روس نے اعلان کیا ہے کہ اس کی کورونا ویکسین بیماری کو روکنے میں 95 فیصد تک موثر ہے۔

روس نے دنیا میں سب سے پہلے اگست میں اسپوٹنک 5 ویکسین کی منظوری اس وقت دی تھی جب اس کے ٹرائلز جاری تھے۔

اس سے قبل نومبر کی دوسرے ہفتے میں روس کی جانب سے ویکسین کے تیسرے ٹرائل کے ابتدائی نتائج میں کہا گیا تھا کہ یہ ویکسین کووڈ 19 سے بچانے کے لیے 92 فیصد تک موثر ہے۔

مگر 24 نومبر کو روسی براہ راست سرمایہ کاری فنڈ (آر ڈی آئی ایف) کی جانب سے جاری کلینیکل ٹرائل ڈیٹا میں بتایا گیا کہ یہ ویکسین 95 فیصد تک موثر ہے۔

اس ویکسین کو آر ڈی آئی ایف کے زیرتحت جمیلیا سینٹر نے تیار کیا ہے اور آخری مرحلے کے ٹرائل کے نتائج 18 ہزار 794 رضاکاروں پر مبنی تھے۔

ان رضاکاروں کو ویکسین کے 2 ڈوز اور پلیسبو کا استعمال کرایا گیا تھا۔

آر ڈی آئی ایف کے مطابق ٹرائل کے دوران ویکسین کے کوئی مضر اثرات نہیں دیکھے گئے تاہم کچھ افراد کو فلو جیسی علامات کا سامنا ہوا۔

اس ویکسین کے ایک اور ٹرائل میں 40 ہزار افراد کو شریک کیا گیا ہے جن میں نصف کو 2 ڈوز استعمال کرائے گئے ہیں۔

اس سے قبل فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرینا نے اپنی ویکسینز کی افادیت 95 فیصد تک بتائی تھی جبکہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کو 70 سے 90 فیصد تک موثر قرار دیا گیا تھا۔

روسی ویکسین کو تیار کرنے والے سائنسدانوں نے بھی منگل کو بتایا کہ اس کے 2 ڈوز کی قیمت 20 ڈالرز (3 ہزار 213 پاکستانی روپے) کے اندر ہوگی، اور یہ قیمت اسے مارکیٹ میں سب سے سستی ویکسین بناتی ہے۔

فائزر کی ویکسین کے برعکس روسی ویکسین کو فریج کے درجہ حرارت میں محفوظ کیا جاسکتا ہے، جس سے اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں کمی آئے گی۔

روس کے وزیر صحت میخائیل موراسیکو نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ اسپوٹنک 5 بہت زیادہ موثر ویکسین ہے، جس سے توقع ملی ہے کہ ہمارے پاس بہت جلد نوول کورونا وائرس کی وبا کے خلاف لڑنے کے لیے ایک بہت اہم ٹول ہوگا۔

اس ویکسین کے آخری ٹرائل کی مکمل رپورٹس ٹرائل مکمل ہونے کے بعد شائع کی جائے گی۔

آر ڈی آئی ایف کے مطابق ویکسین کی افادیت کا تخمینہ 3 چیک پوائنٹس سے جانچی گئی یعنی ٹرائل میں شامل 20، 39 اور 70 کووڈ 19 کیسز۔

95 فیصد افادیت کا تعین رضاکاروں میں سامنے آنے والے 39 کیسز کے مدافعتی ردعمل کو دیکھتے ہوئے کیا گیا۔

ویسے تو 39 کیسز کسی حتمی نتیے کے لیے کم ہیں مگر سائنسدان کافی پرامید ہیں۔

امپرئیل کال لندن کے وبائی امراض کے شعبے کی سربراہ پروفیسر عذرا غنی نے کہا 'اگرچہ کیسز کی تعداد کم ہے، مگر پھر بھی یہ افادیت زیادہ نظر آتی ہے، جبکہ 20 ہزار رضاکاروں میں سنگین مضر اثرات کا نہ ہونا بھی بہت حوصلہ افزا ہے'۔

ہنگری نے گزشتہ ہفتے ٹیسٹنگ کے لیے یورپی ویکسین کو حاصل کیا تھا اور مزید ممالک میں بھی جلد ایسا کریں گے۔

روس کو توقع ہے کہ متعدد ممالک اس کی ویکسین کو خریدنے کو ترجیح دے گی کیونکہ قیمت کے لحاظ سے وہ دیگر سے سستی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں