صوابی میں 7 سالہ بچہ جنسی استحصال کا شکار

27 اکتوبر 2020
بچے کو خالی پلاٹ پر لے جاکر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا — فائل فوٹو: رائٹرز
بچے کو خالی پلاٹ پر لے جاکر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا — فائل فوٹو: رائٹرز

صوابی: پارمولی گاؤں کی رازار تحصیل میں ایک شخص نے ایک 7 سالہ بچے کو جنسی استحصال کا نشانہ بنا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارمولی تھانے کے حکام کا کہنا تھا کہ ملزم، بچے کو اس وقت خالی پلاٹ پر لے کر گیا جب وہ اسکول سے واپس آرہا تھا، جس کے بعد اس کا استحصال کیا گیا۔

علاوہ ازیں بچے کے والد نے ایف آئی آر درج کروائی، جس میں کہا گیا کہ وہ گجر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو مردان میں رہتے ہیں لیکن حال ہی میں وہ صوابی کے علاقے پارمولی میں رہ رہے تھے۔

ادھر متاثرہ بچے نے پولیس کو بتانا تھا کہ اکرام خان زبردستی اسے قریبی واقع جھاڑیوں میں لے کر گیا جہاں اسے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ملزم کا تعلق بھی مردان سے ہے لیکن وہ اس وقت پارمولی گاؤں میں رہائش پذیر ہے۔

بچے کے والد کا کہنا تھا کہ جب بچہ گھر آیا تو اس کی حالت ٹھیک نہیں تھی، جس پر جب اس سے معلوم کیا گیا تو اس نے انہیں پوری کہانی بیان کی۔

اس حوالے سے جب پارمولی تھانے کے ایس ایچ او فواد خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج ہونے کے فوری بعد انہوں نے گھر پر چھاپہ مارا اور ملزم کو گرفتار کرلیا۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں ملزم نے جرم کا اعتراف کرلیا ہے تاہم بچے کی میڈیکل رپورٹ کا تاحال انتظار ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ابتدائی 6 ماہ کے دوران ایک ہزار 489 بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے 14 فیصد زیادہ تھے۔

بچوں کے جنسی استحصال سے تحفظ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ میں جنسی استحصال کے واقعات میں اضافے کی وجہ کورونا وائرس عالمی وبا کو قرار دیا گیا تھا کیوں کہ بچے گھروں میں تھے اور 55 فیصد واقعات میں استحصال کرنے والے ان کے قریبی عزیز ہی تھے۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران روزانہ 8 سے زائد بچے استحصال کا نشانہ بنے، جس میں سے 785 کم سن لڑکیاں اور 704 لڑکے شامل ہیں۔

اس میں کیسز کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اغوا کے 331، بدفعلی کے 233، بچوں کے لاپتا ہونے کے 168، ریپ کے 160، ریپ کی کوشش کے 134، گینگ بدفعلی کے 104، بدفعلی کی کوشش کے 93، گینگ ریپ کے 69، بچوں کی شادی کے 59 اور جنسی زیادتی کے بعد بچوں کے قتل کے 38 واقعات رپورٹ ہوئے۔

مجموعی اعداد و شمار کے مطابق ان کیسز میں 53 فیصد لڑکیاں جبکہ 47 فیصد لڑکے استحصال کا شکار بنے۔

تبصرے (0) بند ہیں