پنجاب اور بلوچستان کے اراکین اسمبلی کروڑوں روپے کے اثاثوں کے مالک

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2020
پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ —فائل فوٹوز: ریڈیوپاکستان/ ڈان نیوز
پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ —فائل فوٹوز: ریڈیوپاکستان/ ڈان نیوز

اسلام آباد: بلوچستان کے موجودہ اور سابق وزرائے اعلیٰ سمیت کئی اہم رہنماؤں کے بارے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ نا صرف کروڑ پتی ہیں بلکہ ان کی اپنی غیرملکی جائیدادیں بھی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی فراہم کردہ اثاثہ جات کی تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان الیانی 72 کروڑ 84 لاکھ 10 ہزار روپے سے زائد مالیت کے اثاثے اور بیرون ملک رہائشی جائیدادیں رکھتے ہیں۔

ای سی پی کے اعداد و شمار میں یہ انکشاف ہوا کہ وزیراعلیٰ 4 کروڑ 81 لاکھ 10 ہزار روپے کی 15 گاڑیاں رکھتے ہیں جبکہ انہوں نے اپنے کاروبار کی مالیت ایک کروڑ 94 لاکھ روپے ظاہر کی ہے، اس کے ساتھ ہی ان کے ساتھ 40 ایکڑ زرعی زمین بھی ہے۔

مزید پڑھیں: 342 اراکین قومی اسمبلی میں 12 ارب پتی شامل

ان کی اہلیہ کے پاس ایک کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی جیولری ہے۔

مزید یہ کہ سابق وزیراعلیٰ اور رکن بلوچستان اسمبلی نواب اسلم رئیسانی کے اثاثوں کی مالیت 21 کروڑ 22 لاکھ روپے ہے، ان کے ساتھ مالٹا میں ایک کروڑ 73 لاکھ 50 ہزار روپے مالیت کا ایک فلیٹ ہے جبکہ ان کی زرعی زمین کی مالیت 19 لاکھ روپے ہے۔

اس کے علاوہ ان کی رہائشی جائیدادوں کی مالیت ایک کروڑ 79 لاکھ 60 ہزار روپے سے زائد ہے جبکہ دیگر اثاثوں کی مالیت 9 کروڑ 67 لاکھ 20 ہزار روپے ہے۔

سابق وزیراعلیٰ کے پاس 3 کروڑ 75 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑیاں، 23 لاکھ روپے مالیت کے مقامی جانور بھی ہیں جبکہ بینک اکاؤنٹس میں 51 لاکھ 30 ہزار روپے کے قریب موجود ہیں۔

الیکشن کمیشن پاکستان نے تفصیلات جاری کیں—فائل فوٹو: اے پی پی
الیکشن کمیشن پاکستان نے تفصیلات جاری کیں—فائل فوٹو: اے پی پی

ان کے خاندان کے دیگر افراد کے اثاثوں کی مالیت 3 کروڑ 8 لاکھ 10 ہزار روپے ہے۔

وہی وزیراعظم کے معاون خصوصی سردار یار محمد رند جو پاکستان تحریک انصاف بلوچستان چیپٹر کے صدر بھی ہیں ان کے پاس ایک لاکھ 12 ہزار کنال (14 ہزار ایکڑز) زرعی زمین کے ساتھ ساتھ کراچی، اسلام آباد، کوئٹہ، ڈیرہ مراد جمالی اور دبئی میں جائیدادیں بھی ہیں۔

یو اے ای میں ان کی رہائشی جائیدادوں میں دبئی ان کے اپارٹمنٹ کی مالیت 3 کروڑ 60 لاکھ روپے اور ولا 4 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کا ہے۔

اسی طرح اسلام آباد میں ان 3 کروڑ 50 لاکھ روپے، کوئٹہ میں 2 کروڑ روپے مالیت کے گھر اور ڈیرہ مراد جمالی میں 30 لاکھ روپے مالیت کا رہائشی پلاٹ بھی ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر کے پاس 646 تولہ سونا، 20 لاکھ مالیت کے ہتھیار، ساڑھے 8 لاکھ مالیت کا فرنیچر اور دیگر گھر کا سامان، 2 کروڑ 88 لاکھ مالیت کی 4 گاڑیوں سمیت 25 کروڑ روپے سے زائد ملیت کی زرعی مشینری بھی ہے۔

ادھر حال ہی میں مسلم لیگ (ن) سے علیحدہ ہونے والے ایم پی اے نواب ثنا اللہ زہری کا دبئی میں 50 کروڑ روپے مالیت کا فلیٹ ہے، اس کے علاوہ وہ خضدار اور کراچی میں 6 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی رہائشی اور زرعی جائیداد بھی رکھتے ہیں۔

بلوچستان اسمبلی کے ایک اور رکن جان محمد جمالی کے پاس ایک کروڑ 74 لاکھ روپے نقد ہے جبکہ ان کے بینک اکاؤنٹس میں 4 لاکھ روپے کے قریب نقدی موجود ہیں، اس کے علاوہ وہ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی 40 ایکڑز زرعی زمین کے مالک بھی ہیں، مزید یہ کہ ان کے پاس 60 تولہ سونا اور 25 لاکھ روپے کی کار بھی ہے۔

پنجاب کے اراکین اسمبلی

صوبہ پنجاب کے وزیر خوراک علیم خان، جنہوں نے گزشتہ سال اثاثوں میں خود کو ارب پتی ظاہر کیا تھا، انہوں نے اس سال خود کو اہلیہ کو تحفے میں دیے گئے تقریباً 2 درجن سے زائد پلاٹس کو ظاہر نہیں کیا۔

اس سال ای سی پی میں جمع کروائے گئے بیان کے مطابق پی ٹی آئی کے لاہور سے رکن صوبائی اسمبلی اور ان کی اہلیہ کے پاس 15 کروڑ 92 لاکھ روپے مالیت کی جائیدادیں ہیں، اس کے علاوہ ان کی بیٹی اور اہلیہ کے برطانیہ اور یو اے ای میں بھی اثاثے ہیں جبکہ انہوں نے تقریباً 11 کروڑ 77 لاکھ روپے کی اسٹاکس میں سرمایہ کاری بھی کی ہوئی ہے۔

اسی طرح علیم خان نے ایک ارب 21 کروڑ روپے کا غیرمحفوظ قرض بھی لیا ہے جبکہ وہ 3 لگژری گاڑیوں کے ساتھ ساتھ 65 تولہ سونا بھی رکھتے ہیں۔

پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار 3 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی زیادہ سے زیادہ 10 غیرمنقولہ جائیدادیں بھی رکھتے ہیں، ان کا تونسہ شریف میں 14 کنال کا ایک بنگلہ، ڈیرہ غازی خان میں 4 کنال کے علاوہ ڈی جی خان اور ملتان میں زرعی زمین بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 495 قانون ساز، الیکشن کمیشن کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام

ان کے پاس 5 گاڑیاں ہیں جس میں 3 ٹریکٹرز ہیں جبکہ وہ بینک اکاؤنٹ میں 77 لاکھ روپے رکھتے ہیں جبکہ ان کی اہلیہ کے نام کچھ اراضی بھی ہے۔

ادھر پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی 6 کروڑ 94 لاکھ روپے مالیت کی 3 جائیدادیں رکھتے ہیں اس کے علاوہ ان کے 3 دیگر جائیدادوں میں حصہ بھی ہے۔

پرویز الٰہی کا اسلام آباد اور لاہور میں ایک گھر ہے جبکہ گجرات کے ظہور پیلس میں شیئرز ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان کے بینک اکاؤنٹس میں ایک کروڑ 27 لاکھ روپے ہیں جبکہ ان کی اہلیہ کے نام 93 کروڑ 10 لاکھ روپے مالیت کے اثاثے ہیں جس میں 21 لاکھ روپے کی جیولری بھی شامل ہے۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے آٹے کی مل میں 99 لاکھ روپے مالیت کی سرمایہ کاری بھی کی ہوئی ہے جبکہ ان پر ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کا غیرمحفوظ قرض بھی ہے۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی مجموعی مالیت 41 کروڑ 47 لاکھ 70 ہزار روپے ہے، ان کو اپنے بھائی سلمان شہباز کی جانب سے ملنے والی زرعی زمین کی مالیت 3 کروڑ روپے ہیں، اس کے علاوہ وہ بینک اکاؤنٹ میں ایک کروڑ روپے کے قریب بھی ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پاکستان میں مختلف منصوبوں میں 13 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری بھی کی ہوئی ہے۔


یہ خبر 12 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں