بچوں اور نوجوانوں کی اچھی ذہنی صحت کیلئے مناسب نیند ضروری

11 فروری 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

شنیند کی کمی بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی صحت کو متاثر کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔

ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں تصدیق کی گئی کہ نیند اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق موجود ہے مگر عام طور پر طبی ماہرین اس کو نظرانداز کردیتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ والدین اور طبی ماہرین کو نیند اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق کے حوالے سے جاننا چاہیے، خاص طور پر جب بچے نوجوانی کی سرحد پر پہنچ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اچھی نیند ہم سب کے لیے اہم ہے، اس سے جسمانی اور ذہنی صھت کو مدد ملتی ہے، قوت مدافعت بڑھتی ہے اور روزمرہ کے افعال بخوبی سرانجام دینا ممکن ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مگر نوجوانوں کے لیے نیند انتہائی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہ وہ عمر ہوتی ہے جب ان میں متعدد جسمانی، سماجی اور دیگر تبدیلیاں ہورہی ہوتی ہیں اور ان سب کا انحصار مناسب نیند پر ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ نوجوانوں کو ہر رات کم از کم 8 گھنٹوں کی نیند کو یقینی بنانا چاہیے، جس کے بغیر وہ سماجی دباؤ یا دیگر تناؤ سے زیادہ مقابلہ نہیں کرسکیں گے اور ان میں ذہنی بے چینی اور ڈپریشن جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر نیند کا دورانیہ 6 گھنٹوں سے کم ہو تو نوجوانوں میں خطرناک رویوں کا امکان بڑھ سکتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ متعدد عناصر بچوں اور نوجوانوں کی نیند متاثر کرنے کا باعث بنتے ہیں اور ٹیکنالوجی ان میں ایک بڑا عنصر ہے۔

تحقیق کے مطابق بچے اور نوجوان بہت زیادہ وقت ڈیوائسز پر گزارتے ہیں اور رات گئے سوتے ہیں، جس سے نیند متاثر ہوتی ہے، ٹیکنالوجی کا حد سے زیادہ استعمال بھی ذہنی صحت کے مسائل کا سبب بنتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ٹیکنالوجی نہ صرف ذہنی بے چینی اور جگائے رکھنے کا باعث بنتی ہے بلکہ ڈیوائسز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی سے نیند میں مدد دینے والے ہارمون میلاٹونین کی پروڈکشن متاثر ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں