منی لانڈرنگ کی تحقیقات: ایف آئی اے کا سندھ، پنجاب پولیس سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2020
ایف آئی اے افسر کے مطابق اس مفاہمتی یادداشت سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں آسانی ہوگی —فائل/فوٹو: اے ایف پی
ایف آئی اے افسر کے مطابق اس مفاہمتی یادداشت سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں آسانی ہوگی —فائل/فوٹو: اے ایف پی

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ کے کیسز کی تحقیقات کے لیے سندھ اور پنجاب پولیس سے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر لیے۔

ایف آئی اے اکنامک کرائمز ونگ انسداد منی لانڈرنگ کے نئے ڈائریکٹر عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ پولیس کو اس طرح کے وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات کے لیے درکار مہارت نہ ہونے کے باعث رکاوٹوں کا سامنا ہے اس لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین، علی ترین، حمزہ اور سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں صوبوں میں ایف آئی اے کے متعلقہ ڈائریکٹرز نے پولیس حکام کے ساتھ اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، تاکہ صوبوں کی حدود میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں تیزی لائی جائے اور دوسرے صوبوں کے ساتھ بھی اسی طرح کے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منی لانڈرنگ ڈیسک بھی تشکیل دی گئی ہے۔

سینئر افسر نے کہا کہ ‘اس ڈیسک میں کئی قومی اداروں اور ریگولیٹری اتھارٹیز کے نمائندے شامل ہیں، جو انکوائری اور تفتیش کے دوران ایف آئی اے کو سہولت فراہم کریں گے’۔

عامر فاروقی نے کہا کہ ایف آئی اے کا دائرہ کار صوبوں تک بڑھانے کے لیے اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط ضروری تھے کیونکہ پولیس کو بینکوں، ایف بی آر اور انکم ٹیکس حکام سے منی لانڈرنگ سے متعلق دستاویزات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

ایف آئی اے ڈائریکٹر نے کہا کہ اس کے علاوہ پولیس کے پاس اس طرح کے وائٹ کالر جرائم کی تفتیش کے لیے مہارت بھی نہیں تھی۔

خیال رہے کہ ایف آئی اے ملک میں منی لانڈرنگ سے متعلق کئی کیسز کی تفتیش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کو 16 ارب روپے کے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازت

وفاقی حکومت نے حال ہی میں ایف آئی اے کو دبئی میں مقیم پاکستانی نژاد نارویجین تاجر کی جانب سے مبینہ طور پر 10 کروڑ 12 لاکھ ڈالر (16 ارب روپے سے زائد) کے بڑے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازت دی تھی۔

ایف آئی اے نے رواں برس جولائی میں کراچی میں دو چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران حوالہ آپریٹرز (غیر قانونی طور پر رقم منتقل کرنے والوں) سے بھاری نقدی برآمد کرلی تھی۔

ایف آئی اے نے 15 نومبر کو چینی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز اور ان کے بھائی سلیمان شہباز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

جہانگیر ترین، علی ترین، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف علیحدہ علیحدہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے بیٹوں کے خلاف 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ دج کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین پر 4.35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا۔

مذکورہ مقدمات میں خیانت، دھوکا دہی اور فراڈ سمیت منی لانڈرنگ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں