورٹ نے دونوں ملزمان کو چھ بار سزائے موت سنائی تھی جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔ — فائل فوٹو:اے پی پی

سپریم کورٹ نے 6، 6 بار سزائے موت کے دو ملزمان کو عدم شواہد کی بنا پر کردیا۔

واضح رہے کہ ملزمان شاہ مور اور نور خان پر ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو لوگوں کے قتل کا الزام تھا۔

ٹرائل کورٹ نے دونوں ملزمان کو چھ بار سزائے موت سنائی تھی جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا 5 لاپتا افراد کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم

جسٹس منظور ملک کی سربراہی میں بینچ نے ملزمان کی اپیلوں پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

دوران سماعت عدالت میں ملزمان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے بتایا کہ واقعے کا کوئی بھی چشم دید گواہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان پر 2014 میں قتل کرنے کا الزام تھا، بعد میں چشم دید گواہ اپنے بیان سے مکر گئے۔

انہوں نے کہا کہ مقتولین کی لاشیں پہاڑوں سے تحصیلدار لایا، مقتولین کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ وقوعہ کے دو دن بعد بنایا گیا اور مقدمہ چار دن بعد درج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا جھوٹے گواہوں کے خلاف کارروائی کا آغاز

انہوں نے مزید کہا کہ واقعہ 9 اگست 2014 کو پیش آیا اور مقدمہ 12 اگست کو درج کیا گیا۔

اس موقع پر جسٹس منظور ملک نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان میں اتنی تعلیم نہیں ہے وہاں کے لوگوں کا قصور نہیں ہے، 80 فیصد لوگوں کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ’9 تاریخ کا واقعہ ہے اور آپ نے 12 تاریخ کو رپورٹ کیوں کیا جبکہ اس کیس میں ملزمان سے ریکوری بهی نہیں ہوئی'۔

بعد ازاں عدالت نے ملزمان کو عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں