ایس او پیز کی خلاف ورزی کے باعث ملک کو کورونا کی دوسری لہر کا سامنا کرنا پڑا، یاسمین راشد

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2020
یاسمین راشد نے کہا کہ صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں کیسز کے مثبت آنے کی شرح سب سے بلند ہے—تصویر: ڈان نیوز
یاسمین راشد نے کہا کہ صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں کیسز کے مثبت آنے کی شرح سب سے بلند ہے—تصویر: ڈان نیوز

وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے کہا ہے کورونا وائرس کی صورتحال قابو میں دیکھ کر حکومت نے کاروباری زندگی معمول پر لانے کی اجازت دے دی تھی لیکن عوام نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد سے انکار کیا جس کے باعث بیماری کا پھیلاؤ دوبارہ بڑھ گیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں کیسز کے مثبت آنے کی شرح سب سے بلند ہے اور ملتان میں کووِڈ 19 کے مریضوں کے لیے مختص 438 بستروں میں سے 65 فیصد بستر، جبکہ سرکاری ہسپتالوں کے 68 میں سے 41 وینٹیلیٹرز زیر استعمال ہیں اور صرف 17 وینٹیلیٹرز خالی ہیں۔

یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اب ان مریضوں کو ہسپتالوں میں داخل کیا جارہا ہے جن کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے یعنی جن کی حالت خراب یا شدید خراب ہو۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید 2 ہزار 829 کیسز، 43 اموات کا اضافہ

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں کووِڈ 19 کے 997 مریض داخل ہیں جس میں سے 145 مریض وینٹیلیٹر پر ہیں اس کے علاوہ 475 مریض آکسیجن سپورٹ پر ہیں جبکہ کووِڈ 19 کی تشخیص ہونے کے بعد 16 ہزار 204 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

یاسمین راشد کا کہنا تھا پنجاب میں اب 2 ہزار 638 ہیلتھ ورکرز کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں اور ان کے متاثر ہونے کی شرح تقریباً 12 فیصد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ متاثرہ شہروں میں ملتان، راولپنڈی، لاہور اور فیصل آباد شامل ہیں جبکہ گوجرانوالہ میں بھی کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملتان میں کیسز کے مثبت آنے کی شرح کو مختلف اقدامات اٹھا کر 31 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد پر لایا گیا ہے جس کے بعد راولپنڈی میں یہ شرح 11 فیصد جبکہ لاہور میں ایک فیصد ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کیسز کے مثبت آنے کی شرح معمولی کمی کے بعد دوبارہ 7 فیصد ہوگئی

وزیر صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ پنجاب کے 2 ہزار 30 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ جس کے تحت 40 ہزار افراد کو آئیسولیٹ کیا ہوا ہے تا کہ بیماری کا پھیلاؤ روکا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ باقی ممالک کی نسبت ہمارے ملک میں وبا کی صورتحال بہتر تھی جس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم نے معیشت، تعلیم اور لوگوں کے زندگی کے افعال بحال کرنے کی اجازت دے دی تھی لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جس طرح ایس او پیز پر عملدرآمد ہونا چاہیے تھا اس سے لوگوں نے انکار کردیا۔

وزیر صحت نے کہا کہ اب جب ہر گھر میں کورونا وائرس کا کوئی نہ کوئی مریض ہے اب وہ اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہیں اور میں یہ سمجھتی ہوں ایس او پیز پر ناقص عملدرآمد کے باعث بیماری کے پھیلاؤ میں دوبارہ اضافہ ہوا۔

صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ گوجرانوالہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اجتماع میں کوئی احتیاط نہیں کی گئی تھی حالانکہ میں نے اپنی دو ٹیمیں روانہ کر کے انہیں سینیٹائزرز اور ماسک بھجوائے تاہم کسی نے استعمال نہیں کیے۔

یہ بھی پڑھیں: اگر فیس ماسک نہیں پہنتے تو یہ جاننا آپ کے لیے ضروری ہے

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کریں گے تو صورتحال ایسی بھی ہوسکتی ہے کہ خدانخواستہ ہمیں مکمل لاک ڈاؤن کی جانب جانا پڑے جو ہم نہیں کرنا چاہتے۔

یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ اس وقت پشاور میں انفیکشن کی شرح سب سے بلند ہے اور اس کی وجہ آپ اور ہم سب جانتے ہیں کہ جہاں بھی اس طرح کے اجتماعات ہوں گے وہاں یہ مسئلہ ہوگا لہٰذا ہمیں ان چیزوں سے ہمیں گریز کرنا چاہیے۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ پنجاب میں اِن ڈور شادیوں پر پابندی عائد کر کے تقریبات کے اوقات کو بھی 11 سے 3 بجے کردیا ہے تا کہ لوگوں کے کاروبار زندگی بھی جاری رہیں اور وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایس او پیز پر عمل بھی جاری رہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پوری قوم سے اپیل کرتی ہوں کہ اس وقت ساتھ کھڑے ہو کر ایس او پیز پر عمل کریں، صرف ایک ماسک پہننے سے بیماری سے 70 فیصد محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی تیار کردہ ویکسین کے حتمی ٹرائلز میں پاکستان کی بھی شرکت

انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کے لیے تعلیمی ادارے بند کرنا مشکل ترین فیصلہ تھا کیوں کہ ہمارے لیے تعلیم سب سے اہم ہے لیکن بند کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ہوسکتا ہے بچوں میں علامات ظاہر نہ ہوں لیکن جب وہ گھر پر جائیں تو اسے کوئی بزرگ متاثر ہوجائے۔

یاسمین راشد نے کہا کہ کل سے شور مچا ہوا ہے ملتان میں جلسے کا، میں اپیل کرتی ہوں جلسوں کے لیے بہت وقت ہے، نہ آپ کہیں جارہے ہیں نہ ہم کہیں جارہے ہیں بہت وقت ہے جلسے بھی کریں گے جلوس بھی کریں گے لیکن اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے جس قسم کا رویہ اپنایا اس پر افسوس ہوتا ہے کہ ایک طرف ہم وطن سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں تو وطن سے محبت عمارتوں، سڑکوں یا کسی اور چیز سے نہیں انسانوں سے ہوتی ہے، اس لیے ہمیں اپنی قوم کی صحت کی سب سے زیادہ فکر ہونی چاہیے۔

وزیر صحت پنجاب نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مہربانی کر کے تھوڑا صبر کرلیں حالات بہتر ہوجائیں گے جب بہتر ہوجائیں تو چند روز بعد آپ یہ کام کرلیے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں